Ruh-ul-Quran - Al-Insaan : 14
وَ دَانِیَةً عَلَیْهِمْ ظِلٰلُهَا وَ ذُلِّلَتْ قُطُوْفُهَا تَذْلِیْلًا
وَدَانِيَةً : اور نزدیک ہورہے ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر ظِلٰلُهَا : ان کے سائے وَذُلِّلَتْ : اور نزدیک کردئیے گئے ہوں گے قُطُوْفُهَا : اس کے گچھے تَذْلِيْلًا : جھکا کر
باغِ جنت کے سائے ان پر جھکے ہوئے ہوں گے اور پست کردیئے گئے ہوں گے لٹکا کر اس کے خوشے
وَدَانِیَۃً عَلَیْہِمْ ظِلٰـلُھَا وَذُلِّـلَتْ قُطُوْفُھَا تَذْلِیْلاً ۔ (الدہر : 14) (باغِ جنت کے سائے ان پر جھکے ہوئے ہوں گے اور پست کردیئے گئے ہوں گے لٹکا کر اس کے خوشے۔ ) موسم کی لذت اور سایوں کی برودت سے اہل جنت اس طرح مسرور ہورہے ہوں گے کہ وہ سائے ان کے سروں پر پھیلے ہوئے ہوں گے۔ اور پھلوں کے خوشے اس طرح ان کے سروں پر لٹک رہے ہوں گے کہ بالکل ان کی دسترس کے اندر ہوں گے۔ کسی چیز کے حاصل کرنے کے لیے ان کو کوئی کاوش نہیں کرنی پڑے گی۔ خوش ذوق لوگ جانتے ہیں کہ پھلوں کے ڈھیر سے اچھے سے اچھا پھل اٹھا کے کھانا اور درخت سے توڑ کر پھل کھانے میں کیا فرق ہے۔ اور اگر وہ پھل انسان کی دسترس میں ہو تو توڑنے والے کو پہلے اس کی خوشبو شادکام کرتی ہے اور پھر اس کی لذت کام و دہن کا سامان بنتی ہے۔
Top