Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Anfaal : 48
وَ اِذْ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ وَ قَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ الْیَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَ اِنِّیْ جَارٌ لَّكُمْ١ۚ فَلَمَّا تَرَآءَتِ الْفِئَتٰنِ نَكَصَ عَلٰى عَقِبَیْهِ وَ قَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّنْكُمْ اِنِّیْۤ اَرٰى مَا لَا تَرَوْنَ اِنِّیْۤ اَخَافُ اللّٰهَ١ؕ وَ اللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ۠ ۧ
وَاِذْ
: اور جب
زَيَّنَ
: خوشنما کردیا
لَهُمُ
: ان کے لیے
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
اَعْمَالَهُمْ
: ان کے کام
وَقَالَ
: اور کہا
لَا غَالِبَ
: کوئی غالب نہیں
لَكُمُ
: تمہارے لیے (تم پر)
الْيَوْمَ
: آج
مِنَ
: سے
النَّاسِ
: لوگ
وَاِنِّىْ
: اور بیشک میں
جَارٌ
: رفیق
لَّكُمْ
: تمہارا
فَلَمَّا
: پھر جب
تَرَآءَتِ
: آمنے سامنے ہوئے
الْفِئَتٰنِ
: دونوں لشکر
نَكَصَ
: الٹا پھر گیا وہ
عَلٰي
: پر
عَقِبَيْهِ
: اپنی ایڑیا
وَقَالَ
: اور بولا
اِنِّىْ
: بیشک میں
بَرِيْٓءٌ
: جدا، لاتعلق
مِّنْكُمْ
: تم سے
اِنِّىْٓ
: میں بیشک
اَرٰي
: دیکھتا ہوں
مَا
: جو
لَا تَرَوْنَ
: تم نہیں دیکھتے
اِنِّىْٓ
: میں بیشک
اَخَافُ
: ڈرتا ہوں
اللّٰهَ
: اللہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
شَدِيْدُ
: سخت
الْعِقَابِ
: عذاب
اور یاد کرو ! جب مزین کردیئے ان کیئے شیطان نے ان کے اعمال اور کہا کہ آج لوگوں میں سے کوئی تم پر غالب نہیں ہوگا اور میں تمہارا حمایتی ہوں تو جب دونوں گروہ آمنے سامنے ہوئے تو وہ الٹا پھرا اپنی ایڑیوں پر اور بولا کہ تم سے بری ہوں، میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے۔ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔
وَاِذْ زَیَّنَ لَھُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَھُمْ وَقَالَ لَاغَالِبَ لَکُمُ الْیَوْمَ مِنَ النَّاسِ وَاِنِّیْ جَارٌ لَّکُمْ ج فَلَمَّا تَرَآئَ تِ الْفِئَتٰنِ نَکَصَ عَلٰی عَقِبَیْہِ وَقَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓ ئٌ مِّنْکُمْ اِنِّیْٓ اَرٰی مَالَا تَرَوْنَ اِنِّیْٓ اَخَافُ اللّٰہَ ط وَاللّٰہُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ ۔ ع (الانفال : 48) (اور یاد کرو ! جب مزین کردیئے ان کے لیے شیطان نے ان کے اعمال اور کہا کہ آج لوگوں میں سے کوئی تم پر غالب نہیں ہوگا اور میں تمہارا حمائیتی ہوں تو جب دونوں گروہ آمنے سامنے ہوئے تو وہ الٹا پھرا اپنی ایڑیوں پر اور بولا کہ میں تم سے بری ہوں، میں وہ کچھ دیکھ رہاں ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے۔ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔ ) ایک اہم حقیقت کا انکشاف اس آیت کریمہ میں پروردگار نے واقعات کے تناظر میں ایک ایسی حقیقت کا انکشاف فرمایا ہے جس کے سمجھ لینے سے بہت سی گتھیاں سلجھ جاتی ہیں اور اس حقیقت کی اہمیت کے پیش نظر پروردگار نے قرآن کریم میں متعدد مواقع پر اس کا ذکر فرمایا ہے۔ وہ حقیقت یہ ہے اور آپ کو بھی بعض دفعہ اس صورتحال سے واسطہ پڑا ہوگا کہ آپ اپنے کسی ایسے عزیز کو غلط کام سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں جو پے درپے غلطیوں کا ارتکاب کررہا ہے۔ لیکن آپ کو اس وقت انتہائی تعجب ہوتا ہے جب آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کی ساری کوششیں اکارت جارہی ہیں۔ وہ شخص یا تو آپ کی بات ہی نہیں سنتا یا سنتا ہے تو آپ کی کوئی دلیل کارگر نہیں ہوتی۔ بالکل سطحی سی باتوں پر اس کا اصرار جاری رہتا ہے۔ آپ اسے جن نقصانات کا حوالہ دے کر روکنا چاہتے ہیں وہ انھیں نقصانات کو فوائد سمجھتا ہے۔ اگر آپ غور کریں گے تو آپ اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ کسی وجہ سے اس شخص کے دل و دماغ میں اس کے اپنے اعمالِ بد یا اس کے غلط فیصلے ایک ایسی شکل اختیار کرچکے ہیں جو اس کو اچھی لگنے لگی ہے۔ وہ بری ہونے کے باجود اسے بری نہیں لگتی بلکہ وہ اسی میں خوش رہتا ہے اور اسی کو اپنی خوشیوں کا ذریعہ سمجھتا ہے۔ شراب نوشی ہر سمجھ دار آدمی کے نزدیک ” ام الخبائث “ ہے۔ لیکن شراب نوشوں کو عقلی دلائل یا اخلاقی نصیحتوں سے قائل نہیں کیا جاسکتا۔ کام چوروں کو باور نہیں کرایا جاسکتا کہ تم اپنی زندگی برباد کررہے ہو۔ بد محنت اور نکمے لوگوں کو یہ سمجھانا آسان نہیں کہ جو وقت تمہارے ہاتھوں سے نکل رہا ہے وہ لوٹ کر نہیں آئے گا کیونکہ ان میں سے ہر ایک کو اپنا رویہ ایسا خوشنما محسوس ہوتا ہے کہ وہ اسے بدلنے کے لیے کبھی تیار نہیں ہوتا۔ یہ وہ چیز ہے جسے قرآن کریم تزئینِ شیطان کا نام دیتا ہے کہ شیطان نہائیت چابک دستی اور ہوشیاری سے انسانی برائیوں اور کوتاہیوں کو خوشنما شکل میں ارتکاب کرنے والوں کے سامنے رکھتا ہے اور ایسے ایسے سبز باغ ان کو دکھاتا ہے کہ وہ پوری طرح مطمئن ہوجاتے ہیں کہ جو کچھ ہم کررہے ہیں وہی صحیح ہے۔ ایک سگریٹ پینے والا اپنے ہاتھوں سے اپنی دولت کو آگ لگاتا ہے، شراب پینے والا جانتا ہے کہ میں خود اپنی عقل کا دشمن ہوں۔ باایں ہمہ ! وہ شیطان کے جال سے نکلنے کی کبھی کوشش نہیں کرتا۔ پیش نظر آیت کریمہ میں اس حقیقت کے انکشاف کے ساتھ ساتھ قریش مکہ کی صورتحال کی توجیہ پیش کی گئی ہے۔ تیرہ سال تک نبی کریم ﷺ نے ان کے سامنے اللہ کے دین کی دعوت پیش کی، حق کا حق ہونا واضح فرمایا اور باطل کا باطل ہونا کھول کر رکھ دیا۔ اپنی صداقت و حقانیت کے عجیب عجیب نشانات دکھائے اپنی استقامت سے اپنا برسر حق ہونا پوری طرح واضح کردیا لیکن قریش کی اکثریت اور بڑے بڑے سردار کسی طرح ایمان لانے کے لیے تیار نہ ہوئے اور اب وہ حق کی اس آواز کو ہمیشہ کے لیے خاموش کرنے کی خاطر ایک بڑی قوت لے کر مکہ سے نکل رہے ہیں اور شیطان نے ان کے ایک ایک عمل کو اس طرح ان کے سامنے مزین کیا ہے کہ وہ پوری طرح مطمئن ہیں کہ ہم جو کچھ کررہے ہیں اس میں کسی غلطی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ مفسرین نے ان کی ایک پریشانی کا بھی ذکر کیا ہے جسے شیطان نے اپنی عیاری سے دور کرنے کی کوشش کی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حق کے مقابلے میں ان کی تمام کوششیں شیطان کی اسی فنکاری کا نتیجہ تھیں۔ امام ابن جریر نے حضرت عبداللہ ابن عباس کی روایت سے نقل کیا ہے کہ جب قریش مکہ کا لشکر مسلمانوں کے مقابلے کے لیے مکہ سے نکلا تو ان کے دلوں میں ایک پریشانی تھی کہ ہمارے قریب میں قبیلہ بنو بکر آباد ہے وہ ہمارا دشمن ہے۔ ایسا نہ ہو کہ ہم مسلمانوں کے مقابلہ پر جائیں اور یہ دشمن قبیلہ موقعہ پاکر اپنا ہاتھ دکھا جائے۔ ابو سفیان کے اطلاع دینے پر قریش گھبرا کر یا طیش میں آکر نکل تو کھڑے ہوئے لیکن یہ خطرہ برابر ان کے لیے پریشانی کا باعث تھا۔ چناچہ شیطان نے اس خطرے کے علاج کے لیے سراقہ ابن مالک کی صورت اختیار کی اور اس طرح قریش کے سامنے آیا کہ اس کے ہاتھ میں جھنڈا تھا اور اس کے ساتھ ایک دستہ بہادر فوج کا تھا۔ سراقہ بن مالک اس علاقہ اور قبیلہ کا بڑا سردار تھا۔ وہ آگے بڑھ کر قریش سے ملا اور انھیں یقین دلایا کہ تمہیں کسی طرح کی بھی پریشانی نہیں ہونی چاہیے تم عرب کی سب سے بڑی قوت ہو۔ لَاغَالِبَ لَکُمُ الْیَوْمَ مِنَ النَّاسِ ( آج لوگوں میں سے تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔ ) کیونکہ عرب میں تمہارے مقابلے کی کوئی طاقت نہیں یہ مٹھی بھر مسلمان تمہارا کیا بگاڑ سکتے ہیں یا کوئی اور قبیلہ تمہاری طرف کیسے میلی نگاہ سے دیکھ سکتا ہے اور دوسری یہ بات اِنِّیْ جَارٌ لَّکُمْ (میں تمہارا حمائتی ہوں) اگر کوئی ایسا خطرہ وہوا بھی تو میں ہر طرح تمہاری مدد کروں گا اس طرح شیطان نے سراقہ ابن مالک کی شکل میں انھیں یقین دلادیا کہ تم سب سے بڑی قوت ہو آج کوئی خطرہ تمہارا راستہ نہیں روک سکتا۔ اس طرح سے وہ قریش کو لے کر میدانِ بدر میں پہنچ گیا۔ لیکن جب دونوں فوجیں آمنے سامنے ہوئیں اور شیطان نے دیکھا کہ مسلمانوں کے ساتھ حضرت جبرئیل اور میکائیل کی قیادت میں فرشتے بھی مدد کے لیے کھڑے ہیں تو اب اسے حقیقی خطرے کا احساس ہوا۔ حضرت عبداللہ ابن عباس ( رض) کی روایت کے مطابق شیطان ایک قریشی جوان حارث بن ہشام کے ہاتھ میں ہاتھ دیئے کھڑا تھا جیسے ہی فرشتوں کو دیکھا فوراً اپنا ہاتھ چھڑا کر بھاگنا چاہا حارث نے ٹوکا کہ یہ کیا کررہے ہو ؟ تم عرب کے سردار ہو اور تم نے ہماری معاونت کا وعدہ کیا ہے۔ اب عین وقت پر ہمارا ساتھ کیوں چھوڑ رہے ہو ؟ تو اس نے کہا کہ میں تم سے بری ہوں کیونکہ میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے کیونکہ وہ تو فرشتوں کو دیکھ رہا تھا لیکن انسانوں کو فرشتے نظر نہیں آرہے تھے۔ اس طرح وہ کفار کو میدان میں چھوڑ کر اپنا لشکر لے کر بھاگ گیا۔ شیطان کی خاص عادت ابنِ کثیر اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ شیطان کی یہ ہمیشہ سے عادت ہے کہ جب تک انسان برائی میں مبتلا نہیں ہوجاتا وہ برابر اس کے ساتھ لگا رہتا ہے اور برائی کو خوشنمابنا کر اس کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ لیکن جب وہ شخص برائی میں مبتلا ہوجاتا ہے تو پھر اسے چھوڑ کر الگ ہوجاتا ہے کیونکہ شیطان کے پیش نظر کسی انسان کا ہمیشہ ساتھ دینا نہیں بلکہ اس کا اصل مقصد گمراہ کرنا ہے جب مقصد پورا ہوجاتا ہے تو وہ الگ ہوجاتا ہے۔ قرآن کریم نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : کَمَثَلِ الشَّیْطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنْسَانِ اکْفُرْج فَلَمَّا کَفَرَ قَالَ اِنِّیْ بَرِیْٓئٌ مِّنْکَ اِنِّیْٓ اَخَافُ اللّٰہَ رَبَّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ شیطان کی عادت یہ ہے کہ وہ انسان سے کہتا ہے کہ کفر کرو یعنی اسے ترغیب دیتارہتا ہے اور جب انسان کفر میں مبتلا ہوجاتا ہے تو یہ کہہ کر الگ ہوجاتا ہے کہ میں تو تجھ سے بری ہوں کیونکہ میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں۔ (الحشر : 16) حاصل کلام یہ کہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح انسان کو عقل وخرد اور قوت تمیز دے کر خیر وشر کی پہچان عطا فرمائی ہے اور مزید کرم یہ فرمایا کہ اپنے رسول اور کتابیں بھیج کر حق کا حق ہونا اور باطل کا باطل ہونا پوری طرح واضح فرمادیا۔ اسی طرح انسان کے امتحان کے لیے اللہ نے شیطان کو دجل وتلبیس کی مختلف صلاحیتوں سے بہرہ ور کیا ہے۔ وہ کبھی دل میں وسوسہ ڈالتا ہے اور کبھی سامنے آکر انسانی شکل میں بہکانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کا خاص ہنر یہ ہے کہ انسان جس برائی کی طرف میلان اختیار کرتا ہے اس کو وہ زیادہ سے زیادہ خوشنما بنا کر دکھاتا ہے۔ لیکن اس کی انسان دشمنی کا عالم یہ ہے کہ جب انسان گمراہی میں ڈوب جاتا ہے اور حق کے راستوں سے پوری طرح منہ موڑ لیتا ہے اور وہ اسے چھوڑ کر بھاگ جاتا ہے۔ اللہ کا مزید احسان یہ ہے کہ اس نے شیطانی طریق واردات کو کھول کر بیان کردیا ہے تاکہ انسان اگر اس سے بچنا چاہے تو بچ سکے۔ اس سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ شیطانی تلبیسات سے بچنے کے لیے اللہ کے دین و شریعت کا علم بہت ضروری ہے کیونکہ شیطان بعض دفعہ نیکی کی صورت میں برائی دلوں میں اتار دیتا ہے۔ دین کا نام دے کر بےدینی کا بیج بو دیتا ہے۔ جو شخص شرعی احکام سے واقف نہیں ہے وہ بعض دفعہ نیکی کی محبت سے بدعات و خرافات کو نیکی سمجھنے لگتا ہے اور اس میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ لیکن جو شخص اللہ کی شریعت سے واقف ہے اسے اس طرح فریب دینا شیطان کے لیے آسان نہیں ہوتا۔ مزید یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے کہ شیطان چونکہ وسوسہ اندازی میں بہت مہارت رکھتا ہے اس لیے اس کی تلبیس سے بچنے کے لیے جہاں علم و احساس کی ضرورت ہے وہیں اللہ کی توفیق کی اس سے بھی زیادہ ضروری ہے۔ اس لیے ایک مومن کا فرض ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے اللہ سے صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق مانگتا رہے اور شیطانی تلبیسات سے محفوظ رہنے کے لیے ان تمام اعمال کو بروئے کار لائے جس کا ذکر حدیث وسنت میں موجود ہے۔
Top