Tafseer-e-Saadi - Al-Israa : 25
رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِكُمْ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا صٰلِحِیْنَ فَاِنَّهٗ كَانَ لِلْاَوَّابِیْنَ غَفُوْرًا
رَبُّكُمْ : تمہارا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا : جو فِيْ نُفُوْسِكُمْ : تمہارے دلوں میں اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا : تم ہوگے صٰلِحِيْنَ : نیک (جمع) فَاِنَّهٗ : تو بیشک وہ كَانَ : ہے لِلْاَوَّابِيْنَ : رجوع کرنیوالوں کے لیے غَفُوْرًا : بخشنے والا
جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے تمہارا پروردگار اس سے بخوبی واقف ہے، اگر تم نیک ہو گے تو وہ رجوع لانے والوں کو بخش دینے والا ہے
آیت نمبر 25 یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ تمہارے اچھے اور برے چھپے ہوئے بھیدوں کو جانتا ہے۔ وہ تمہارے اعمال اور ابدان کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے دلوں اور ان کے اندر چھپے ہوئے خیر و شر پر نظر رکھتا ہے۔ (ان تکونو صالحین) ، ، اگر تم نیک ہو گے، ، یعنی اگر تمہارے ارادے اور مقاصد اللہ تعالیٰ کی رضا کے دائرے میں اور تمہاری رغبت صرف انہی امور پر مرتکز رہے جو اللہ کے تقرب کا ذریعہ ہیں اور تمہارے دلوں میں غیر اللہ کے ارادے براجمان نہ ہوں۔ (فانہ کانا لاوابین) ، ، تو وہ رجوع کرنے والوں کو۔ ، ، یعنی وہ ہر وقت اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والوں کے لئے (غفوراً ) ، ، بخشنے والا ہے۔ ، ، پس اللہ تعالیٰ جس کے دل میں جھانکتا ہے اور وہ جان لیتا ہے کہ اس دل میں، اللہ تعالیٰ کی طرف انابت، اس کی محبت اور ان امور کی محبت جو قرب الٰہی کا ذریعہ ہیں کے سوا کچھ بھی نہیں، تب اگر اس بندے سے طبائع بشری کے تقاضے کے مطابق کوئی گناہ سر زد ہو بھی جائے تو اللہ تعالیٰ معاف کردیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان عارضی گناہوں کو بخش دیتا ہے، جو مستقل طور پر جز نہیں پکڑتے۔
Top