Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - An-Nisaa : 60
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّهُمْ اٰمَنُوْا بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاكَمُوْۤا اِلَى الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْۤا اَنْ یَّكْفُرُوْا بِهٖ١ؕ وَ یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّهُمْ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف (کو)
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
يَزْعُمُوْنَ
: دعویٰ کرتے ہیں
اَنَّھُمْ
: کہ وہ
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
بِمَآ اُنْزِلَ
: اس پر جو نازل کیا گیا
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
وَمَآ اُنْزِلَ
: اور جو نازل کیا گیا
مِنْ قَبْلِكَ
: آپ سے پہلے
يُرِيْدُوْنَ
: وہ چاہتے ہیں
اَنْ
: کہ
يَّتَحَاكَمُوْٓا
: مقدمہ لے جائیں
اِلَى
: طرف (پاس)
الطَّاغُوْتِ
: طاغوت (سرکش)
وَقَدْ اُمِرُوْٓا
: حالانکہ انہیں حکم ہوچکا
اَنْ
: کہ
يَّكْفُرُوْا
: وہ نہ مانیں
بِهٖ
: اس کو
وَيُرِيْدُ
: اور چاہتا ہے
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
اَنْ
: کہ
يُّضِلَّھُمْ
: انہیں بہکادے
ضَلٰلًۢا
: گمراہی
بَعِيْدًا
: دور
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعوی تو یہ کرتے ہیں کہ جو (کتاب) تم پر نازل ہوئی اور جو (کتابیں) تم سے پہلے نازل ہوئیں ان سب ہر ایمان رکھتے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ ایک سرکش کے پاس لیجا کر فیصلہ کرائیں حالانکہ ان کو حکم دیا گیا تھا کہ اس سے اعتقاد نہ رکھیں اور شیطان (تو یہ) چاہتا ہے کہ ان کو بہکا کر راستے سے دور ڈال دے
آیت نمبر 60 تا 70 ترجمہ : (آئندہ آیت) اس وقت نازل ہوئی جب ایک یہودی اور منافق کے درمیان ایک مقتول کے معاملہ میں نزاع پیدا ہوگیا، منافق نے کعب بن اشرف کے پاس جانے کے لئے کہا تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے، اور یہودی نے رسول اللہ ﷺ کے پاس جانے کے لئے کہا، چناچہ جب یہ لوگ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے فیصلہ یہودی کے حق میں فرمایا، مگر منافق اس پر راضی نہ ہوا، اور دونوں حضرت عمر ؓ کے پاس آئے، اور یہودی نے آپ ﷺ کے فیصلہ کا تذکرہ حضرت عمر ؓ کے روبرو کردیا، (حضرت عمر نے) منافق سے کہا کیا بات ایسی ہی ہے ؟ منافق نے اقرار کیا چناچہ حضرت عمر نے منافق کو قتل کردیا، کیا آپ نے ان معاملہ میں غور کیا کہ جن کا دعویٰ ہے کہ وہ اس پر ایمان لائے جو آپ پر نازل کیا گیا ہے اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا ہے اپنے فیصلے غیر اللہ کے پاس لیجانا چاہتے ہیں (طاغوت) کثیر الطغیان کو کہتے ہیں، اور وہ کعب بن اشرف ہے، حالانکہ ان کو حکم دیا گیا ہے کہ طاغوت کے سامنے گردن نہ جھکائیں، اور اس کا اقتدار تسلیم نہ کریں، شیطان تو چاہتا یہ ہے کہ ان کو حق سے بھٹکا کر دوردراز لے جائے، اور ان سے کہا جاتا ہے کہ اس حکم کی طرف آؤ کہ جس کو قرآن میں اللہ نے نازل کیا ہے اور رسول کی طرف آؤ تاکہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو آپ ان منافقین کو دیکھیں گے کہ آپ سے بڑی بےرخی کر کے دوسروں کی طرف رخ کرنے والے ہیں تو اس وقت کیا کریں گے جب ان کے کرتوتوں کی بدولت کہ وہ کفر و معاصی ہیں ان پر مصیبت (عقوبت) آئیگی یعنی کیا یہ لوگ اس سے اعراض اور فرار پر قادر ہوں گے ؟ نہیں، پھر یہ (منافق) اللہ کی قسم کھاتے ہوئے آپ کے پاس آتے ہیں اس کا عطف یَصُدُّوْنَ پر ہے، کہ غیر کے پاس مقدمہ لیجانے سے ہمارا مقصد حکم میں اعتدال پیدا کرکے فریقین کے درمیان صلح اور میل ملاپ کرانا تھا نہ کہ تلخ حق پر آمادہ کرنا یہ وہ لوگ ہیں کہ جن کے دلوں کا راز اللہ تعالیٰ پر بخوبی روشن ہے اور وہ نفاق اور ان کا عذر میں کذب بیانی کرنا ہے، لہٰذا آپ ان سے چشم پوشی کیجئے (یعنی) ان کو خدا کے خوف سے ڈرایئے، اور ان کے معاملہ میں ان سے مؤثربات کہتے رہئے یعنی زیادہ رکنے والی تاکہ اس وہ اپنے کفر سے باز آجائیں، اور ہم نے رسول بھی بھیجا ہے وہ اسلئے بھیجا ہے کہ جس چیز کا وہ حکم کرے اس میں اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے اور اس کی نافرمانی اور مخالفت نہ کی جائے اور کاش کہ جس وقت یہ لوگ طاغوت کے پاس مقدمہ لیجا کر اپنے اوپر زیادتی کر بیٹھے تھے توبہ کرتے ہوئے آپ کے پاس آجاتے اور معافی طلب کرتے اور رسول بھی ان کیلئے استغفار کرتے اس میں سے (غیبت) کی جانب (التفات ہے) آپ کی عظمت شان کے اظہار کے لئے تو یہ ضرور اللہ کو ان کی توبہ کا قبول کرنے والا اور مہربان پاتے سو قسم ہے تیرے ہر وردگار کی ' لا ' زائدہ ہے، یہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ اپنے درمیان اختلافی معاملہ میں آپ کو حَکُم تسلیم نہ کریں، پھر جو فیصلہ آپ کردیں اس میں اپنے دل میں کوئی تنگی نہ پائیں، اور آپ کے حکم کو بغیر کسی معارضہ کے پورا پورا تسلیم کرلیں، اور اگر ہم ان پر یہ فرض کردیتے کہ اپنی جانوں کا قتل کو ڈالو یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ جیسا کہ ہم نے بنی اسرائیل پر فرض کیا تھا (ان) مفسرہ ہے، تو اس فرض کو بہت کم لوگ ادا کرتے، قلیل، رفع کے ساتھ ہے بدلیت کی وجہ سے اور نصب کے ساتھ ہے استثناء کی وجہ سے، اور اگر یہ لوگ وہ کام کر ڈالتے جس کا ان کو حکم دیا گیا ہے اور وہ طاعت رسول ہے تو یہ ان کے حق میں بہت بہتر ہوتا اور ان کے ایمان کو بہت زیادہ مضبوط رکھنے والا بھی اور اس وقت ہم انھیں اپنے پاس سے ضرور اجر عظیم دیتے اور وہ جنت ہے، اور ہم انھیں سیدھی شاہراہ دکھاتے بعض صحابہ نے آپ ﷺ سے عرض کیا کہ یارسول اللہ ہم جنت میں آپ کا کیسے دیدار کریں گے ؟ اسلئے کہ آپ اعلی درجوں میں ہوں گے اور ہم آپ سے نیچے درجوں میں، تو یہ آیت نازل ہوئی، اور جو بھی اللہ کی اور اسکے رسول کی مامور بہ میں فرمانبرداری کرے وہ لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا ہے، جیسے نبی اور صدیق اصحاب انبیاء میں وہ لوگ ہیں جو افضل ترین ہیں، اور شہداء یعنی راہ خدا میں مقتول، اور مذکورین کے علاوہ دیگر صالحین، یہ بہترین رفیق ہیں جنت میں رفقاء ہیں، اس طور پر کہ ان کے دیدار سے اور ان کی زیارت سے اور ان کے ساتھ حاضری سے مستفید ہوں گے، اگرچہ ان کے ٹھکانے دوسروں کی نسبت اونچے درجوں میں ہوں گے یہ فضل یعنی انکا مذکورین کے ساتھ ہونا اللہ کی جانب سے ہے، (ذلک) مبتداء ہے اور (الفضل) اس کی خبر ہے، جس کا اللہ نے ان پر فضل کیا ہے، نہ یہ کہ انہوں نے اپنی طاعت کے ذریعہ حاصل کیا ہے، اور اللہ تعالیٰ ہی کا علم کافی ہے آخرت کے ثواب کو جاننے کے اعتبار سے لہذا جس کی وہ تم کو خبر دے اس پر اعتماد کرو تم کو اس کے جیسی کوئی خبر دینے والا خبر نہیں دے سکتا۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : یَصُدُّونَ صَدّ (ن) سے مضارع جمع مذکر غائب، وہ اعراض کرتے ہیں اور روکتے ہیں، یَصُدُّونَ کی تفسیر یُعْرضُوْنَ سے بیان معنی کے لئے ہے، اگر رَأیْتَ سے بصری مراد ہو تو یصدون جملہ حالیہ ہوگا، اور اگر رویت قلبیہ مراد ہو تو یَصُدُّونَ مفعول ثانی ہوگا، اور منافقین مفعول اول، اور صدوداً مفعول مطلق۔ قولہ : معطوف علیٰ یصدون، یعنی ابتداء میں آپ سے اعراض کرتے ہیں اور بعد اعراض کے معافی مانگتے ہیں اور جھوٹی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ ہمارا مقصد طرفین کی اصلاح تھا نہ کہ آپ کی مخالفت۔ قولہ : جَائُ وْکَ ، کا عطف یصدون پر ہے اور درمیان میں جملہ معترضہ ہے، یحلفون جملہ حالیہ ہے۔ قولہ : بِالتَّقْرِیْبِ فی الحُکْمِ یعنی خصمین کو ان کی مراد کے قریب کرکے صلح کرانا ہے نہ کہ حق کے مطابق فیصلہ کرکے الحق مرُّکے قبول کرنے پر مجبور کرنا۔ قولہ : اِلْتِفَات عَنِ الْخِطَابِ یہ جَاءوک میں آپ ﷺ کو خطاب ہے اور استغفرَ لَھُمْ الرسولُ میں رسول اسم ظاہر ہونے کی وجہ سے غائب ہے۔ قولہ : تَفْخِیْماً لِشَانِہ، یعنی خطاب سے اعراض کرکے آپ کے وصف خاص (رسالت) کی طرف التفات فرمایا۔ قولہ : بِہ، مِمّا قضیتَ ، میں ماموصولہ ہے اسلئے کہ صلہ جب جملہ ہوتا ہے عائد کی ضرورت ہوتی ہے۔ قولہ : اَفاضِلِ ، اَصْحَابِ الْاَ نْبِیَائِ ، یہ صدّیق کی چند تعریفوں میں سے ایک کی طرف اشارہ ہے۔ قولہ : غَیْرِمَنْ ذُکِرَ ، اس میں تکرار سے اجتناب کی طرف اشارہ ہے۔ قولہ : لَا انَّھُمْ نَالُوْہ ' بِطَاعَتِھِمْ ، اس میں معتزلہ پر رد ہے۔ تفسیر ویشریح ربط آیات : پہلی آیات میں تمام معاملات میں اللہ اور اس کے طرف رجوع کرنیکا حکم تھا ان آیات میں شرع قوانین کی طرف رجوع کرنے کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ شان نزول : مذکورہ آیات کے شان نزول کے سلسلہ میں متعدد واقعات مذکور ہوئے ہیں۔ (1) حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ بشر نامی ایک منافق اور ایک یہودی کا کسی معاملہ میں نزاع ہوگیا، فیصلے کے لئے یہودی نے آنحضرت ﷺ کا اسم گرامی پیش کیا کیونکہ وہ اس بات سے بخوبی واقف تھا کہ آپ ﷺ بغیر کسی رو رعایت اور رشوت و سفارش کے حق فیصلہ فرمائیں گے، اور بشر نامی منافق نے فیصلہ کے لئے یہودیوں کے مشہور عالم اور سردار کعب بن اشرف کا نام پیش کیا اسلئے کہ وہ جانتا تھا کہ کعب بن اشرف سے رشوت و سفارش کے ذریعہ اپنے حق میں فیصلہ کرالے گا، آخر کار یہودی