Tafseer-e-Saadi - Al-Baqara : 128
رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ١۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَ تُبْ عَلَیْنَا١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ
رَبَّنَا : اے ہمارے رب وَاجْعَلْنَا : اور ہمیں بنادے مُسْلِمَيْنِ : فرمانبردار لَکَ : اپنا وَ ۔ مِنْ : اور۔ سے ذُرِّيَّتِنَا : ہماری اولاد أُمَّةً : امت مُسْلِمَةً : فرمانبردار لَکَ : اپنا وَاَرِنَا : اور ہمیں دکھا مَنَاسِکَنَا : حج کے طریقے وَتُبْ : اور توبہ قبول فرما عَلَيْنَا : ہماری اِنَکَ اَنْتَ : بیشک تو التَّوَّابُ : توبہ قبول کرنے والا الرَّحِيمُ : رحم کرنے والا
اے پروردگار ہم کو اپنا فرمانبردار بنائے رکھیو اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک گروہ کو اپنا مطیع بناتے رہیو اور (پروردگار) ہمیں ہمارے طریق عبادت بتا اور ہمارے حال پر (رحم) کیساتھ توجہ فرما بیشک تو توجہ فرمانے والا مہربان ہے۔
(وَاَرِنَا مَنَاسِكَنَا) یعنی ارادہ اور مشاہدہ کے ذریعے ہمیں ہمارا طریق عبادت سکھا۔ تاکہ یہ زیادہ مؤثر ہو۔ اس میں ایک احتمال یہ ہے کہ مناسک سے مراد تمام اعمال حج ہوں۔ جیسا کہ اس معنی پر آیت کریمہ کا سیاق وسباق دلالت کرتا ہے۔ دوسرا احتمال یہ ہے کہ اس سے بڑھ کر کوئی چیز مراد ہو اور وہ سارا دین اور تمام عبادات ہیں۔۔۔ جیسا کہ عموم لفظ اس پر دلالت کرتا ہے کیونکہ (النسک) کا معنی عبادت کرنا ہے پھر عرف کے لحاظ سے حج کی عبادات کے لئے اس لفظ کا استعملا غالب آگیا۔ پس ان کی دعا کا حاصل علم نافع اور عمل صالح کی توفیق مانگنا ہے۔ بندہ جیسا بھی ہو اس سے تقصیر ہو ہی جاتی ہے اس لئے وہ توبہ کا محتاج ہوتا ہے، چناچہ دونوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی : (وَتُبْ عَلَيْنَا ۚ اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيْمُ ) ” اے اللہ ہم پر رجوع فرما، تو بہت رجوع کرنے والا بہت مہربان ہے۔ “
Top