Tafseer-e-Saadi - Hud : 50
وَ اِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا١ؕ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا مُفْتَرُوْنَ
وَاِلٰي : اور طرف عَادٍ : قوم عاد اَخَاهُمْ : ان کے بھائی هُوْدًا : ہود قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ مَا لَكُمْ : تمہارا نہیں مِّنْ اِلٰهٍ : کوئی معبود غَيْرُهٗ : اس کے سوا اِنْ : نہیں اَنْتُمْ : تم اِلَّا : مگر (صرف) مُفْتَرُوْنَ : جھوٹ باندھتے ہو
اور ہم نے عدا کی طرف ان کے بھائی ہود کو (بھیجا) انہوں نے کہا کہ میری قوم ! خدا ہی کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ تم (شرک کرکے خدا پر) محض بہتان باندھتے ہو۔
(والی عاد) ” اور عاد کی طرف ‘’ یعنی ہم نے عاد کی طرف مبعوث کیا ” عاد “ ایک معروف قبیلہ تھا جو سر زمین یمن میں وادی احقاف میں آباد تھا۔ (اخاھم) ” ان کے بھائی۔ “ نسب میں ان کے بھائی (ھوداً ) ” ہود کو “ تاکہ وہ ان سے علم حاصل کرسکیں۔ (قال) ہود (علیہ السلام) نے ان سے کہا۔ “ (یقوم اعبدو اللہ مالکم من الہٍ غیرہ انتم الا مفترون) ” اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، تمہارے لئے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ تم بہتان باندھتے ہو “ یعنی ہود (علیہ السلام) نے ان کو صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کو اختیار کرکے اور اس کو جائز قرار دے کر اللہ تعالیٰ پر بہتان طرازی کی ہے اور ان پر اللہ تعالیٰ کی عبادت کے وجوب اور ماسوا کی عبادت کے فساد کو واضح فرمایا۔
Top