Tafseer-e-Saadi - Hud : 68
كَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْهَا١ؕ اَلَاۤ اِنَّ ثَمُوْدَاۡ كَفَرُوْا رَبَّهُمْ١ؕ اَلَا بُعْدًا لِّثَمُوْدَ۠   ۧ
كَاَنْ : گویا لَّمْ يَغْنَوْا : نہ بسے تھے فِيْهَا : یہاں اَلَآ : یاد رکھو اِنَّ : بیشک ثَمُوْدَ : ثمود كَفَرُوْا : منکر ہوئے رَبَّهُمْ : اپنے رب کے اَلَا : یاد رکھو بُعْدًا : پھٹکار لِّثَمُوْدَ : ثمود پر
گویا کبھی ان میں بسے ہی نہ تھے۔ سن رکھو کہ ثمود نے اپنے پروردگار سے کفر کیا۔ اور سن رکھو ثمود پر پھٹکار ہے
(آیت) گویا کہ۔۔۔ جب ان پر عذاب آیا۔۔۔ وہ اپنی بستیوں میں کبھی بسے ہی نہ تھے، وہ ان بستیوں میں کبھی آباد ہوئے تھے نہ انہوں نے ان بستیوں میں ایک دن بھی ان نعمتوں سے فائدہ اٹھایا تھا۔ نعمتیں ان سے دور ہوگئیں اور سرمدی عذاب نے ان کو آن لیا، وہ عذاب جو منقطع نہیں ہوگا اور وہ جو ہمیشہ رہے گا۔ (آیت) ” سن لو “ بیشک ثمود نے اپنے رب کا انکار کیا “ یعنی ان کے پاس نمایاں نشان آجانے کے بعد بھی انہوں نے اللہ کا انکار کیا۔ (آیت) ” سنو ! دوری ہے ثمود کے لئے “ پس کتنے بدبخت اور کس قدر زلیل تھے ثمود ! ہم دنیا کے عذاب اور اس کے رسوائی سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔
Top