Ruh-ul-Quran - Al-Qalam : 8
فَلَا تُطِعِ الْمُكَذِّبِیْنَ
فَلَا : پس نہ تُطِعِ : تم اطاعت کرو الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والوں کی
پس ان جھٹلانے والوں کی باتوں میں ہرگز نہ آیئے
فَلاَ تُطِعِ الْمُکَذِّبِیْنَ ۔ (القلم : 8) (پس ان جھٹلانے والوں کی باتوں میں ہرگز نہ آیئے۔ ) تبلیغ و دعوت کے ضمن میں آپ کو ہدایت معلوم ہوتا ہے کہ مخالفین نے اسلام کی مخالفت میں خوب دھول اڑا رکھی تھی اور آنحضرت ﷺ کیخلاف ہر طرح کا پروپیگنڈا خوب زور پکڑ چکا تھا اور ایسا ہنگامہ برپا تھا کہ تبلیغ و دعوت میں مشکلات پیش آرہی تھیں۔ آنحضرت ﷺ سے فرمایا جارہا ہے کہ آپ ﷺ ہرگز ان باتوں کا اثر قبول نہ کریں، مخالفین تو اپنی روایت کے مطابق جو ان کا بس چلے گا وہ کریں گے۔ ان کے مقابلے کی صورت یہ ہے کہ آپ ﷺ اپنی تبلیغی مساعی میں کمی نہ آنے دیں۔ لیکن اگر آپ ﷺ ان کی ہنگامہ آرائی اور ژاژخائی سے اثر قبول کرنے لگے تو آپ ﷺ کی ہمت اور توانائی متاثر ہونا شروع ہوجائے گی۔ اطاعت کا معنی جس طرح ماننا اور پیچھے چلنا ہے، اسی طرح اس کا معنی کسی بات کا اثر لینا بھی ہے۔ آنحضرت ﷺ اور مسلمانوں سے اس بات کی توقع نہیں کی جاسکتی تھی کہ وہ کافروں کی بات ماننے لگیں گے۔ البتہ انسانی فطرت کے تحت اس بات کا اندیشہ تھا کہ ان کی ہنگامہ آرائی سے اثر قبول کرنے لگیں، اس لیے ان کی ہمتوں کو توانا کرنے کے لیے اس سے بھی روک دیا تاکہ ان کے ارادوں کی قوت میں کوئی کمی نہ آنے پائے۔
Top