Ruh-ul-Quran - Al-Insaan : 11
فَوَقٰىهُمُ اللّٰهُ شَرَّ ذٰلِكَ الْیَوْمِ وَ لَقّٰىهُمْ نَضْرَةً وَّ سُرُوْرًاۚ
فَوَقٰىهُمُ : پس انہیں بچالیا اللّٰهُ : اللہ نے شَرَّ : بُرائی ذٰلِكَ الْيَوْمِ : اس دن وَلَقّٰىهُمْ : اور انہیں عطا کی نَضْرَةً : تازگی وَّسُرُوْرًا : اور خوش دلی
پس اللہ تعالیٰ انھیں اس دن کے شر سے بچا لے گا اور انھیں تازگی اور سرور سے نوازے گا
فَوَقٰـھُمُ اللّٰہُ شَرَّ ذٰلِکَ الْیَوْمِ وَلَقّٰہُمْ نَضْرَۃً وَّسُرُوْرًا۔ (الدہر : 11) (پس اللہ تعالیٰ انھیں اس دن کے شر سے بچا لے گا اور انھیں تازگی اور سرور سے نوازے گا۔ ) ابرار پر اللہ تعالیٰ کا انعام اللہ تعالیٰ کے نیک بندے چونکہ دنیا میں آخرت کے اس دن سے بچنے کے لیے جو نہایت ترشرو، روکھا پھیکا اور اکھڑ ہوگا دوسروں پر اپنی ضرورتوں کا ایثار کرتے رہے اور ہر کام میں اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کو مقصود بنایا۔ اللہ تعالیٰ ان کو قیامت میں یہ صلہ عطا فرمائے گا کہ اس عبوس اور قمطریر دن میں ان کے دلوں کو تازگی بخشے گا اور ان کے سینوں کو سرور سے بھر دے گا۔ یعنی قیامت کے دن کی ساری سختیاں اور ہولناکیاں صرف کفار اور مجرمین کے لیے ہوں گی۔ ان سب کے چہرے اترے ہوئے ہوں گے، لیکن اللہ تعالیٰ کے نیک بندے نہایت ہشاش بشاش خوش و خرم ہوں گے۔ قرآن کریم نے بعض دوسرے مواقع پر بیان کیا ہے کہ قیامت کی انتہائی گھبراہٹ کا وقت بھی انھیں پریشان نہیں کرے گا۔ ملائکہ بڑھ کر ان کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے کہ یہ تمہارا وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔
Top