Ruh-ul-Quran - Al-Haaqqa : 35
فَلَیْسَ لَهُ الْیَوْمَ هٰهُنَا حَمِیْمٌۙ
فَلَيْسَ : تو نہیں ہے لَهُ الْيَوْمَ : اس کے لیے آج هٰهُنَا : یہاں حَمِيْمٌ : کوئی ولی دوست
پس آج اس کا یہاں کوئی یارِغمخوار نہیں
فَلَیْسَ لَـہُ الْیَوْمَ ھٰھُنَا حَمِیْمٌ۔ وَّلاَ طَعَامٌ اِلاَّ مِنْ غِسْلِیْنٍ ۔ لاَّیَاْ کُلُـہٗٓ اِلاَّ الْخَاطِؤُنَ ۔ (الحآقۃ : 35 تا 37) (پس آج اس کا یہاں کوئی یارِغمخوار نہیں۔ اور زخم کے غسالہ کے سوا اس کے لیے کوئی کھانا نہیں۔ جسے خطاکاروں کے سوا کوئی نہیں کھاتا۔ ) مشکل الفاظ کی تشریح : حَمِیْمٌ … مخلص اور گہرے دوست کو کہتے ہیں۔ غِسْلِیْنٍ … زخمیوں کے دھو ون یعنی غسالہ کو کہتے ہیں۔ ان جرائم کی سزا ان کو یہ ملے گی کہ قیامت کے دن ان کا کوئی مخلص دوست اور کوئی ہمدرد و غمخوار نہیں ہوگا جو انہیں عذاب سے بچا سکے۔ ظاہر ہے کہ جو شخص اپنی دولت کا مصرف اپنی تن پروری، لذتِ کام و دہن یا دولت میں اضافے کے سوا کوئی اور نہیں سمجھتا تو ایسے شخص کا دنیا میں بھی کوئی ہمدرد و غمگسار نہیں ہوتا، آخرت میں کون ہوگا۔ اور دنیا میں چونکہ اس نے اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے ساتھ کوئی بھلا نہیں کیا اور کسی کا حق نہ پہچانا اور کسی کو کبھی کھانا کھلانے کا روادار نہ ہوا تو قیامت کے دن اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اسے کھانے اور پینے کے لیے زخمیوں کے زخموں کا دھو ون اور ان کا خون اور پیپ دیا جائے گا۔ یوں تو اہل جہنم کو اور طرح کی غذائیں بھی دی جائیں گی جن میں زقوم کا بھی ذکر آیا ہے، لیکن زخموں کا غسالہ صرف ایسے خسیس لوگوں کی خوراک ہوگی جو دنیا میں کسی کو کھانا کھلانے کے لیے تیار نہیں تھے۔
Top