Ruh-ul-Quran - Al-Ghaashiya : 8
وُجُوْهٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاعِمَةٌۙ
وُجُوْهٌ : کتنے منہ يَّوْمَئِذٍ : اس دن نَّاعِمَةٌ : تر وتازہ
کچھ چہرے اس دن شگفتہ ہوں گے
وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاعِمَۃٌ۔ لِّسَعْیِھَا رَاضِیَۃٌ۔ فِیْ جَنَّۃٍ عَالِیَۃٍ ۔ (الغاشیۃ : 8 تا 10) (کچھ چہرے اس دن شگفتہ ہوں گے۔ اپنی کارگزاری پر خوش ہوں گے۔ عالی مقام جنت میں ہوں گے۔ ) قیامت کے دن اہل ایمان کا حال قیامت کے دن دوسرا گروہ اہل ایمان کا ہوگا۔ اب ان کا حال بیان کیا جارہا ہے۔ ان کے چہرے تروتازہ اور شگفتہ ہوں گے۔ وہ جب یہ دیکھیں گے کہ انھوں نے دنیا میں آخرت کا یقین پیدا کرکے اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور بندگی میں جس طرح زندگی گزاری اور انھوں نے دنیا میں آخرت کے لیے جو کمائی کی، آج اس کا حاصل ان کے سامنے ہے تو وہ اپنے سعی و عمل کے بہترین نتائج کو دیکھ کر نہایت خوش اور مطمئن ہوں گے۔ اور ان کے چہرے خوشی کی وجہ سے کھل اٹھیں گے۔ اللہ تعالیٰ ایسے خوش نصیبوں کے لیے جنت میں جو مستقر ٹھہرائے گا وہ نہایت بلند درجہ ہوگا۔ جَنَّۃٍ عَالِیَۃٍ کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ان کا مستقر ایک بلند باغ میں ہوگا۔ یعنی وہ باغ بلندی پر ہوگا اور اس کے حاشئے پر کھجوروں کے درخت ہوں گے تاکہ وہ دیکھنے کو خوبصورت بھی لگے اور بادسموم اور سیلاب وغیرہ سے محفوظ بھی رکھے۔ اور یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ان کو ایسا بلند مرتبہ دیا جائے گا جو عام اہل جنت میں بھی نہایت نمایاں ہوگا۔
Top