Tafseer-e-Saadi - Al-Israa : 9
اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ یَهْدِیْ لِلَّتِیْ هِیَ اَقْوَمُ وَ یُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ اَجْرًا كَبِیْرًاۙ
اِنَّ : بیشک هٰذَا الْقُرْاٰنَ : یہ قرآن يَهْدِيْ : رہنمائی کرتا ہے لِلَّتِيْ : اس کے لیے جو ھِيَ : وہ اَقْوَمُ : سب سے سیدھی وَيُبَشِّرُ : اور بشارت دیتا ہے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَعْمَلُوْنَ : عمل کرتے ہیں الصّٰلِحٰتِ : اچھے اَنَّ : کہ لَهُمْ : ان کے لیے اَجْرًا كَبِيْرًا : بڑا اجر
یہ قرآن وہ راستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے اور مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں بشارت دیتا ہے کہ ان کے لئے اجر عظیم ہے
آیت نمبر 9 اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن کریم کے شرف اور اس کی جلالت شان کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے اور یہ کہ وہ (یھدی للتیھی اقوم) ، ، بتلاتا ہے وہ راستہ جو سب سے زیادہ سیدھا ہے، ، یعنی عقائد اعمال اور اخلاق کے بارے میں زیادہ معتدل اور بلند موقف کا حامل ہے، لہٰذا جو کوئی ان امور سے راہنمائی حاصل کرتا ہے جن کی طرف قرآن دعوت دیتا ہے تو وہ تمام امور میں تمام لوگوں سے زیادہ کامل، سب سے زیادہ درست اور سب سے زیادہ ہدایت یافتہ ہے۔ (ویبشر المومنین الذین یعملون الصلحٰت) ، ، اور خوش خبری سناتا ہے ایمان والوں کو جو اچھے عمل کرتے ہیں، ، یعنی واجبات و سنن ادا کرتے ہیں۔ (ان لھم اجراً کبیراً ) ، ، کہ ان کے لئے ہے بڑا ثواب، ، جو اللہ تعالیٰ نے اپنے عزت والے گھر میں تیار کر رکھا ہے جس کے وصف کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا (و انا الذین لا یومنون بالآخرۃ اعتدنا لھم عذاباً الیماً ) ، ، اور یہ کہ جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے، ان کے لئے ہم نے درد ناک عذاب تیار کیا ہے۔ ، ، قرآن کریم تبشیر و انذار پر مشتمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے وہ اسباب ذکر فرما دیئے ہیں جن کی بنا پر بشارت ملتی ہے اور وہ ہیں ایمان اور عمل صالح اور ان اسباب کا بھی ذکر فرمایا ہے جو انذار کا مستحق ٹھہراتے ہیں اور وہ ہیں ایمان اور عمل صالح کے متضاد امور۔
Top