Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 37
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖ١ؕ اُولٰٓئِكَ یَنَالُهُمْ نَصِیْبُهُمْ مِّنَ الْكِتٰبِ١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءَتْهُمْ رُسُلُنَا یَتَوَفَّوْنَهُمْ١ۙ قَالُوْۤا اَیْنَ مَا كُنْتُمْ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ١ؕ قَالُوْا ضَلُّوْا عَنَّا وَ شَهِدُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ اَنَّهُمْ كَانُوْا كٰفِرِیْنَ
فَمَنْ
: پس کون
اَظْلَمُ
: بڑا ظالم
مِمَّنِ
: اس سے جو
افْتَرٰي
: بہتان باندھا
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر
كَذِبًا
: جھوٹ
اَوْ كَذَّبَ
: یا جھٹلایا
بِاٰيٰتِهٖ
: اس کی آیتوں کو
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
يَنَالُهُمْ
: انہیں پہنچے گا
نَصِيْبُهُمْ
: ان کا نصیب (حصہ)
مِّنَ الْكِتٰبِ
: سے کتاب (لکھا ہوا)
حَتّٰى
: یہانتک کہ
اِذَا
: جب
جَآءَتْهُمْ
: ان کے پاس آئیں گے
رُسُلُنَا
: ہمارے بھیجے ہوئے
يَتَوَفَّوْنَهُمْ
: ان کی جان نکالنے
قَالُوْٓا
: وہ کہیں گے
اَيْنَ مَا
: کہاں جو
كُنْتُمْ
: تم تھے
تَدْعُوْنَ
: پکارتے
مِنْ
: سے
دُوْنِ اللّٰهِ
: اللہ کے سوا
قَالُوْا
: وہ کہیں گے
ضَلُّوْا
: وہ گم ہوگئے
عَنَّا
: ہم سے
وَ
: اور
شَهِدُوْا
: گواہی دیں گے
عَلٰٓي
: پر
اَنْفُسِهِمْ
: اپنی جانیں
اَنَّهُمْ
: کہ وہ
كَانُوْا كٰفِرِيْنَ
: کافر تھے
تو ان سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا ‘ جو بالکل جھوٹی باتیں گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کریں یا اللہ کی سچی آیات کو جھٹلائیں ؟ ان لوگوں کو ان کے نوشتہ کا حصہ پہنچے گا ‘ یہاں تک کہ وہ گھڑی آجائے کہ جب ان کے پاس ہمارے فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے کے لیے آئیں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ اللہ کے سوا جن کو تم پکارتے تھے ‘ کہاں ہیں ؟ وہ جواب دیں گے ‘ وہ تو سب ہم سے گم ہوگئے اور یہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ واقعی منکر حق تھے۔
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللہِ کَذِبًا اَوْ کَذَّبَ بِاٰیٰتِہٖ ط اُولٰٓئِکَ یَنَالُھُمْ نَصِیْبُھُمْ مِّنَ الْکِتٰبِ ط حَتّٰٓی اِذَا جَآئَتْھُمْ رُسُلُنَا یَتَوَفَّوْنَھُمْ لا قَالُوْآ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ ط قَالُوْا ضَلُّوْا عَنَّا وَ شَھِدُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِھِمْ اَنَّھُمْ کَانُوْا کٰفِرِیْنَ ۔ قَالَ ادْخُلُوْا فِیْٓ اُمَمٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِکُمْ مِّنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ فِی النَّارِ ط کُلَّمَا دَخَلَتْ اُمَّۃٌ لَّعَنَتْ اُخْتَھَا ط حَتّٰٓی اِذَا ادَّارَکُوْا فِیْھَا جَمِیْعًا لا قَالَتْ اُخْرٰھُمْ لِاُوْلٰھُمْ رَبَّنَا ھٰٓؤُلَآئِ اَضَلُّوْنَا فَاٰتِھِمْ عَذَابًا ضِعْفًا مِّنَ النَّارِ 5 ط قَالَ لِکُلٍّ ضِعْفٌ وَّ لٰکِنْ لَّا تَعْلَمُوْنَ ۔ وَقَالَتْ اُوْلٰھُمْ لِاُخْرٰھُمْ فَمَا کَانَ لَکُمْ عَلَیْنَا مِنْ فَضْلٍ فَذُوْقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْسِبُوْنَ ۔ (الاعراف : 37، 38، 39) ” تو ان سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا ‘ جو بالکل جھوٹی باتیں گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کریں یا اللہ کی سچی آیات کو جھٹلائیں ؟ ان لوگوں کو ان کے نوشتہ کا حصہ پہنچے گا ‘ یہاں تک کہ وہ گھڑی آجائے کہ جب ان کے پاس ہمارے فرشتے ان کی روحیں قبض کرنے کے لیے آئیں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ اللہ کے سوا جن کو تم پکارتے تھے ‘ کہاں ہیں ؟ وہ جواب دیں گے ‘ وہ تو سب ہم سے گم ہوگئے اور یہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ واقعی منکر حق تھے۔ اللہ فرمائے گا ‘ جاؤ ! تم بھی اسی جہنم میں چلے جاؤ ‘ ان امتوں کے ساتھ ‘ جو تم سے پہلے جنوں اور انسانوں میں سے گزریں۔ ہر گروہ ‘ جب جہنم میں داخل ہوگا تو اپنے ساتھی گروہ پر لعنت کرے گا۔ یہاں تک کہ جب سب اس میں جمع ہوجائیں گے تو ہر بعد والا گروہ پہلے گروہ کے حق میں کہے گا کہ اے رب ! یہی لوگ ہیں ‘ جنھوں نے ہمیں گمراہ کیا ‘ ان کو دوہرا عذاب نار دیجئے۔ ارشاد ہوگا ! تم سب کے لیے دوہرا عذاب ہے ‘ مگر تم جانتے نہیں ہو۔ اور ان کے اگلے اپنے پچھلوں سے کہیں گے ! تم کو بھی ہم پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہوئی ‘ تم بھی اپنے کیے کی پاداش میں عذاب چکھو “۔ اللہ پر جھوٹ باندھنے اور اس کی آیات کی تکذیب کا انجام مشرکینِ مکہ سے فرمایا جا رہا ہے کہ اتنی واضح ہدایات کے بعد بھی جو شخص اللہ پر جھوٹ باندھے یعنی اس کی نازل کردہ ہدایت کو قبول کرنے کی بجائے خود ایک شریعت تصنیف کرے اور پھر اللہ کی طرف اس کو منسوب کرے کہ اللہ نے اس کا حکم دیا ہے۔ فرمایا تم بتائو کہ ایسے شخص یا ایسی قوم سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے کہ اسے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ اس کے اس رویے کے نتیجے میں اس کی دنیا بھی برباد ہوجائے گی اور آخرت بھی جہاں تک اس چند روزہ زندگی کا تعلق ہے وہ تو یہ نوشتہ تقدیر کے مطابق گزار ہی لیں گے لیکن انھیں اس بات کو یاد رکھنا چاہیے کہ جن نام نہاد شریکوں کے ذریعے تم اللہ کے عذاب سے بےنیاز ہوگئے ہو جب تمہاری جان نکالنے والے فرشتے تمہارے پاس آئیں گے تو وہ تمہیں سب سے پہلے یہی پوچھیں گے کہ بتائو وہ تمہارے شرکاء کہاں ہیں اب ہم تمہاری گرفتاری کے لیے آگئے ہیں انھیں آواز دو وہ تمہیں بچائیں۔ کہا اس دن یہ لوگ جو آج بات سننے کے روادار نہیں ہیں اس دن صاف اعتراف کریں گے کہ آج ہمارا کوئی مددگار نہیں ہم واقعی آج تک کفر کا ارتکاب کرتے رہے۔ جب اس طرح وہ اپنی بےبسی کا اعتراف کریں گے تو اللہ تعالیٰ نہایت بےالتفاتی کے ساتھ حکم دیں گے کہ جاؤ ان گروہوں میں شامل ہوجاؤ جو تمہارے جیسے جرم کی وجہ سے تمہارے جیسے انجام سے دوچار ہونے والے ہیں اور تمہارا انجام یہ ہے کہ تم اگلے اور پچھلے سارے جہنم میں پہنچ جاؤ۔ کہا جب یہ اپنے آگے آگے جانے والے اور جہنم کی طرف بڑھنے والے کفار کو دیکھیں گے اور ان میں ان کو وہ لوگ بھی نظر آئیں گے جن میں ان کے سیاسی لیڈر بھی ہوں گے ‘ ان کے نام نہاد مذہبی راہنما بھی اور ان کے جھوٹے پیر بھی ہوں گے جو بڑے بزرگوں کے نام پر جعلی پیری کا ڈھونگ رچاتے رہے اور ان لوگوں سے یہ کہتے رہے کہ احکام شریعت پر عمل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تمہیں بخشوانے کی ذمہ داری ہم لیتے ہیں۔ تمہیں فکر کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ انھیں دیکھتے ہی یہ لوگ سرتاپا غضب بن کر ان کی طرف لپکیں گے اور اللہ سے التجا کریں گے کہ یا اللہ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے ہمیں بگاڑا تھا اور آج یہ لوگ ہماری بات سننے کے روادار نہیں۔ پس آپ انھیں دوہرا عذاب دیجئے۔ ایک ان کے خود بگڑنے کا اور دوسرا ان کو دوسروں کو گمراہ کرنے کا۔ وہ جواب میں ان سے یہ کہیں گے کہ ہم نے تمہیں کوئی مجبور تو نہیں کیا تھا تم اگر چاہتے تو ہماری پیروی سے انکار کرسکتے تھے اور مزید یہ بات بھی کہ اگر ہم نے راہ راست سے بہک کر اپنی عاقبت تباہ کی اور تمہیں بھی تباہ کیا تو تم نے بھی تو صحیح راستہ اختیار کرنے کی کوشش نہ کی تمہاری وجہ سے بھی نجانے کتنے لوگ گمراہ ہوئے اس لیے ایک دوسرے پر الزام دھرنے سے کوئی فائدہ نہیں اب تو ہم سب ایک ہی کشتی کے سوار ہیں۔ اللہ کی طرف سے جواب آئے گا کہ تم سب کو دگنا عذاب دیا جائے گا لیکن تم نہیں جانتے کہ تم دگنے عذاب کے مستحق کیوں ہو ؟ اس کی توجیہ کرتے ہوئے صاحب تفہیم القرآن نے جو کچھ لکھا ہے ہم چاہتے ہیں آپ بھی اسے پڑھیں۔ ” بات یہ ہے کہ تم میں سے ہر گروہ کسی کا خلف تھا تو کسی کا سلف بھی تھا۔ اگر کسی گروہ کے اسلاف نے اس کے لیے فکر و عمل کی گمراہیوں کا ورثہ چھوڑا تھا تو خود وہ بھی اپنے اخلاف کے لیے ویسا ہی ورثہ چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہوا۔ اگر ایک گروہ کے گمراہ ہونے کی کچھ ذمہ داری اس کے اسلاف پر عائد ہوتی ہے تو اس کے اخلاف کی گمراہی کا اچھا خاصا بار خود اس پر بھی عائد ہوتا ہے۔ اسی بنا پر فرمایا کہ ہر ایک کے لیے دوہرا عذاب ہے۔ ایک عذاب خود گمراہی اختیار کرنے کا اور دوسرا عذاب دوسروں کو گمراہ کرنے کا۔ ایک سزا اپنے جرائم کی اور دوسری سزا دوسروں کے لیے جرائم پیشگی کی میراث چھوڑ آنے کی۔ “ حدیث میں اسی مضمون کی توضیح یوں بیان فرمائی گئی ہے کہ من ابتدع بدعۃ ضلالۃ لا یرضاھا اللہ و رسولہ کان علیہ من الاثم مثل اثامہ من عمل بھا لا ینقص ذالک من اوزارھم شیئا یعنی جس نے نئی گمراہی کا آعاز کیا جو اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک ناپسندیدہ ہو تو اس پر ان سب لوگوں کے گناہ کی ذمہ داری عائد ہوگی جنھوں نے اس کے نکالیے ہوئے طریقہ پر عمل کیا بغیر اس کے کہ خود ان عمل کرنے والوں کی ذمہ داری میں کوئی کمی ہو۔ دوسری حدیث میں ہے لا تقتل نفس ظلما الا کان علی ابن ادم الاول کفل من دمھا لانہ اول من سن القتل یعنی دنیا میں جو انسان بھی ظلم کے ساتھ قتل کیا جاتا ہے اس کے خون ناحق کا ایک حصہ آدم کے اس پہلے بیٹے کو پہنچتا ہے جس نے اپنے بھائی کو قتل کیا تھا کیونکہ قتل انسان کا راستہ سب سے پہلے اسی نے کھولا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص یا گروہ کسی غلط خیال یا غلط رویہ کی بنا ڈالتا ہے وہ صرف اپنی ہی غلطی کا ذمہ دار نہیں ہوتا بلکہ دنیا میں جتنے انسان اس سے متاثر ہوتے ہیں ان سب کے گناہ کی ذمہ داری کا بھی ایک حصہ اس کے حساب میں لکھا جاتا رہتا ہے اور جب تک اس کی اس غلطی کے اثرات چلتے رہتے ہیں اس کے حساب میں ان کا اندراج ہوتا رہتا ہے نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر شخص اپنی نیکی یا بدی کا صرف اپنی ذات کی حد تک ہی ذمہ دار نہیں ہے بلکہ اس امر کا بھی جواب وہ ہے کہ اس کی نیکی یا بدی کے کیا اثرات دوسروں کی زندگیوں پر مرتب ہوئے۔ مثال کے طور پر ایک زانی کو لیجیے جن لوگوں کی تعلیم و تربیت سے ‘ جن کی صحبت کے اثر سے ‘ جن کی بری مثالیں دیکھنے سے اور جن کی ترغیبات سے اس شخص کے اندر زناکاری کی صفت نے ظہور کیا وہ سب اس کے زناکار بننے میں حصہ دار ہیں اور خود ان لوگوں نے اوپر جہاں جہاں سے اس بدنظری و بدنیتی اور بدکاری کی میراث پائی ہے وہاں تک اس کی ذمہ داری پہنچتی ہے حتیٰ کہ یہ سلسلہ اس اولین انسان پر منتہی ہوتا ہے جس نے سب سے پہلے نوع انسانی کو خواہش نفس کی تسکین کا یہ غلط راستہ دکھایا۔ یہ اس زانی کے حساب کا وہ حصہ ہے جو اس کے ہم عصروں اور اس کے اسلاف سے تعلق رکھتا ہے۔ پھر وہ خود بھی اپنی زناکاری کا ذمہ دار ہے۔ اس کو بھلے اور برے کی جو تمیز دی گئی تھی اس میں ضمیر کی جو طاقت رکھی گئی تھی اس کے اندر ضبط نفس کی جو قوت ودیعت کی گئی تھی اس کو نیک لوگوں سے خیر و شر کا جو علم پہنچا تھا ‘ اس کے سامنے اخیار کی جو مثالیں موجود تھی اس کو صنفی بدعملی کے برے نتائج سے جو واقفیت تھی ان میں سے کسی چیز سے بھی اس نے فائدہ نہ اٹھایا اور اپنے آپ کو نفس کی اس اندھی خواہش کے حوالے کردیا جو صرف اپنی تسکین چاہتی تھی خواہ وہ کسی طریقہ سے ہو۔ یہ اس کے حساب کا وہ حصہ ہے جو اس کی اپنی ذات سے تعلق رکھتا ہے پھر یہ شخص اس بدی کو جس کا اکتساب اس نے کیا اور جسے خود اپنی سعی سے وہ پرورش کرتا رہا ‘ دوسروں میں پھیلانا شروع کرتا ہے۔ کسی مرض خبیث کی چھوت کہیں سے لگا لاتا ہے اور اسے اپنی نسل میں اور خدا جانے کن کن نسلوں میں پھیلا کر نہ معلوم کتنی زندگیوں کو خراب کردیتا ہے۔ کہیں اپنا نطفہ چھوڑ آتا ہے اور جس بچہ کی پرورش کا بار اسے خود اٹھانا چاہیے تھا اسے کسی اور کی کمائی کا ناجائز حصہ دار ‘ اس کے بچوں کے حقوق میں زبردستی کا شریک ‘ اس کی میراث میں ناحق کا حقدار بنا دیتا ہے اور اس حق تلفی کا سلسلہ نہ معلوم کتنی نسلوں تک چلتا رہتا ہے۔ کسی دوشیزہ لڑکی کو پھسلا کر بداخلاقی کی راہ پر ڈالتا ہے اور اس کے اندر وہ بری صفات ابھار دیتا ہے جو اس سے منعکس ہو کر نہ معلوم کتنے خاندانوں اور کتنی نسلوں تک پہنچتی ہیں اور کتنے گھر بگاڑ دیتی ہیں۔ اپنی اولاد ‘ اپنے اقارب ‘ اپنے دوستوں اور اپنی سوسائٹی کے دوسرے لوگوں کے سامنے اپنے اخلاق کی ایک بری مثال پیش کرتا ہے اور نہ معلوم کتنے آدمیوں کے چال چلن خراب کرنے کا سبب بن جاتا ہے جس کے اثرات بعد کی نسلوں میں مدتہائے دراز تک چلتے رہتے ہیں یہ سارا فساد جو اس شخص نے سوسائٹی میں برپا کیا ‘ انصاف چاہتا ہے کہ یہ بھی اس کے حساب میں لکھا جائے اور اس وقت تک لکھا جاتا رہے جب تک اس کی پھیلائی ہوئی خرابیوں کا سلسلہ دنیا میں چلتا رہے۔ اسی پر نیکی کو بھی قیاس کرلینا چاہیے۔ جو نیک ورثہ اپنے اسلاف سے ہم کو ملا ہے اس کا اجر ان سب لوگوں کو پہنچنا چاہیے جو ابتدائے آفرینش سے ہمارے زمانہ تک اسکے منتقل کرنے میں حصہ لیتے رہے ہیں پھر اس ورثہ کو لے کر اسے سنبھالنے اور ترقی دینے میں جو خدمت ہم انجام دیں گے اس کا اجر ہمیں بھی ملنا چائے۔ پھر اپنی سعی خیر کے جو نقوش و اثرات ہم دنیا میں چھوڑ جائیں گے انھیں بھی ہماری بھلائیوں کے حساب سے اس وقت تک برابر درج ہوتے رہنا چاہیے جب تک یہ نقوش باقی رہیں اور ان کے اثرات کا سلسلہ نوع انسانی میں چلتا رہے اور ان کے فوائد سے خلق خدا متمتع ہوتی رہے۔ جزا کی یہ صورت جو قرآن پیش کر رہا ہے ہر صاحب عقل انسان تسلیم کرے گا کہ صحیح اور مکمل انصاف اگر ہوسکتا ہے تو اسی طرح ہوسکتا ہے۔ اس حقیقت کو اگر اچھی طرح سمجھ لیا جائے تو اس سے ان لوگوں کی غلط فہمیاں بھی دور ہوسکتی ہیں جنھوں نے جزا کے لیے اسی دنیا کی موجودہ زندگی کو کافی سمجھ لیا ہے اور ان لوگوں کی غلط فہمیاں بھی جو یہ گمان رکھتے ہیں کہ انسان کو اس کے اعمال کی پوری جزاء تناسخ کی صورت میں مل سکتی ہے۔ دراصل ان دونوں گروہوں نے نہ تو انسانی اعمال اور ان کے اثرات و نتائج کی وسعتوں کو سمجھا ہے اور نہ منصفانہ جزا اور اس کے تقاصوں کو ایک انسان آج اپنی پچاس ساٹھ سال کی زندگی میں جو اچھے یا برے کام کرتا ہے ان کی ذمہ داری میں نہ معلوم اوپر کی کتنی نسلیں شریک ہیں جو گزر چکیں اور آج یہ ممکن نہیں کہ انھیں اس کی جزاء یا سزا پہنچ سکے پھر اس شخص کے یہ اچھے یا برے اعمال جو وہ آج کر رہا ہے اس کی موت کے ساتھ ختم نہیں ہوجائیں گے بلکہ ان کے اثرات کا سلسلہ آئندہ صدہا برس تک چلتا رہے گا ‘ ہزاروں ‘ لاکھوں بلکہ کروڑوں انسانوں تک پھیلے گا اور اس کے حساب کا کھاتہ اس وقت تک کھلا رہے گا جب تک یہ اثرات چل رہے ہیں اور پھیل رہے ہیں۔ کس طرح ممکن ہے کہ آج ہی اس دنیا کی زندگی میں اس شخص کو اس کے کسب کی پوری جزا مل جائے درآں حالے کہ ابھی اسکے کسب کے اثرات کا لاکھواں حصہ بھی رونما نہیں ہوا ہے۔ پھر اس دنیا کی محدود زندگی اور اس کے محدود امکانات سرے سے اتنی گنجائش ہی نہیں رکھتے کہ یہاں کسی کو اس کے کسب کا پورا بدلہ مل سکے۔ آپ کسی ایسے شخص کے جرم کا تصور کیجیے جو مثلاً دنیا میں ایک جنگ عظیم کی آگ بھڑکاتا ہے اور اس کی اس حرکت کے بیشمار برے نتائج ہزاروں برس تک اربوں انسانوں تک پھیلتے ہیں۔ کیا کوئی بڑی سے بڑی جسمانی ‘ اخلاقی ‘ روحانی ‘ یا مادی سزا بھی ‘ جو اس دنیا میں دی جانی ممکن ہے ‘ اس کے اس جرم کی پوری منصفانہ سزا ہوسکتی ہے ؟ اسی طرح کیا دنیا کا کوئی بڑے سے بڑا انعام بھی جس کا تصور آپ کرسکتے ہیں کسی ایسے شخص کے لیے کافی ہوسکتا ہے جو مدۃ العمر نوع انسانی کی بھلائی کے لیے کام کرتا رہا ہو اور ہزاروں سال تک بیشمار انسان جس کی سعی کے ثمرات سے فائدہ اٹھائے چلے جا رہے ہوں۔ عمل اور جزاء کے مسئلے کو اس پہلو سے جو شخص دیکھے گا اسے یقین ہوجائے گا کہ جزا کے لیے ایک دوسرا ہی عالم درکار ہے جہاں تمام اگلی اور پچھلی نسلیں جمع ہوں ‘ تمام انسانوں کے کھاتے بند ہوچکے ہوں ‘ حساب کرنے کے لیے ایک علیم وخبیر خدا انصاف کی کرسی پر متمکن ہو اور اعمال کا پورا بدلہ پانے کے لیے انسان کے پاس غیر محدود زندگی اور اس کے گرد و پیش جزا و سزا کے غیر محدود امکانات موجود ہوں۔ پھر اسی پہلو پر غور کرنے سے اہل تناسخ کی ایک اور بنیادی غلطی کا ازالہ بھی ہوسکتا ہے جس میں مبتلا ہو کر انھوں نے آواگون کا چکرتجویز کیا ہے وہ اس حقیقت کو نہیں سمجھے کہ صرف ایک ہی مختصر سی پچاس سالہ زندگی کے کارنامے کا پھل پانے کے لیے اس سے ہزاروں گنی زیادہ طویل زندگی درکار ہے ‘ کجا کہ اس پچاس سالہ زندگی کے ختم ہوتے ہی ہماری ایک دوسری اور پھر تیسری ذمہ دارانہ زندگی اسی دنیا میں شروع ہوجائے اور ان زندگیوں میں بھی ہم مزید ایسے کام کرتے چلے جائیں جن کا اچھا یا برا پھل ہمیں ملنا ضروری ہو۔ اس طرح تو حساب بےباق ہونے کے بجائے اور زیادہ بڑھتا ہی چلا جائے گا اور اس کے بےباق ہونے کی نوبت کبھی آہی نہ سکے گی۔
Top