Tafseer-e-Saadi - Al-Kahf : 103
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًاؕ
قُلْ : فرمادیں هَلْ : کیا نُنَبِّئُكُمْ : ہم تمہیں بتلائیں بِالْاَخْسَرِيْنَ : بدترین گھاٹے میں اَعْمَالًا : اعمال کے لحاظ سے
کہہ دو کہ ہم تمہیں بتائیں جو عملوں کے لحاظ سے بڑے نقصان میں ہیں
آیت 103 اے محمد ! آ) لوگوں کو ڈرانے کے لئے کہہ دیجئے ! کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں آگاہ کروں جو علی الاطلاق، اپنے اعمال میں سب سے زیادہ خائب و خاسر ہے ؟ (الذین ضل سعیھم فی الحیوٓ الدنیا) ” وہ لوگ جن کی کوششیں رائیگاں گئیں دنیا کی زندگی میں۔ “ یعنی انہوں نے جو بھی عمل کیا سب باطل ہو کر رائیگاں گیا اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ اچھے کام کر رہے ہیں۔ تب ان اعمال کا کیا حال ہوگا جن کے بارے میں وہ خود بھی جانتے ہیں کہ یہ باطل ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ عداوت ہے ؟ پس یہ کون لوگ ہیں جن کے اعمال رائیگاں گئے، جو قیامت کے روز خود اور ان کے اہل و عیال سب خائب و خاسر ہوئے۔ آگاہ رہو، یہ تو کھلا خاسرہ ہے۔ (اولئک الذین کفروا بایت ربھم ولقاۂ ) ” یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کی آیات اور اس کی ملاقات کا انکار کیا “ یعنی جنہوں نے آیات قرآنی اور آیات عیانی، جو اللہ تعالیٰ ، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں، اس کی کتابوں اور یوم آخرت پر ایمان کی موجب ہیں۔۔۔. کا انکار کیا (فحبطت) ” پس برباد ہوگئے “ اس انکار کے باعث (اعمالھم فلا نقیم لھم یوم القیمٓ و زنا) ” ان کے عمل، پس نہیں قائم کریں گے ہم ان کے لئیے قیامت کے روز کوئی تول۔ “ وزن کا فائدہ تو نیکیوں اور برائیوں کے مقابلے کے وقت ہوتا ہے تاکہ راجح اور مرجوح کو دیکھا جاسکے اور ان لوگوں کے پاس تو نیکیاں سرے سے ہیں ہی نہیں کیونکہ ان میں نیکیوں کے معتبر ہونے کی شرط معدوم ہے اور وہ ہے ایمان۔ جی اس کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (ومن یعمل من الصلحت و ھو مومن فلا یخف ظلما و لا ھضما) (طٰہ : 02 /211) ” جو کوئی نیک عمل کرتا ہے اور وہ مومن بھی ہے تو اسے کسی ظلم اور حق تلفی کا خوف نہ ہوگا۔ “ لیکن ان کے اعمال کو شمار کیا جائے گا اور وہ اپنے اعمال کا اقرار کریں گے اور وہ گواہوں کے سامنے ذلیل و رسوا ہوں گے اور پھر ان اعمال کی پاداش میں انہیں عذاب دیا جائے گا اس لئے فرمایا : (ذلک جزآوھم) ” یہ بدلہ ہے ان کا “ یعنی ان کے اعمال کا ضائع جانا ان کے کرتوتوں کا بدلہ ہے، قیامت کے روز ان کی حقارت اور خاسست کی وجہ سے ان کے اعمال کا کوئی وزن ہی نہیں ہوگا کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کیا، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کے ساتھ استزا کیا اور ان کا تمسخر اڑایا، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی آیات اور اس کے رسولوں پر کامل طور پر ایمان لانا، ان آیات کی تعظیم کرنا اور انہیں پوری طرح قائم کرنا فرض ہے۔ مگر اس قضیے میں ان کا عمل اس کے برعکس ہے اس لئے وہ ہلاک ہوئے اور اوندھے منہ جہنم میں جا گرے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے کفار اور ان کے اعمال کا انجام ذکر کرنے کے بعد اہل ایمان اور ان کے اعمال کا انجام ذکر فرمایا ہے، چناچہ فرمایا :
Top