Tafseer-e-Saadi - An-Nahl : 119
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ عَمِلُوا السُّوْٓءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ اَصْلَحُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو عَمِلُوا : عمل کیے السُّوْٓءَ : برے بِجَهَالَةٍ : نادانی سے ثُمَّ : پھر تَابُوْا : انہوں نے توبہ کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد ذٰلِكَ : اس وَاَصْلَحُوْٓا : اور انہوں نے اصلاح کی اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
پھر جن لوگوں نے نادانی سے برا کام کیا پھر اس کے بعد توبہ اور نیکو کار ہوگئے تو تمہارا پروردگار (ان کو) توبہ کرنے اور نیکوکار ہوجانے کے بعد بخشنے والا اور (ان پر) رحمت کرنے والا ہے۔
آیت : (119) اگر کوئی شخص گناہ کے انجام سے لا علمی کی بنا پر گناہ کر بیٹھتا ہے ‘ خواہ وہ گناہ عمداً ہی کیوں کہ کیا ہو تو گناہ کے ارتکاب کے وقت اس کے قلب میں لازمی طور پر علم کم ہوجاتا ہے۔ جب وہ توبہ کر کے اپنی اصلاح کرلیتا ہے ‘ یعنی ترک گناہ کے بعد گناہ پر نادم ہوتا ہے اور اپنے اعمال کی اصلاح کرلیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو بخش دیتا ہے ‘ اس پر رحم کرتا ہے ‘ اس کی توبہ قبول کر کے اس کو اس کی پہلی حالت کی طرف لوٹا دیتا ہے یا پہلے سے بھی بلند تر مقام عطا کرتا ہے۔
Top