Tafseer-e-Saadi - An-Nahl : 79
اَلَمْ یَرَوْا اِلَى الطَّیْرِ مُسَخَّرٰتٍ فِیْ جَوِّ السَّمَآءِ١ؕ مَا یُمْسِكُهُنَّ اِلَّا اللّٰهُ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ
اَلَمْ يَرَوْا : کیا انہوں نے نہیں دیکھا اِلَى : طرف الطَّيْرِ : پرندہ مُسَخَّرٰتٍ : حکم کے پابند فِيْ : میں جَوِّ السَّمَآءِ : آسمان کی فضا مَا : نہیں يُمْسِكُهُنَّ : تھامتا انہیں اِلَّا : سوائے اللّٰهُ : اللہ اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيٰتٍ : نشانیاں لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : ایمان لاتے ہیں
کیا ان لوگوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا کہ آسمان کی ہوا میں گھرے ہوئے (اڑتے رہتے) ہیں ؟ ان کو خدا ہی تھامے رکھتا ہے۔ ایمان والوں کے لئے اس میں (بہت سی) نشانیاں ہیں۔
آیت : (79) کیونکہ اہل ایمان آیات الٰہی سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور آیات الٰہی میں غور و فکر کرتے ہیں۔ رہے کفار ‘ تو وہ آیات الٰہی کو لہو و لعب اور غفلت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ اس آیت کریمہ کے معنی یہ ہیں کہ پرندوں کو اللہ تعالیٰ نے ایسی ہئیت میں پیدا کیا ہے جو ان کے اڑے کے لئے درست ہے ‘ پھر ان کے لئے اس لطیف ہوا کو مسخر کردیا ‘ پھر ان پر میں حرکت کرنے کی قوت اور وہ چیز ودیعت کی جن کے ذریعے سے وہ اڑنے پر قادر ہوتے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت لامحدود علم ‘ تمام مخلوق پر اس کی عنایت ربانی اور اس کے اقتدار کامل کی دلیل ہے۔ نہایت بابرکت ہے اللہ تعالیٰ جو تمام جہانوں کا رب ہے۔
Top