کعب بن اشرف کے پاس مقدمہ لیجانے کیلئے تیارنہ ہوا مجبوراً منافق بھی آپ ﷺ کی خدمت میں مقدمہ لیجانے کے لئے رضامند ہوگیا، آپ نے پورا واقعہ سماعت فرمانے کے بعد یہودی کے حق میں فیصلہ فرمادیا، اسلئے کہ یہودی حق پر تھا، آپ ﷺ کا فیصلہ سن کر منافق سخت دل گیر ہوا اور اس نے یہودی کو مجبور کیا کہ وہ دوبارہ فیصلہ حضرت عمر ؓ کے پاس لیجائے منافق کا خیال تھا کہ عمر ؓ چونکہ کفار کے معاملہ میں نہایت سخت ہیں لہذا عین ممکن ہے کہ وہ میرے کلمہ گو ہونے کی وجہ سے (گوبظاہر ہی سہی) میرے حق میں رعایت کریں، جب یہ دونوں حضرات حضرت عمر ؓ کی خدمت میں پہنچے تو یہودی نے آپ ﷺ سے فیصلہ کرانے اور منافق کے قبول نہ کرنے کی پوری سرگذشت سنائی، حضرت عمر ؓ نے منافق سے معاملہ کی تصدیق چاہی منافق نے اقرار کرلیا حضرت عمرنے فرمایا تم یہیں ٹھہرو میں ابھی اندر سے آتا ہوں حضرت عمر ؓ اندر سے تلوار چادر میں لپیٹ کر باہر تشریف لائے اور یہ کہتے ہوئے کہ جو بدبخت انسان، اللہ اور اس کے رسول کے فیصلے پر رضامند نہ ہو میرے یہاں اس کا فیصلہ یوں ہوا کرتا ہے، اسی پر آیت نازل ہوئی، اس واقعہ کو ابن کثیر نے سنداً ضعیف کہا ہے ابن لہیعہ اسمیں ضعیف ہے۔ (2) دوسراواقعہ : حضرت زبیربن عوام جو رشتہ میں آنحضرت ﷺ کے پھوپھی زاد بھائی بھی تھے، ان کا ایک انصاری کے ساتھ پہاڑی پانی کی ایک گول (نالی) کے بارے میں جس سے دونوں اپنے باغ سیراب کیا کرتے تھے نزاع ہوگیا معاملہ آپ ﷺ کی خدمت میں پیش ہوا آپ ﷺ نے حضرت زبیر ؓ سے فرمایا کہ جب تمہارا کھیت سیراب ہوجایا کرے تو گول چھوڑ دیا کرو تاکہ تمہارے بعد یہ شخص اپنا کھیت سیراب کرسکے، اس فیصلہ پر وہ شخص بھڑک اٹھا اور کہا یہ فیصلہ آپ نے اسلئے کیا ہے کہ زبیر ؓ آپ کے پھوپھی زاد بھائی ہیں، اس پر آپ کے روئے انور کا رنگ متغیر ہوگیا، تو آپ نے ارشاد فرمایا زبیر اپنا کھیت سیراب کرو اور اس وقت تک گول روکے رکھو جب تک کھیت میں پانی خوب نہ بھر جائے، جب یہ دونوں حضرات واپس ہوئے تو حضرت مقداد نے پوچھا کہ کس کے حق میں فیصلہ ہوا ؟ انصاری فوراً بولا پھوپھی زاد بھائی کے حق میں، جواب کا یہ انداز ظاہر کر رہا تھا کہ یہ شخص آپ کے فیصلہ سے خوش نہیں ہے، اتفاق سے وہاں ایک یہودی موجود تھا وہ بولا خدا انھیں سمجھے ایک طرف کہتے ہیں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں دوسری طرف ان کے فیصلہ سے ناراض بھی ہوتے ہیں۔ (اخرجہ البخاری ومسلم واھل السنن وغیرھم) (3) تیسراواقعہ : ابن ابی حاتم و طبرانی نے سند کے ساتھ روایت کیا ہے جس کو سیوطی نے صحیحٌ عن ابن عباس کہا ہے، فرمایا ابو برزۃ الاسلمی ایک کاہن تھا یہود کے تنازع کا فیصلہ کیا کرتا تھا، بعض مسلمان بھی اس کے پاس فیصلے کے لئے پہنچ گئے تو اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیت نازل فرمائی۔ (فتح القدیر) وَلواَنّا کتبنا علیھم ان اقتلوا، (الآیة) یعنی یہ منافقین ایک طرف تو یہ کہتے ہیں کہ ہماری جان ومال سب کچھ خدا کے لئے ہے دوسری طرف یہ حالت ہے کہ اگر ہم براہ راست جان ومال کی قربانی مانگ لیتے تو شاہد دو چار کے سوا کوئی بھی نہ کرتا۔
Top