Tafseer-e-Saadi - Hud : 73
قَالُوْۤا اَتَعْجَبِیْنَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرَكٰتُهٗ عَلَیْكُمْ اَهْلَ الْبَیْتِ١ؕ اِنَّهٗ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
قَالُوْٓا : وہ بولے اَتَعْجَبِيْنَ : کیا تو تعجب کرتی ہے مِنْ : سے اَمْرِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم رَحْمَتُ اللّٰهِ : اللہ کی رحمت وَبَرَكٰتُهٗ : اور اس کی برکتیں عَلَيْكُمْ : تم پر اَهْلَ الْبَيْتِ : اے گھر والو اِنَّهٗ : بیشک وہ حَمِيْدٌ : خوبیوں والا مَّجِيْدٌ : بزرگی والا
انہوں نے کہا کیا تم خدا کی قدرت سے تعجب کرتی ہو ؟ اے اہل بیت تم پر خدا کی رحمت اور اس کی برکتیں ہی۔ وہ سزا وار تعریف اور بزرگوار ہے۔
(آیت) ” انہوں نے کہا، کیا تو تعجب کرتی ہے اللہ کے حکم سے “ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے حکم میں کوئی تعجب نہیں، اس لئے کہ اس کی مشیت تامہ ہر شے میں نافذ ہے اس کی قدرت کو سامنے رکھتے ہوئے کسی چیز کو انہونی اور نادر نہ سمجھا جائے خاص طور پر اس مبارک گھر والوں کے اس معاملے میں جس کی تدبیر اللہ تعالیٰ کر رہا ہے۔ (آیت) ” اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں “ یعنی اللہ تعالیٰ کی رحمت، اس کا احسان اور اس کی برکات ہیں، یعنی احسان اور بھلائی میں اضافہ اور خیر الہٰی کا نزول ہمیشہ رہے گا (آیت) ” تم پر اے گھر والو ! بیشک وہ تعریف کیا گیا، بزرگی والا ہے “ یعنی اللہ تعالیٰ صفات حمیدہ کا مالک ہے، اس کی تمام صفات، صفات کمال ہیں۔ اس کے تمام افعال قابل تعریف ہیں، کیونکہ اس کے تمام افعال احسان، جود، بھلائی، حکمت اور عدل و انصاف پر مبنی ہیں۔ (مجید) اور (مجد) سے مراد اس کی صفات کی عظمت اور وسعت ہے وہ صفات کمال کا مالک ہے، اس کی ہر صفت کامل، تام اور عام ہے۔
Top