Ruh-ul-Quran - At-Tawba : 104
اَلَمْ یَعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ هُوَ یَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهٖ وَ یَاْخُذُ الصَّدَقٰتِ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا : کیا انہیں علم نہیں اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ ھُوَ : وہ يَقْبَلُ : قبول کرتا ہے التَّوْبَةَ : توبہ عَنْ : سے۔ کی عِبَادِهٖ : اپنے بندے وَيَاْخُذُ : اور قبول کرتا ہے الصَّدَقٰتِ : صدقات وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ ھُوَ : وہ التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِيْمُ : نہایت مہربان
کیا وہ جان نہیں چکے کہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور صدقات کی پذیرائی فرماتا ہے اور یہ کہ اللہ ہی توبہ قبول فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
اَلَمْ یَعْلَمُْوْآاَنَّ اللّٰہَ ھُوَ َیقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِھٖ وَیَاْخُذُالصَّدَقٰتِ وَاَنَّ اللّٰہَ ھُوالتَّوَّابُ الرَّحِیْمُ (التوبہ : 104) (کیا وہ جان نہیں چکے کہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور صدقات کی پذیرائی فرماتا ہے اور یہ کہ اللہ ہی توبہ قبول فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ ) سابقہ آیت میں نبی کریم ﷺ سے فرمایا گیا تھا کہ چونکہ ان لوگوں نے توبہ کرلی ہے اور ان کو اپنے گناہوں کا اعتراف ہے۔ تو اب آپ انھیں ازسر نو اپنی تربیت میں لے لیں۔ تاکہ آپ کی راہنمائی میں ان کی مکمل اصلاح ہو سکے اس آیت کریمہ میں براہ راست ان مخلص اور خوش نصیب مسلمانوں سے خطاب کیا جا رہا ہے۔ جن کی توبہ قبول ہوچکی ہے۔ ان سے فرمایا جا رہا ہے کہ تم نے اپنے آپ کو یقینا اس امید پر ستونوں سے باندھ لیا تھا کہ اللہ تعالیٰ تمہاری توبہ قبول فرمائے گا اب جبکہ تمہاری توبہ قبول ہوچکی تو تم کو یقین ہوگیا ہوگا کہ تمہاری امید علم کی شکل اختیار کرچکی ہے اور عملی طور پر یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی کہ صاحب ایمان شخص چاہے کیسی بھی ٹھوکر کھاجائے توبہ کا دروازہ اس پر بند نہیں ہوتا وہ جب بھی اپنے اللہ کو درد میں ڈوب کر پکارے گا تو وہ اللہ کو توبہ قبول کرنے والا پائے گا۔ اگر وہ اس کی بارگاہ میں صدقات پیش کرئے گا۔ تو وہ یقینا پذیرائی بخشے گا۔ کیونکہ وہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ ان تمام عنایات سے گر اں بار فرما کر اگلی آیت میں ہلکی سی تنبیہ بھی فرمائی۔
Top