Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - At-Tawba : 94
یَعْتَذِرُوْنَ اِلَیْكُمْ اِذَا رَجَعْتُمْ اِلَیْهِمْ١ؕ قُلْ لَّا تَعْتَذِرُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّاَنَا اللّٰهُ مِنْ اَخْبَارِكُمْ١ؕ وَ سَیَرَى اللّٰهُ عَمَلَكُمْ وَ رَسُوْلُهٗ ثُمَّ تُرَدُّوْنَ اِلٰى عٰلِمِ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
يَعْتَذِرُوْنَ
: عذر لائیں گے
اِلَيْكُمْ
: تمہارے پاس
اِذَا
: جب
رَجَعْتُمْ
: تم لوٹ کر جاؤگے
اِلَيْهِمْ
: ان کی طرف
قُلْ
: آپ کہ دیں
لَّا تَعْتَذِرُوْا
: عذر نہ کرو
لَنْ نُّؤْمِنَ
: ہرگز ہم یقین نہ کریں گے
لَكُمْ
: تمہارا
قَدْ نَبَّاَنَا
: ہمیں بتاچکا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
مِنْ اَخْبَارِكُمْ
: تمہاری سب خبریں (حالات)
وَسَيَرَى
: اور ابھی دیکھے گا
اللّٰهُ
: اللہ
عَمَلَكُمْ
: تمہارے عمل
وَرَسُوْلُهٗ
: اور اس کا رسول
ثُمَّ
: پھر
تُرَدُّوْنَ
: تم لوٹائے جاؤگے
اِلٰى
: طرف
عٰلِمِ
: جاننے والا
الْغَيْبِ
: پوشیدہ
وَالشَّهَادَةِ
: اور ظاہر
فَيُنَبِّئُكُمْ
: پھر وہ تمہیں جتا دے گا
بِمَا
: وہ جو
كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے تھے
جب آپ لوٹ کر ان کی طرف جائیں گے تو وہ آپ ﷺ کے سامنے عذر پیش کریں گے۔ کہہ دیجیے کہ بہانے مت بنائو ہم تمہارا اعتبار نہیں کریں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں تمہارے حالات کی خبر دے دی ہے۔ اب اللہ اور اس کا رسول تمہارے عمل کو دیکھیں گے۔ پھر تم لوٹائے جائو گے اس کی طرف جو ہر پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا ہے۔ پھر وہ تمہیں بتلائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔
یَعْتَذِرُوْنَ اِلَیْکُمْ ِاذَا رَجَعْتُمْ اِلَیْھِم ط قُلْ لَّاتَعْتَذِرُوْالَنْ نُّؤْمِنَ لَکُمْ قَدْنَبَّاناَ اللَّہُ مِنْ اَخْبَاِرکُمْ وَ سَیََرَی اللَّہُ عَمَلَکُمْ وَ َرسُوُلُہ ‘ ثُمَّ تُرَدُّونَ اِلیٰ عٰلِمِ الْغَیبِ وَالشَّھَادَۃِ فَیُنَبِّـُٔکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ (جب آپ لوٹ کر ان کی طرف جائیں گے تو وہ آپ ﷺ کے سامنے عذر پیش کرینگے۔ کہہ دیجیے ’ کہ بہانے مت بنائو ہم تمہارا اعتبار نہیں کرینگے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں تمہارے حالات کی خبر دے دی ہے۔ اب اللہ اور اس کا رسول تمہارے عمل کو دیکھیں گے۔ پھر تم لوٹائے جاؤ گے اس کی طرف جو ہر پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا ہے۔ پھر وہ تمہیں بتلائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔ ) پیشتر ازیں متعدد آیات میں ان منافقین پر تنقید ہوئی ہے جو محض نفاق کی وجہ سے معرکہ حق و باطل میں شرکت سے گریز کرتے تھے۔ اور ایسے کسی بھی نازک موقع سے بچ نکلنے کے لیے بہانے تراشتے تھے۔ جس میں انھیں مال خرچ کرنا پڑتا یا کسی بھی صعوبت سے واسطہ پڑنے کا اندیشہ ہوتا ان کی بہانہ جوئی کے مختلف پہلوئوں کو واضح فرمایا اور ان کی ایک ایک علامت کو آشکارا کیا۔ خصو صاً غزوہ تبوک کے موقع پر ان کے طرز عمل کو مسلمانوں کے سامنے واشگاف کیا۔ تاکہ مسلمان نفاق کی شناخت پیدا کرسکیں۔ اب پیش نظر آیت کریمہ میں ان منافقین کا تذکرہ شروع ہو رہا ہے جن سے غزوہ تبوک سے واپسی پر آنحضرت ﷺ اور مسلمانوں کو سابقہ پیش آنے والا ہے پیشتر اس کے کہ ہم اس آیت کریمہ میں فرمودات کی وضاحت کریں اس بات کی طرف توجہ دلانا چاھتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں اسلام اور کفر کی کش مکش میں اور غزوہ تبوک کے موقع پر جو کچھ بھی منافقین نے کیا اور جیسی کچھ حرکتیں ان سے سرزد ہوئیں وہ بہر حال تاریخ کا حصہ ہیں۔ جس سے زیادہ سے زیادہ یہ سمجھا جاسکتا ہے کہ جب کبھی اسلامی ریاست اور مسلمان معاشرہ کو ایسی صورتحال سے واسطہ پڑے تو تاریخ کے اس باب سے مسلمانوں کو راہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔ لیکن عام حالات میں ہم شاید اس سے زیادہ کوئی دلچسپی نہیں لے سکتے کہ یہ باتیں اسلامی تاریخ کا حصہ ہیں اور اللہ کی کتاب میں ان کا ذکر کیا گیا ہے۔ لیکن اگر گہری نظر سے کام کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ حقیقت اس سے زیادہ کا تقاضا کر رہی ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ قرآن کریم تاریخ کی کتاب نہیں یہ کتاب ِہدایت ہے ایسی کتاب میں جہاد و قتال میں منافقین کے طرز عمل کی تفصیلات کو بیان کرنا تاریخ کے مقصد کے لیے نہیں ہوسکتا یقینا اس کا مقصد ہدایت کے کسی پہلو کو اجاگر کرنا ہے۔ معمولی غور و فکر سے چند باتیں دماغ کے افق پر روشن ھونے لگتی ہیں جن میں سب سے پہلی بات یہ ہے کہ یہ تصور دینا مقصود ہے کہ ایک مسلمان کی زندگی کا حقیقی مقصد اللہ کی زمین پر اللہ کے دین کو غالب اور نافذ کرنا ہے اس مقصد کے حصول کے لیے ناگزیر ہے کہ حق و باطل میں کش مکش ہو کیونکہ کفر کی قوتیں ایک لمحے کے لیے بھی غلبہ دین کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہوسکتیں۔ تاریخ پکار پکار کر کہہ رہی ہے ؎ ستیزہ کار رہا ہے ازل سیت تامروز چراغ مصتفوی سے شرار بو لہبی اللہ کے دین کو غالب و نافذ کرنا ایک ایسا فریضہ ہے جس کا مکلف ہر دور کے مسلمان کو ٹھہرایا گیا ہے جس طرح یہ فریضہ عہد نبوی اور عہد صحابہ میں ادا کیا گیا اسی طرح قیامت تک ہر دور میں مسلمان اس کے ادا کرنے کے پابند ہیں۔ ان دونوں باتوں میں لزوم کا رشتہ ہے جہاں بھی مسلمانوں کو کوئی قطعہ زمین ملے گا ان کی ریاست قائم ہوگی۔ وہ اللہ کے دین کو غالب و نافذ کرنے کے پانبد ہو نگے۔ اور جب بھی مسلمان اپنے اس فریضہ کی ادائیگی کے لیے کمر بستہ ہونگے تو اسلامی قوتیں ان کا راستہ روکیں گی لارماً تصادم ہوگا۔ اس کا نتیجے میں دو حقیقتیں خود بخودمنظر عام پر آئیں گی۔ مخلص مسلمان سرفروشی جاں سپاری اور استقامت کی تاریخ زندہ کریں گے۔ اور منافق بہانہ اور جوئی سخن سازی سے کام لے کر اپنے آپ کو اس پرخاش سے بچانے کی کوشش کریں گے۔ یہ وہ حقائق ہیں جو ان آیات میں بیان ہو رہے ہیں۔ اور یہی اسلامی زندگی کے مقاصد کو بروئے کارلانے کے لازمی ذرائع ہیں۔ جن سے مسلمان کو کسی دور میں بھی مفر نہیں ان آیات کریمہ میں ان حقائق کو تفصیل سے بیان کرنے کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان ہر دور میں اپنے فرض کو پہچائیں اور ان آیات میں اس حقیقت کو پانے کی کوشش کریں کہ جہاد ہی میں مسلمانوں کی زندگی مسلمانوں کی سرفرازی اور مسلمانوں کی فلاح ہے۔ اور اس فرض کو انجام دیتے ہوئے وہ ہمیشہ اس بات کا جائزہ لیں کہ ان کی آستینوں میں کہیں سانپ تو موجود نہیں کہیں ان کے معاشرے میں عبداللہ بن ابی کی نسل تو نہیں پل رہی کہیں ان کے قلعوں کے محافظ ایسے لوگ تو نہیں جن کی ہمدردیاں دشمن کے ساتھ ہوں جو مفادات کے بندے اغراض کے پتلے اقتدار کے پجاری لیکن اسلام کے مستقبل اور مسلمانوں کے دشمن ھوں ایسے ہی لوگوں کو منافق کہا جاتا ہے جس قوم کی صفوں میں منافق موجود ہوں اس قوم کا کوئی قلعہ محفو ظ نہیں ہوتا۔ انھیں حقائق کی طرف توجہ دلانے کے لیے یہاں تفصیل سے منافقیں کو زیر بحث لایا گیا ہے اس آیت کریمہ میں پہلے تو اشارۃً ایک ایسی خبر دی گئی ہے جو مسلمانوں کے لیے حیات بخش اور منافقین کے لیے موت کا سامان ہے منافقین یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ مسلمانوں کو مذہبی جنون نے جس فریب میں مبتلا کر رکھا ہے اس کے زیر اثر وہ قیصر جیسی قوت سے ٹکرانے کے لیے تبوک کا سفر کرنے کی جو غلطی کرچکے ہیں اس کا نتیجہ یقینا یہ ہوگا کہ مسلمانوں کی یہ نوزائیدہ قوت کچل دی جائے گی ان کی چند ہزار فوج قیصر کی لاکھوں پر مشتمل فوج کا مقابلہ نہیں کرسکے گی عربوں کو کبھی کسی منظم فوج سے لڑنے کا تجربہ نہیں ہوا عرب قبائلی لڑایئوں سے واقف ہیں وہ ملکی لڑائیوں کو کیا جانیں۔ یہ تو پہلے ہی مرحلے میں ڈھیر ہو کر رہ جائیں گے۔ تم چند ہی دنوں میں مسلمانوں کے بارے میں سن لو گے کہ مسلمان فوج نے ہتھیار ڈال دئیے ہیں اور دشمن نے انھیں باندھ لیا ہے منافقین یہ ارادہ کرچکے تھے کہ جیسے ہی کوئی مسلمانوں کے بارے میں نا خوشگوار خبر پہنچی تو عبداللہ بن ابی کی حکومت کا اعلان کردیں گے۔ یہ انھیں خوش کن خوابوں اور خیالوں میں شب و روز گزار رہے تھے نبی کریم ﷺ پر تبوک کے راستے میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی جس میں یہ خبر دی گئی کہ آپ اللہ کے فضل و کرم سے مظفر و منصور مدینہ میں تشریف لے جائیں گے۔ اور آپ ﷺ کے پہنچتے ھی منافقین اپنے نفاق پر پردہ ڈالنے کے لیے آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر غزوہ تبوک میں عدم شرکت پر قسم قسم کے عذر پیش کرینگے۔ جس میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کریں گے کہ ہم دل و جان سے آپ ﷺ کے ساتھ نکلنے پر آمادہ تھے لیکن چند ایسے موانع پیش آئے کچھ ایسی مجبوریاں دامن گیر ہوئیں کہ ہم خواہش کے باوجود آپ ﷺ کی ہم رکابی کے شرف سے محروم رہے آنحضرت ﷺ سے کہا جا رہا ہے کہ اے پیغمبران سے کہہ دیجیے کہ تم کوئی عذر پیش نہ کرو ہمیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے حالات سے باخبر کردیا ہے۔ تمہارا نفاق اور جھوٹ ہم پر کھول دیا گیا ہے ایسی صورت میں ہم تمہاری کسی بات کا اعتبار کرنے کے لیے تیار نہیں کیونکہ تم اپنی چرب زبانی سے ہمیں تو دھوکہ دے سکتے ہو لیکن اللہ جو ظاہر و باطن کو جاننے والا ہے اسے تو تم دھوکہ نہیں دے سکتے اب تمہارے لیے ایکھی راستہ ہے کہ تم خود اپنی اصلاح کی کوشش کرو تم نے آج تک پردہ اخفا کو اپنی بقا کا ذریعہ بنایا ہے لیکن اب یہ پردہ اٹھ چکا ہے اب عافیت اسی میں ہے کہ اندر سے اپنی اصلاح کرو اللہ اور اس کا رسول تمہارے طرز عمل کو دیکھیں گے اسی کے مطابق آئندہ تم سے سلوک ہوگا لیکن اگر آئیندہ بھی تم نے اپنی موجودہ روش جاری رکھی تو پھر یاد رکھو تمہارا سابقہ ایک ایسی ذات سے پڑنے والا ہے جو ظاہر و باطن کو جاننے والا ہے اور خفیہ اور اعلانیہ سے باخبر ہے جب تم اس کے سامنے جاؤ گے تو وہ تمہیں بتلائے گا کہ تم دنیا میں کیا کرتے رہے ہو۔ اس آیت کریمہ کے الفاظ کو ذرا غور سے دیکھیے، قل ‘ سے آنحضرت ﷺ کو خطاب ہے حالانکہ اوپر والے ٹکڑے میں خطاب جمع سے ہے اور بعد کے جملوں میں جمع ہی کے صیغے استعمال ہوئے ہیں۔ اس میں بظاہر ایک ہی آیت میں خطاب کی نوعیت بدلنے سے خطاب میں عدممناسبت کا شبہ ہونے لگتا ہے لیکن اگر غور سے دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شبہ کا خیال قلت ِ تدبر کا نتیجہ ہے ذرا غور فرمائے پہلے جملے میں یہ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ مسلمانوں جب تم مدینے پہنچو گے تو منافقین اپنے طرز عمل کو حق بجانب ثابت کرنے کے لیے تمہارے پاس عذر لے کر آئیں گے اس سے فوری یہ سوال پیدا ہوگا کہ مسلمانوں کو اس کا کیا جواب دینا چاہیے جو آدمی بھی دین کی حقیقت کو سمجھتا ہے اسے خوب معلوم ہے کہ زندگی کے تمام ہدایت طلب معاملات میں ایک مومن ہمیشہ اللہ کی رسول ﷺ کی طرف دیکھنے کا پابند ہے چناچہ اس موقع پر بھی مسلمانوں نے راہنمائی کی طلب میں اللہ کے رسول کی طرف دیکھا رسول نے اللہ سے راہنمائی طلب کی ادھر سے حکم آیا کہ آپ مسلمانوں سے یہ کہیے کہ وہ منافقین کو یہ جواب دیں کیونکہ منافق اس قابل نہیں ہیں کہ آپ خود انھیں منہ لگائیں مسلمانوں کے جواب د ینے کے بعد پھر سب مسلمانوں کا مجموعی طرز عمل یہ ھونا چاہیے کہ ہم ہرگز تمہارے بہانوں پر اعتبار نہیں کریں گے کیونکہ تمہارے حالات سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں آگاہ کردیا ہے اس تناظر میں اگر آپ اس آیت کریمہ کو پڑہیں تو خطاب کے صیغے بدلنے کے باوجود کہیں عدم مناسبت کا گمان نہیں ہوتا البتہ ایک بات ابھر کے سامنے آتی ہے کہ اللہ کا نبی ﷺ ہر وہ بات کہتا ہے جو اللہ کی طرف سے کہی جاتی ہے یا یوں کہہ لیجیے کہ اللہ کے نبی کی زبان سے نکلنے والی ہر بات جس کا تعلق دین سے ہو اللہ کی بات ہوتی ہے مولانا رومی نے ٹھیک کہا کہ : گفتہ او گفتہ اللہ بود گرچہ از حلقومِ عبداللہ بود دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ مومن اور منافق کی پہچان یہ ہے کہ مومن کی ہدایت کا سر چشمہ اللہ کے رسول کی ذات ہے اس کی پوری زندگی اللہ کے رسول کے گرد گھومتی ہے پیغمبر کی زبان تمام مخلص مسلمانوں کے دلوں کی ترجمان ہے پیغمبر۔ اور امت کے درمیان ایسی کامل ہم آہنگی ہوتی ہے کہ جس میں کہیں رشتہ فکر ٹوٹتا ہے اور نہ رشتہ عمل مجروح ہوتا ہے جب تک ایمان روشنی دیتا ہے اس وقت تک اس رشتے میں کہیں دراڑیں نہیں آتیں اور جب ایمان میں نفاق نقب لگانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو فکری اور عملی رشتوں میں شکست ور یخت کا عمل شرو ع ہوجاتا ہے۔ سَیَحْْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ لَکُمْ اِذَا انْقَلَبْتُم اِلَیْھِمْ لِتُعْرِضُوْاعَنْھُمْ ط فَاَعْرِضُوْ عَنْھُمْ ِانَّہمْ رِجْسٌ ز وَّمَاْ وٰ ُ ہمْ جَھَنَّمْ ج جَزَائً م بِمَا کَانُوْایَکْسِبُونَ (التوبہ : 95) (منافقین تمہاری واپسی پر تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے درگزر کرو پس تم ان سے اعراض کرو بیشک وہ ناپاک ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے بدلہ اس کا جو وہ کمایا کرتے تھے۔ ) اس آیت کریمہ میں اعراض کا مادہ دو دفعہ استعمال ہوا ہے اور یہ دو مختلف معنوں میں استعمال کیا گیا ہے عام عربی زبان میں بھی اعراض کا ان دو معنوں میں استعمال شائع و ذائع ہے ایک معنی ہے کسی کا عذر قبول کر کے درگزر کرنا اور دوسرا معنی ہے منہ پھیرلینا اور قطع تعلق کردینا آیت میں دونوں معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ سابقہ آیت کریمہ کو سامنے رکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ مضمون ایک تدریج سے آگے بڑھ رہا ہے پہلی آیت کریمہ میں بتایا گیا ہے کہ منافقین مسلمانوں کے پاس آئیں گے اور آ کر عذر پیش کرنے کی کوشش کریں گے تو تم ان کے عذر سننے سے انکار کردینا اس آیت کریمہ میں فرمایا جا رہا ہے کہ تمہارا عذر سننے سے انکار منافقین کو آنے والے حالات کی خبر دے دے گا چناچہ وہ موقع کی تلاش میں رہیں گے آنحضرت ﷺ کے پاس جانے کی تو ہمت نہیں کریں گے البتہ مسلمانوں میں اپنے ہمدرد پیدا کرنے کی کوشش کریں گے انھیں مختلف حوالوں سے اور مختلف مواقع پر درخواست کریں گے کہ ہم سے آج تک جو کچھ ہوا آپ اس سے درگزر کرنے کی کوشش کریں۔ آئندہ کے لیے ہم وعدہ کرتے ہیں کہ آپ ہم سے ایسی کسی کمزوری کا ارتکاب ہوتا نہیں دیکھیں گے لیکن پروردگار نے واشگاف انداز میں مسلمانوں سے فرما دیا کہ نو سال تک انھیں سنبھلنے کا موقع دیا گیا اور ان کے نفاق پر پردہ ڈالا گیا لیکن انھوں نے اپنی اصلاح کی بجائے مسلمانوں سے بد خواہی اور اسلام سے خفیہ دشمنی کا رویہ جاری رکھا اب وہ اس رویہ میں اتنے پختہ ہوچکے ہیں کہ ان کے اندر اصلاح کی کوئی رمق باقی نہیں رہی ان کا وجود پوری طرح متعفن ہوچکا ہے اس لیے ان سے بالکل قطع تعلق کردو حضور ﷺ سے فرمایا لا تجالسوہم ولا تکّلمو ھم (نہ ان کے ساتھ بیٹھو نہ ان سے بات چیت کرو) کیونکہ یہ پلید ہیں اور ان کی فکری اور عملی گندگی تمہیں بھی آلودہ کر دے گی جس طرح گندگی کے ڈھیر سے دور رہنے ہی میں عافیت ہے اسی طرح ان سے قطع تعلق میں مسلمانوں کی بھلائی ہے یہ اگر اپنی اصلاح اب بھی نہیں کرتے تو بالآخر ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا یہ اپنے اعمال کی پاداش میں جہنم کی نذر کر دئیے جائیں گے۔
Top