Ruh-ul-Quran - Al-Haaqqa : 30
خُذُوْهُ فَغُلُّوْهُۙ
خُذُوْهُ : پکڑو اس کو فَغُلُّوْهُ : پھر طوق پہناؤ اس کو
اس کو پکڑو، پھر اس کی گردن میں طوق ڈالو
خُذُوْہُ فَغُلُّوْہُ ۔ ثُمَّ الْجَحِیْمَ صَلُّوْہُ ۔ ثُمَّ فِیْ سِلْسِلَۃٍ ذَرْعُھَا سَبْعُوْنَ ذِرَاعًا فُاسْلُـکُوْہُ ۔ (الحآقۃ : 30 تا 32) (اس کو پکڑو، پھر اس کی گردن میں طوق ڈالو۔ پھر اس کو جہنم میں جھونک دو ۔ پھر ایک زنجیر میں جس کا طول ستر ہاتھ ہے، اس کو جکڑ دو ۔ ) مجرموں کا رونا دھونا اور نالہ و شیون جاری ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم آئے گا کہ ان مجرموں میں سے ایک ایک کو پکڑو، یہ اب کسی رعایت کے مستحق نہیں، ان میں سے ہر ایک کی گردن میں طوق ڈال دو ۔ پھر ایک ایک مجرم کو جہنم میں جھونک دو ۔ پھر ان میں سے ہر مجرم کو ایک ایسی زنجیر میں جکڑ دو جس کا طول ستر ہاتھ ہوگا۔ فُاسْلُـکُوْہُ … سَلَکَ کا ترجمہ محاورے میں عموماً جکڑنا کردیا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں اس کا ترجمہ پرونا ہوتا ہے، جس طرح موتی یا تسبیح کے دانے پروئے جاتے ہیں۔ اس معنی کے لحاظ سے مفہوم یہ ہوگا کہ زنجیر ان کے جسموں کے اندر سے گزارو اور پھر اس طرح سے انہیں جکڑو۔ جسم کے اندر سے زنجیر کے نکالنے کی تائید بعض روایاتِ حدیث سے بھی ہوتی ہے۔ (ازمظہری) سورة ہمزہ سے یہ تأثر ملتا ہے کہ جو لوگ دولت گن گن کر جمع کرتے ہیں اور دولت کے سانپ بن کر رہتے ہیں ایسے سرمایہ داروں کو دوزخ میں بھاری زنجیروں میں ستونوں کے ساتھ باندھ دیا جائے گا تاکہ جس دولت پر مارگنج بن کر بیٹھے رہے اس کی تپش کا مزہ اچھی طرح چکھیں۔
Top