Ruh-ul-Quran - At-Tawba : 98
وَ مِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ یَّتَّخِذُ مَا یُنْفِقُ مَغْرَمًا وَّ یَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَآئِرَ١ؕ عَلَیْهِمْ دَآئِرَةُ السَّوْءِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَمِنَ : اور سے (بعض) الْاَعْرَابِ : دیہاتی مَنْ : جو يَّتَّخِذُ : لیتے ہیں (سمجھتے ہیں) مَا يُنْفِقُ : جو وہ خرچ کرتے ہیں مَغْرَمًا : تاوان وَّيَتَرَبَّصُ : اور انتظار کرتے ہیں بِكُمُ : تمہارے لیے الدَّوَآئِرَ : گردشیں عَلَيْهِمْ : ان پر دَآئِرَةُ : گردش السَّوْءِ : بری وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
ان اعراب میں سے ایسے بھی ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جو راہ خدا میں خرچ کرتے ہیں وہ تاوان ہے اور وہ تمہارے لیے گردشوں کے متمنی ہیں حقیقت میں، انہی پر ہے بری گردش اللہ سننے والا ہے جاننے والا ہے۔
وَمِنَ اْلاَعْرَابِ مَن یَّتَّخِذُ مَایُنْفِقُ مَغْرَماً وَّیَتَرَبَِّصُ بِکُمُ الدَّوَائِرَ ط عَلَیِھِمْ دَآ ئِرَۃُ السَّوئِ ط وَاللّٰہُ سَمِیعٌ عَلِیْمٌ (التوبہ : 98) (ان اعراب میں سے ایسے بھی ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جو راہ ِ خدا میں خرچ کرتے ہیں وہ تاوان ہے اور وہ تمہارے لیے گردشوں کے متمنی ہیں ” حقیقت میں “ انہی پر ہے بری گردش، اللہ سننے والا ہے، جاننے والا ہے۔ ) نفاق میں ان کی شدت کا عالم یہ ہے کہ وہ اسلام اور مسلمانوں کے سخت بد خواہ ہیں اسلام کی سربلندی اور مسلمانوں کی ضرورتوں کے لیے ایک پیسہ خرچ کرنا بھی ان پر گراں تھا اور اگر کبھی ایسا ہو کہ حالات کے جبر یا نفاق کے اخفا کے لیے انھیں کچھ خرچ کرنا ہی پڑجائے تو وہ اسے تاوان اور چٹی سمجھتے ہیں کیونکہ جس کام میں آدمی کی دلی رغبت شامل نہ ہو اور جن نظریات کو آدمی قبول کرنے کے لیے آمادہ نہ ہو ایسے نظریات کے فروغ کے لیے بےدلی کے ساتھ جو کچھ بھی کیا جائے گا اسے یقینا آدمی اپنے لیے تاوان سمجھتا ہے اور موقع کی تلاش میں رہتا ہے کہ کب حالات اس کے حسب حال اور ساز گار ہوں تو فوراً اپنے کندھے سے اطاعت کا جوا اتارپھینکے یہ بدو لوگ بھی ایسے ہی حالات کے انتظار میں تھے اور خواہش رکھتے تھے کہ مسلمان کسی افتاد کا شکار ہوں اور ان کی قوت کمزوری میں بدلے تو ہم فوراً اطاعت کا قلادہ گلے سے اتار پھینکیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ بظاہر اسلام قبول کر کے اسلامی شریعت اور اسلامی حکومت کی جو اطاعت قبول کرچکے تھے وہ اسے اپنے لیے غلامی سمجھتے تھے اور جس طرح ایک زبر دستی آقا بن جانے والے کو غلام برے ارادوں کا ہدف بنا لیتا ہے اور ہر وقت اس کے لیے حالات کی گرفت میں آنے کی تمنا کرتا ہے ان لوگوں کا بھی مسلمانوں کے بارے میں ایسا ہی رویہ تھا پروردگار چونکہ ان کے ارادوں سے آگاہ ہے اس لیے وہ ان کے بارے میں فرما رہا ہے کہ یہ بدو تو مسلمانوں کے بارے میں گردش حالات کا انتظار کر رہے ہیں حالانکہ یہ خود اس کی گرفت میں آچکے ہیں اللہ تعالیٰ اسلام اور مسلمانوں کو مسلسل ترقی دیتا جار ہا ہے بہت جلد وہ وقت آنے والا ہے جب اسلام عرب کی فیصلہ کن قوت بن جائے گا اس وقت یہ لوگ مسلمانوں کے رحم و کرم پر ہو نگے اور قیامت کے دن ان کے اس نفاق کی وجہ سے ان کو وہ سزا ملے گی جو کافروں کی سزا سے بھی بدتر ہوگی آج یہ منافق جو کچھ اپنی مجلسوں میں کہتے اور منصوبہ بندیاں کرتے ہیں اللہ سب کچھ سنتا ہے اور مستقبل میں جو کچھ ان کے ساتھ ہونے والا ہے وہ اسے بھی جانتا ہے وہ دیکھ رہا ہے انجام کا شکنجہ ان کی طرف بڑھ رہا ہے اور یہ بہت جلد اس کی گرفت میں آنے والے ہیں اور آخرت میں جہنم ان کے انتظار میں ہے۔
Top