بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Saadi - Ar-Ra'd : 1
الٓمّٓرٰ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ١ؕ وَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَقُّ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یُؤْمِنُوْنَ
الٓمّٓرٰ : الف لام میم را تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ : آیتیں الْكِتٰبِ : کتاب وَالَّذِيْٓ : اور وہ جو کہ اُنْزِلَ : اتارا گیا اِلَيْكَ : تمہاری طرف مِنْ رَّبِّكَ : تمہارے رب کی طرف سے الْحَقُّ : حق وَلٰكِنَّ : اور لیکن (مگر) اَكْثَرَ النَّاسِ : اکثر لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
المر (اے محمد ﷺ یہ کتاب (الہٰی) کی آیتیں ہیں۔ اور جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے حق ہے۔ لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے
اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ یہ قرآن، کتاب اللہ کی آیات ہیں جو دین کے اصول و فروع میں ہر اس چیز کی طرف راہنمائی کرتی ہیں جس کے بندے محتاج ہیں اور یہ قرآن جو رسول اللہ ﷺ پر آپ کے رب کی طرف سے اتارا گیا وہ واضح حق ہے، کیونکہ اس کی خبریں صدیق پر مبنی اور اس کے اوامرو نواہی سراسر عدل ہیں اور قطعی دلائل وبراہین ان کی تائید کرتے ہیں۔ جو کوئی اس کے علم کی طرف متوجہ ہوتا ہے وہی حقیقی اہل علم میں شمار ہوتا ہے اور اس کا علم اس کے لئے عمل کا موجب بنتا ہے۔ (ولکن اکثر الناس لایومنون) ” لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔ “ یعنی اکثر لوگ یا تو (قرآن) سے جہالت، اس سے روگردانی اور اس کی طرف عدم توجہ کی بنا پر یا محض عناد اور ظلم کی وجہ سے، اس قرآن پر ایمان نہیں رکھتے۔ بنا بریں اکثر لوگ اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے، اس کی وجہ اس سبب کا معدوم ہونا ہے جو فائدہ اٹھانے کا موجب ہے۔
Top