Ruh-ul-Quran - Al-Insaan : 12
وَ جَزٰىهُمْ بِمَا صَبَرُوْا جَنَّةً وَّ حَرِیْرًاۙ
وَجَزٰىهُمْ : اور انہیں بدلہ دیا بِمَا صَبَرُوْا : ان کے صبر پر جَنَّةً : جنت وَّحَرِيْرًا : اور ریشمی لباس
اور ان کے صبر کے بدلے میں اللہ تعالیٰ ان کو جنت اور ریشمی لباس عطا فرمائے گا
وَجَزٰھُمْ بِمَا صَبَرُوْا جَنَّۃً وَّحَرِیْرًا۔ (الدہر : 12) (اور ان کے صبر کے بدلے میں اللہ تعالیٰ ان کو جنت اور ریشمی لباس عطا فرمائے گا۔ ) صبر کی صفت کا صلہ جنت سے مراد جنت کی ساری نعمتیں اور وہ عیش دوام ہے جس سے اہل جنت بہرہ مند ہوں گے اور حریر سے مراد بیش قیمت لباس، اعلیٰ رہائش گاہیں اور وہ بڑے بڑے مناصب ہیں جن سے اہل جنت کی عزت افزائی کی جائے گی اور یہ سب کچھ انھیں اس لیے ملے گا کہ انھوں نے دنیا میں صبر دکھایا۔ ایمان لانے کے بعد ہر طرح کی مخالفتوں سے واسطہ پڑا۔ کبھی ڈرایا گیا، کبھی بہکایا گیا، لیکن ان کے ضبط کا دامن کبھی ہاتھ سے نہ چھوٹا۔ دنیوی معاملات میں ناجائز خواہشوں کو دبا کر رکھا، اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حدود کی پابندی کی، اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے زندگی کا ہر اثاثہ قربان کردیا، نہ کبھی ترغیب کی گرفت میں آئے نہ ترہیب سے ہراساں ہوئے۔ صراط مستقیم پر اس طرح چلتے رہے کہ دنیا کی کوئی آلودگی ان کے دامن کو گندہ نہ کرسکی۔ یہ وہ صبر ہے جس کے ساتھ انھوں نے زندگی گزاری، یعنی مخالفتوں کے مقابلے میں صبر، اطاعتوں کی پابندی میں صبر اور خواہشات کے مقابلے میں صبر۔ اس کے صلے میں اللہ تعالیٰ نے انھیں جنت اور حریر سے بہرہ ور فرمائے گا۔
Top