Tafseer-e-Saadi - Ibrahim : 43
مُهْطِعِیْنَ مُقْنِعِیْ رُءُوْسِهِمْ لَا یَرْتَدُّ اِلَیْهِمْ طَرْفُهُمْ١ۚ وَ اَفْئِدَتُهُمْ هَوَآءٌؕ
مُهْطِعِيْنَ : وہ دوڑتے ہوں گے مُقْنِعِيْ : اٹھائے ہوئے رُءُوْسِهِمْ : اپنے سر لَا يَرْتَدُّ : نہ لوٹ سکیں گی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف طَرْفُهُمْ : ان کی نگاہیں وَاَفْئِدَتُهُمْ : اور ان کے دل هَوَآءٌ : اڑے ہوئے
(اور لوگ) سر اٹھائے ہوئے (میدان قیامت کی طرف) دوڑ رہے ہوں گے۔ ان کی نگاہیں انکی طرف لوٹ نہ سکیں گی اور انکے دل (مارے خوف کے) ہوا ہو رہے ہونگے۔
۔ (مھطعین) ” دوڑتے ہوں گے “ جب پکارنے والا انہیں اللہ تعالیٰ کے حضور حساب دینے کے لئے پکارے گا تو وہ جلدی سے اس پکار پر لبیک کہیں گے، وہ اس سے بچ نہ سکیں گے، ان کا کوئی ٹھکانا ہوگا نہ کوئی پناہ گاہ (مقنعی رء وسھم) ” اوپر اٹھائے اپنے سر “ یعنی اپنے سروں کو اس طرح اٹھائے ہوئے ہوں گے کہ ان کے ہاتھ ان کی ٹھوڑیوں کے ساتھ بندھے ہوں گے جس کی وجہ سے ان کے سراوپر کو اٹھ جائیں گے۔ (آیت) ” ان کی طرف ان کی آنکھیں پھر کر نہیں آئیں گی اور ان کے دل اڑ گئے ہوں گے “ ان کے دل خالی ہوں گے اور حلق تک آجائیں گے مگر وہ ہر قسم کے غم وہموم اور حزن وقلق سے لبریز ہوں گے۔
Top