Ruh-ul-Quran - Al-Insaan : 15
وَ یُطَافُ عَلَیْهِمْ بِاٰنِیَةٍ مِّنْ فِضَّةٍ وَّ اَكْوَابٍ كَانَتْ قَؔوَارِیْرَاۡۙ
وَيُطَافُ : اور دور ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر بِاٰنِيَةٍ : برتنوں کا مِّنْ فِضَّةٍ : چاندی کے وَّاَكْوَابٍ : اور آبخورے كَانَتْ : ہوں گے قَوَا۩رِيْرَا۟ : شیشے کے
اور ان کے سامنے چاندی کے برتن اور شیشے کے پیالے گردش میں ہوں گے
وَیُطَافُ عَلَیْہِمْ بِاٰ نِیَۃٍ مِّنْ فِضَّۃٍ وَّاَکْوَابٍ کَانَتْ قَوَارِیْرَاْ ۔ قَوَارِیْرَاْ مِنْ فِضَّۃٍ قَدَّرُوْھَا تَقْدِیْرًا۔ (الدہر : 15، 16) (اور ان کے سامنے چاندی کے برتن اور شیشے کے پیالے گردش میں ہوں گے۔ شیشے چاندی کے ہوں گے اور انھوں نے اس کو ماپ رکھا ہوگا ٹھیک اندازے سے۔ ) اہلِ جنت کی خوش عیشی کا عالم یہ ہوگا کہ چاندی کے ظروف اور شیشے کے پیالے ان کے سامنے گردش میں رکھے جائیں گے۔ یہ شیشہ دیکھنے میں شیشہ ہوگا حقیقت میں یہ پیالے بھی چاندی کے ہوں گے جو شیشے کی طرح شفاف ہوں گے۔ البتہ دنیا میں ایسی شفاف چاندی کا وجود نہیں پایا جاتا۔ ایسی چاندی کے برتن صرف جنت میں پائے جاتے ہیں۔ سورة زخرف آیت 71 میں ارشاد ہوا ہے کہ ” اہل جنت کے سامنے سونے کے برتن گردش میں ہوں گے۔ “ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اہل جنت کی ضیافتِ طبع کے لیے کبھی سونے کے برتن استعمال ہوں گے اور کبھی چاندی کے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ دونوں طرح کے برتن ملے جلے ہوں۔ کیونکہ آج بھی دنیا میں مختلف دھاتوں سے بنے ہوئے اور مختلف قسم کے ظروف ایک ہی ٹیبل پر استعمال کرنے کا رواج بڑھ رہا ہے۔ اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ اہل جنت اپنے ذوق کے مطابق کبھی سونے کے برتن استعمال کریں اور کبھی چاندی کے۔ کیونکہ ہر نعمت کے لیے ظرف بھی مخصوص ہوتا ہے۔ بڑے لوگوں کے یہاں بعض کھانے ایک طرح کے برتنوں میں پیش کیے جاتے ہیں اور بعض کھانے دوسری طرح کے برتنوں میں۔ تقدیر کا مفہوم قَدَّرُوْھَا تَقْدِیْرًا … بعض اہل علم نے اس کا مطلب یہ سمجھا ہے کہ یہ ظروف اور پیالے مختلف شکلوں اور مختلف پیمانوں کے بنے ہوں گے اور خدام نے ان کو نہایت قرینہ اور حُسنِ سلیقہ سے الگ الگ خانوں میں سجا کر رکھا ہوگا تاکہ حالات، وقت، ضرورت اور مطلوب شے کی مناسبت سے جس قسم کے ظروف کی ضرورت ہو پیش کیے جاسکیں۔ بعض دیگر اہل علم کا خیال یہ ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر شخص کے لیے اس کی خواہش کے ٹھیک اندازے کے مطابق ساغر بھر بھر کے دیئے جائیں گے۔ وہ ایسے ساقی ہوں گے جو پینے والوں کے ذوق کو پہچانتے ہوں گے۔
Top