Tafseer-e-Saadi - An-Nahl : 37
اِنْ تَحْرِصْ عَلٰى هُدٰىهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ یُّضِلُّ وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ
اِنْ : اگر تَحْرِصْ : تم حرص کرو (للچاؤ) عَلٰي هُدٰىهُمْ : ان کی ہدایت کے لیے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ لَا يَهْدِيْ : ہدایت نہیں دیتا مَنْ : جسے يُّضِلُّ : وہ گمراہ کرتا ہے وَمَا : اور نہیں لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ : کوئی نّٰصِرِيْنَ : مددگار
اگر تم ان (کفار) کی ہدایت کیلئے للچاؤ تو جس کو خدا گمراہ کردیتا ہے اس کو وہ ہدایت نہیں دیا کرتا اور ایسے لوگوں کو کوئی مددگار بھی نہیں ہوتا۔
آیت 37 اللہ تبارک و تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ تمام قوموں میں اس کی حجت قائم ہوچکی ہے، نیز یہ کہ متقدمین یا متاخرین میں کوئی قوم ایسی نہیں ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے کوئی رسول مبعوث نہ فرمایا ہو اور تمام رسول ایک دعوت اور ایک دین پر متفق تھے اور وہ ہے صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا، (ان اعبدو اللہ واجتنبوا الطاغوت) ” صرف اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (غیر اللہ کی عبادت) سے بچو۔ “ پس قومیں، انبیاء کی دعوت کو قبول کرنے اور رد کرنے کی بنیاد پر دو گروہوں میں منقسم ہوگئیں۔ (فمنھم من ھدی اللہ) ” بعض ان میں سے وہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت دی “ پس انہوں نے علم و عمل کے لحاظ سے رسولوں کی اتباع کی (ومنھم من حقت علیہ الضللۃ) ” اور بعض ان میں سے وہ ہیں جن پر گمراہی ثابت ہوگئی “ پس انہوں نے گمرایہ کا راستہ اختیار کیا۔ (فسیروا فی الارض) ” پس تم (اپنے قلب و بدن کے ساتھ) زمین پر چلو پھرو “ (فانظروا کیف کان عاقبۃ المکذبین) ” اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا “ پس تم روئے زمین پر بڑی بڑی عجیب چیزوں کا مشاہدہ کرو گیے۔ تم جھٹلانے والا کوئی ایسا شخص نہیں پاؤ گے جس کا انجام ہلاکت نہ ہو۔ (ان تحرص علی ھدبھم) ” اگر آپ خواہش رکھیں ان کی ہدایت کی “ اور اس بارے میں آپ اپنی جدوجہد صرف کریں (فان اللہ لایھدی من یضل) ” تو اللہ اس کو ہدایت نہیں دیتا جس کو وہ گمراہ کر دے “ اگرچہ وہ ہدایت کا ہر سبب ہی کیوں نہ استعمال کرلے، اللہ تعالیٰ اسے ہدیات سے نہ نوازے گا۔ (وما لھم من نصرین) ” اور ان کے لئے کوئی مددگار نہیں “ جو اللہ کے عذاب کے مقابلے میں ان کی مدد کرسکیں اور ان کجو اللہ کے عذاب سے بچا سکیں۔
Top