Tafseer-e-Saadi - Yunus : 53
وَ یَسْتَنْۢبِئُوْنَكَ اَحَقٌّ هُوَ١ؔؕ قُلْ اِیْ وَ رَبِّیْۤ اِنَّهٗ لَحَقٌّ١ؔؕۚ وَ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ۠   ۧ
وَيَسْتَنْۢبِئُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں اَحَقٌّ : کیا سچ ہے ھُوَ : وہ قُلْ : آپ کہ دیں اِيْ : ہاں وَرَبِّيْٓ : میرے رب کی قسم اِنَّهٗ : بیشک وہ لَحَقٌّ : ضرور سچ وَمَآ : اور نہیں اَنْتُمْ : تم ہو بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے
اور تم سے دریافت کرتے ہیں کہ آیا یہ سچ ہے ؟ کہہ دو ہاں خدا کی قسم سچ ہے۔ اور تم (بھاگ کر خدا کو) عاجز نہ کرسکو گے۔
آیت : ( 54-56) اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی ﷺ سے فرمایا ہے : (ویستنبولک) ” اور آپ سے دریافت کرتے ہیں۔ “ یہ مکذبین تحقیق و تبسین اور طلب ہدایت کے لئے نہیں ‘ بلکہ عناد و نکتہ چینی کے قصد سے آپ سے پوچھتے ہیں (احق ھو) ” کیا آیا یہ سچ ہے ؟ “ یعنی کیا یہ بات صحیح ہے کہ انسانوں کے مرنے کے بعد قیامت کے روز انہیں دوبارہ زندہ کر کے جمع کیا جائے گا۔ پھر ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ اچھے اعمال کا بدلہ اچھا ہوگا اور برے اعمال کا بدلہ برا ہوگا۔ (قل) ” کہہ دیجئے ! “ اس کی صحت پر قسم اٹھا کر اور واضح دلیل کے ذریعے سے اس پر استدلال کرتے ہوئے کہہ دیجئے ! (ای وربی انہ لحق) ” قسم ہے میرے رب کی ‘ یہ یقیناً حق ہے “ یعنی اس میں کوئی شک و شبہ نہیں (وما انتم بمعجزین) ” اور تم عاجز نہ کرسکو گے۔ “ یعنی تم اللہ تعالیٰ کو دوبارہ اٹھانے سے عاجز اور بےبس نہیں کرسکتے۔ پس جس طرح اللہ تعالیٰ نے ابتداء میں تمہیں پیدا کیا ہے جبکہ تم کچھ بھی نہ تھے اسی طرح وہ دوبارہ تمہیں پیدا کرسکتا ہے ‘ تاکہ وہ تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دے۔ (و) ” اور “ جب قیامت برپا ہوگی (لو ان لکل نفس ظلمت) اگر ہو ہر گناہ گار کے پاس جس نے کفر و معاصی کے ذریعے سے ظلم کیا (ما فی الارض) ” جو کچھ زمین میں ہے “ یعنی زمین میں جو سونا چاندی وغیرہ ہے ‘ تو وہ سب کا سب اپنے کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچانے کے لئے فدیہ میں دے دے۔ (لافتدت بہ) ” تو وہ ضرور فدیے میں دے دے۔ “ مگر یہ فدیہ دینا اس کے کسی کام نہ آئے گا ‘ کیونکہ نفع و نقصان اور ثواب و عذاب تو نیک اور برے اعمال پر منحصر ہے۔ (واسرو الندامۃ لما راو العذاب) ” اور چھپے چھپے پچھتائیں گے وہ جب دیکھیں گے “ یعنی وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا دل ہی دل میں انے اعمال پر پچھتائیں گے مگر اب رہائی کا کوئی وقت نہیں ہوگا۔ (وقضی بینھم بالقسط) ” اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا۔ “ یعنی کامل انصاف کے ساتھ ان کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا۔ جس میں کسی پہلو سے بھی ظلم و جور نہیں ہوگا۔ (الا ان للہ ما فی السموت والارض) ” خبردار ! اللہ ہی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے۔ “ وہ ان کے درمیان حکم دینی اور حکم قدری کے مطابق فیصلہ کرتا ہے اور قیامت کے روز حکم جزائی کے مطابق فیصلہ کرے گا ‘ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (الا ان وعد اللہ حق ولکن اکثرھم لا یعلمون) ” خبردار ‘ بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے ‘ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ “ اسی لئے یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی ملاقات کے لئے تیاری نہیں کرتے ‘ بلکہ بسا اوقات وہ تو اللہ تعالیٰ پر ایمان ہی نہیں رکھتے ‘ حالانکہ نہایت تواتر کے ساتھ قطعی دلائل اور عقلی اور نقلی براہین اس ملاقات پر دلالت کرتے ہیں۔ (ھو یحی ویمیت) ” وہی جان بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ “ یعنی وہ زندگی اور موت میں تصرف کرتا ہے اور وہ ہر قسم کی تدبیر کرتا ہے اور تدبیر کائنات میں اس کا کوئی شریک نہیں (والیہ ترجعون) ” اور تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے۔ “ قیامت کے روز ‘ پس وہ تمہیں تمہارے اچھے اور برے اعمال کی جزا دے گا۔
Top