Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 155
وَ اخْتَارَ مُوْسٰى قَوْمَهٗ سَبْعِیْنَ رَجُلًا لِّمِیْقَاتِنَا١ۚ فَلَمَّاۤ اَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ اَهْلَكْتَهُمْ مِّنْ قَبْلُ وَ اِیَّایَ١ؕ اَتُهْلِكُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَهَآءُ مِنَّا١ۚ اِنْ هِیَ اِلَّا فِتْنَتُكَ١ؕ تُضِلُّ بِهَا مَنْ تَشَآءُ وَ تَهْدِیْ مَنْ تَشَآءُ١ؕ اَنْتَ وَلِیُّنَا فَاغْفِرْ لَنَا وَ ارْحَمْنَا وَ اَنْتَ خَیْرُ الْغٰفِرِیْنَ
وَاخْتَارَ
: اور چن لئے
مُوْسٰي
: موسیٰ
قَوْمَهٗ
: اپنی قوم
سَبْعِيْنَ
: ستر
رَجُلًا
: مرد
لِّمِيْقَاتِنَا
: ہمارے وعدہ کے وقت کے لیے
فَلَمَّآ
: پھر جب
اَخَذَتْهُمُ
: انہیں پکڑا ( آلیا)
الرَّجْفَةُ
: زلزلہ
قَالَ
: اس نے کہا
رَبِّ
: اے میرے رب
لَوْ شِئْتَ
: اگر تو چاہتا
اَهْلَكْتَهُمْ
: انہیں ہلاک کردیتا
مِّنْ قَبْلُ
: اس سے پہلے
وَاِيَّايَ
: اور مجھے
اَتُهْلِكُنَا
: کیا تو ہمیں ہلاک کریگا
بِمَا
: اس پر جو
فَعَلَ
: کیا
السُّفَهَآءُ
: بیوقوف (جمع)
مِنَّا
: ہم میں سے
اِنْ هِىَ
: یہ نہیں
اِلَّا
: مگر
فِتْنَتُكَ
: تیری آزمائش
تُضِلُّ
: تو گمراہ کرے
بِهَا
: اس سے
مَنْ
: جس
تَشَآءُ
: تو چاہے
وَتَهْدِيْ
: اور تو ہدایت دے
مَنْ
: جو۔ جس
تَشَآءُ
: تو چاہے
اَنْتَ
: تو
وَلِيُّنَا
: ہمارا کارساز
فَاغْفِرْ
: سو ہمیں بخشدے
لَنَا
: اور تو
وَارْحَمْنَا
: ہم پر رحم فرما
وَاَنْتَ
: اور تو
خَيْرُ
: بہترین
الْغٰفِرِيْنَ
: بخشنے والا
اور موسیٰ نے اپنی قوم کے ستر آدمیوں کو منتخب کیا ہمارے وقت مقرر کے لیے جب ان لوگوں کو ایک سخت زلزلے نے آپکڑا ‘ تو موسیٰ نے عرض کیا کہ اے میرے سرکار آپ چاہتے تو پہلے ہی ان کو اور مجھے ہلاک کرسکتے تھے ‘ کیا آپ ہمیں ایک ایسے جرم کی پاداش میں ہلاک کردیں گے ؟ جو ہم میں سے چند نادانوں نے کیا ‘ یہ تو بس آپ کی ایک آزمائش تھی جس کے ذریعے سے آپ جسے چاہتے ہیں گمراہی میں مبتلا کردیتے ہیں اور جسے چاہتے ہیں ہدایبت بخش دیتے ہیں ہمارے کار ساز تو آپ ہی ہیں ‘ پس ہمیں معاف کر دیجئے اور آپ بہترین بخشنے والے ہیں۔
ارشاد ہوتا ہے۔ وَاختَارَ مُوْسٰی قَوْمَہٗ سِبْعِیْنَ رَجُلًا لِّمِیْقَاتِنَاج فَلَمَّآ اَخَذَتْہُمُ الرَّجْفَۃُ قَالَ رَبِّ لَوْ شِئْتَ اَھْلَکْتَہُمْ مِّنْ قَبْلُ وَاِیَّایَط اَتُھْلِکُنَا بِمَا فَعَلَ اسُفَھَآئُ مَنَّاج اِنْ ھِیَ اِلَّا فِتْنَتُکَ تُضِلُّ بِھَا مَنْ تَشَآئُ وَتَھْدِیْ مَنْ تَشَآئُ اَنْتَط وَلِیُّنَا فَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَاَنْتَ خَیْرُ الْغٰفِرِیْنَ ۔ (الاعراف : 155) ” اور موسیٰ نے اپنی قوم کے ستر آدمیوں کو منتخب کیا ہمارے وقت مقرر کے لیے جب ان لوگوں کو ایک سخت زلزلے نے آپکڑا ‘ تو موسیٰ نے عرض کیا کہ اے میرے سرکار آپ چاہتے تو پہلے ہی ان کو اور مجھے ہلاک کرسکتے تھے ‘ کیا آپ ہمیں ایک ایسے جرم کی پاداش میں ہلاک کردیں گے ؟ جو ہم میں سے چند نادانوں نے کیا ‘ یہ تو بس آپ کی ایک آزمائش تھی جس کے ذریعے سے آپ جسے چاہتے ہیں گمراہی میں مبتلا کردیتے ہیں اور جسے چاہتے ہیں ہدایبت بخش دیتے ہیں ہمارے کار ساز تو آپ ہی ہیں ‘ پس ہمیں معاف کر دیجئے اور آپ بہترین بخشنے والے ہیں “۔ بنی اسرائیل کے سرداروں کی سرکشی سے اللہ کا جلال بھڑکا تو موسیٰ (علیہ السلام) کی آہ وزاری حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جب دیکھا کہ میرے ساتھ آنے والے تمام سردار اللہ کے غضب کا شکار ہوگئے اور اس کے جلال نے ان کو ہلاک کردیا تو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) بےحد پریشان ہوئے وہ صاف دیکھ رہے تھے کہ ان سرداروں کے ہلاک ہوجانے کے بعد کس قدر خطرات پیدا ہوگئے ہیں میں اگر تنہا اپنی قوم میں جاتا ہوں تو بنی اسرائیل یہ سمجھیں گے کہ میں نے کسی سازش سے ان ستر لوگوں کو مروا دیا اور یہ کوئی عام لوگ تو نہیں یہ اپنے اپنے قبیلوں کے سردار اور نہایت معزز لوگ ہیں ان کے قبیلوں کے افراد اور ان کے زیر اثر لوگ وہ یقینا مجھے زندہ نہیں چھوڑیں گے اور اگر کسی طرح میری جان بچ بھی گئی تو میں نے سالہا سال کی محنت سے جس طرح اس قوم کو اسلام کے راستے پر ڈالا ہے وہ میری ساری محنت ضائع ہو کر رہ جائے گی۔ یہ لوگ اپنے سرداروں کی محبت میں اللہ کے دین ہی کو خیر باد کہہ دیں گے اور ان کے اندر ایک ایسا اشتعال پیدا ہوگا جو نہ صرف دین کے رشتے کو بلکہ قومی شیرازے کو بھی منتشر کر کے رکھ دے گا ان خطرات کو محسوس کرتے ہوئے آپ نے اللہ کے حضور گریہ زاری شروع کی اور فریاد کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ جلال تیرے غضب کا مظہر ہے اور تو نے ہمیں ہلاک کرنے کا فیصلہ فرمایا ہے تو یہ کام تو اگر تو چاہتا تو اس سے پہلے ہی کردیتا لیکن اب جب کہ تو نے ہمیں باریابی کا موقع عنایت فرمایا اور ہم یہاں حاضر ہو بھی گئے تو یہ تیری رحمت سے بعید ہے کہ تو ہمیں ہلاک کر دے پروردگار تو خوب جانتا ہے کہ یہ جو کچھ ہوا یہ جماعت کے اندر کچھ نادانوں کے بدبختی سے ہوا اور یہ بات بھی تیری رحمت سے بعید ہے کہ تو چند نادانوں کے کسی جرم کی پاداش میں ہم سب کو ہلاک کر دے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ تیری ایک آزمائش تھی اور تو ہمیشہ ایسی آزمائشوں سے افراد کی اصلاح فرماتا ہے تیری ہر آزمائش چھاچھ کی طرح لوگوں کو پھٹکتی ہے اس میں جو جوہرِ خالص ہوتا ہے وہ باقی رہتا ہے اور جو مادہ فاسد ہوتا ہے وہ چھٹ کر الگ ہوجاتا ہے اسی طریقے سے مخلص اور غیر مخلص پہچانے جاتے ہیں اور اسی طریقے سے کمزوریوں کی اصلاح ہوتی ہے اور خوبیوں کو بروئے کار آنے اور اپنی تکمیل کے مراحل طے کرنے میں مدد ملتی ہے جو صرف زبان کا سخی ہوتا ہے اس کے اندر کا افلاس کھل کر سامنے آجاتا ہے اور جو فی الحقیقت اپنے اندر خصائلِ حمیدہ رکھتا ہے اس کی ایک ایک خصلت کو پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے جیسے جیسے مخالفتوں میں شدت آتی ہے ویسے ویسے استقامت کا جوہر جلا پاتا ہے جیسے جیسے فقر حملہ آور ہوتا ہے ویسے ویسے قناعت ‘ کفایت اور صبر میں ترقی ہوتی ہے۔ دشمنوں کا سامنا ہوتا ہے تو جرات اور جسارت کو بروئے کار آنے کا موقع ملتا ہے۔ دولت اور خوشحالی آتی ہے تو شکر کا امتحان ہوتا ہے اس طرح ہر آزمائش انسانی اوصاف کو نشوو نما دینے کا باعث ہوتی ہے ‘ اور کم ظرف اور تھڑ دلے لوگوں کو جماعت سے الگ کردیتی ہے۔ حضرت موسیٰ نے کہا : الہٰی ! یہ بھی تیری ایسی آزمائش تھی لیکن کسی آزمائش میں بھی کامیابی تو تیری توفیق کے بغیر ممکن نہیں ہوتی تو جنھیں اپنی توفیق سے نوازتا ہے وہ ہدایت پاتے ہیں اور جنھیں تو اپنی توفیق سے محروم کردیتا ہے وہ گمراہ ہوجاتے ہیں اور اس میں بھی کچھ شبہ نہیں کہ تیری توفیق بےسبب نہیں ہوتی جس طرح پروردگار پانی پیدا فرماتا ہے اور ساتھ ہی پینے والے کے اندر پیاس بھی بھڑکاتا ہے تو جب تک پینے والا آگے بڑھ کر پانی پینے کی کوشش نہ کرے محض پانی کا وجود اس کی پیاس کو بجھا نہیں سکتا۔ روشنی ہر جگہ چمکتی ہے لیکن اس روشنی سے فائدہ صرف اسی کو پہنچتا ہے جو آنکھیں کھولتا ہے اور اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے لذت کام و دہن سے سب کو نوازا جاتا ہے لیکن یہ لذت اس کے کام آتی ہے جو اسے استعمال میں لاتا ہے اسی طرح پروردگار کی توفیق سب کو اپنی طرف بلاتی ہے اور اس کی آزمائشیں سب کے لیے زرِ خالص بننے کے لیے معاون ہوتی ہیں لیکن ان کا فائدہ اسے پہنچتا ہے جو اللہ سے توفیق کا طلب گار ہوتا ہے اور اپنی ہمت کو بروئے کار لاتا، اپنی شعوری کاوشوں کو حرکت دیتا اور اپنی تمام توانائیاں اس پر صرف کرتا ہے لیکن ان تمام قوتوں پر بھروسہ نہیں کرتا۔ بھروسہ اسے صرف اللہ کی توفیق پر ہوتا ہے وہ بار بار اس کے سامنے التجا کے لیے ہاتھ پھیلاتا ہے تب پروردگار اسے اپنی توفیق سے نوازتا ہے اور اسے ہدایت کی دولت سے مالا مال کردیتا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ کام ہر کس و ناکس کے لیے آسان نہیں قدم قدم پر کو تاہیاں سرزد ہوتی ہیں ‘ ارادوں کی ناتمامی منزل کو دور کردیتی ہے۔ ہم ایسی ہی کمزوریوں کا شکار ہو کر تیری توفیق سے محروم رہے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہم میں سے کتنے لوگ گمراہیوں کے بھنور میں پھنس گئے اب ہماری زندگی کی کشتی کو ان بھنوروں سے نکالنا پروردگار صرف تیرے ہاتھ میں ہے، کیونکہ تو ہی ہمارا ولی اور کارساز ہے پس تو ہماری مغفرت فرما اور ہم پر رحم فرما کیونکہ تو ہی سب سے بہتر بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ آزمائش دو گونہ نتائج کی حامل ہوتی ہے اس آیت کریمہ کے درو بست پر غور فرمائیں کہ بنی اسرائیل مختلف حوادث کا شکار ہوگئے جس میں ناکامی کے باعث وہ تباہی کے کنارہ تک پہنچ گئے یہاں اسے آزمائش قرار دیا گیا ہے پھر فرمایا گیا کہ تو جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ تیری آزمائشیں یقینا انسانی سیرت و کردار کی تشکیل و تعمیر کے لیے ہیں لیکن اس میں کامیابی انسان کے اپنے ہاتھ میں نہیں بلکہ تیرے ہاتھ میں ہے۔ اس کے بعد فرمایا کہ تو ہی ہمارا کارساز ہے تو ہی ہماری مغفرت فرما اور تو ہی ہم پر رحم فرما اس کا مطلب یہ ہے کہ ہدایت و ضلالت اگرچہ تیرے قبضے میں ہے لیکن ہمارا فرض ہے کہ ہم ہدایت کے حصول میں جو ممکن مساعی ہوسکتی ہوں اس کے بروئے کار لانے میں تساہل نہ کریں تیرا کام یہ ہے کہ تو ہمارے لیے مختلف مواقع پیدا کرتا ہے جس سے ہمارے درمیان زرِ خالص اور زرِ فاسد کو بروئے کار آنے کا موقع ملتا ہے ‘ اب ہمارا یہ فرض ہے کہ اپنی تربیت و تعمیر کے لیے جو کچھ ہم پر لازم کیا گیا ہے اس کو پوری طرح بجا لانے کی کوشش کریں لیکن ساتھ ہی ساتھ اس بات کو کبھی نہ بھولیں کہ آخری حد تک کوششیں کرنا یہ ہمارا کام ہے لیکن ان کوششوں کو سپھل کرنا اور نتیجہ خیز بنانا پروردگار کے ہاتھ میں ہے۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) کو زلیخا نے جب سات کمروں میں بند کر کے گناہ کی دعوت دی تو اب بچ نکلنے کی بظاہر کوئی صورت نہ تھی لیکن انھوں نے سوچا کہ اس وقت میرا فرض یہ ہے کہ میں اس گناہ سے بچنے کے لیے ہر کمرے کے دروازے تک دوڑ کر پہنچوں اور اس کے تالے سے زور آزمائی کروں رہی یہ بات کہ وہ تالے کھلتے ہیں یا نہیں یہ میرے بس میں نہیں یہ اللہ کی توفیق سے ہوگا چناچہ وہ ہر دروازے تک دوڑتے ہوئے گئے جب انھوں نے اپنا فرض انجام دے دیا تو پروردگار کی توفیق حرکت میں آئی اور ایک ایک قفل کھلتا چلا گیا اسی طرح اصحابِ کہف کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ وہ چند لڑکے بالے تھے جنھوں نے اپنے دین کی حفاظت کے لیے زندگی کی بازی لگا دی جب وقت کی حکومت نے ایمان کے ساتھ ان کے لیے زندگی ناممکن بنادی تو انھوں نے سوچا کہ حکومت کا مقابلہ کرنا ہمارے بس میں نہیں البتہ اللہ کے اعتماد پر شہر چھوڑ دینا اور کسی غار میں پناہ لے لینا یہ یقینا ہمارے بس میں ہے اور ہم اسی کے مکلف ہیں چناچہ جب غار تک جانے کا فرض انھوں نے انجام دے دیا تو اللہ کی توفیق نے ان کے لیے سلامتی کے راستے کھول دئیے یہی وہ حقیقت ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا سے یہاں کھلتی ہوئی دکھائی دیتی ہے اس آیت کے خاموش اختتام سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی دعا سے ان ستر سرداروں کو زندہ فرمایا اور سورة بقرہ میں اس کا باقاعدہ ذکر بھی فرمایا گیا ہے اور پھر ان کی توبہ قبول فرمائی چناچہ جب ان کی طرف سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو اطمینان ہوگیا تو آپ نے اپنی پوری قوم کے لیے دعا فرمائی جس کا ذکر اگلی آیت کریمہ میں ہے۔
Top