Tafseer-e-Saadi - Al-Baqara : 209
فَاِنْ زَلَلْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَتْكُمُ الْبَیِّنٰتُ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
فَاِنْ : پھر اگر زَلَلْتُمْ : تم ڈگمگا گئے مِّنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : جو جَآءَتْكُمُ : تمہارے پاس آئے الْبَيِّنٰتُ : واضح احکام فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : غالب حَكِيْمٌ : حکمت والا
پھر اگر تم احکام روشن پہنچ جانے کے بعد لڑکھڑا جاؤ تو جان رکھو کہ خدا غالب (اور) حکمت والا ہے
یہ اہل ایمان کے لئے اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ وہ مکمل طور پر اسلام میں داخل ہوجائیں۔ یعنی دین کے تمام احکام پر عمل کریں اور ان احکام میں سے کسی حکم کو ترک نہ کریں اور ان لوگوں میں شامل نہ ہوں جنہوں نے اپنی خواہشات کو اپنا معبود بنا لیا۔ اگر شرعی حکم ان کی خواہش نفس کے مطابق ہوتا ہے تو اس پر عمل کرلیتے ہیں اگر یہ حکم خواہش نفس کے خلاف ہو تو اسے چھوڑ دیتے ہیں، بلکہ یہ فرض ہے کہ بندے کی خواہش دین کے تابع ہو، بھلائی کا ہر وہ کام کرے جس پر اسے قدرت حاصل ہو اور جس کام کے کرنے سے وہ عاجز ہو، اس کی کوشش کرے اور اس کو بجا لانے کی نیت رکھے، پس اپنی نیت سے وہ اسے پالے گا۔ چونکہ دین میں مکمل طور پر داخل ہونا شیطان کے رساتوں کی مخالفت کئے بغیر ممکن نہیں اور نہ اس کا تصور کیا جاسکتا ہے اس لئے فرمایا : (آیت) وَلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ ۭ” اور شیطان کے نقش قدم کی اتباع نہ کرو۔ “ یعنی اپنے اعمال میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرتے ہوئے شیطان کے نقش قدم کی پیروی نہ کرو (آیت) اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ” وہ تمہارا ظاہر دشمن ہے۔ “ یعنی اس کی دشمنی ظاہر ہے۔ ایسا دشمن جس کی عداوت ظاہر ہو ہمیشہ تمہیں برائی، فواحش اور ایسے کاموں کا حکم دیتا ہے جو تمہارے لئے نقصان دہ ہوں۔ چونکہ بندے سے ہمیشہ کوتاہی اور لغزش واقع ہوتی رہتی ہے اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) فَاِنْ زَلَلْتُمْ ” اگر تم پھسل جاؤ۔ “ یعنی اگر تم سے کوئی لغزش ہوجائے اور تم گناہ میں پڑجاؤ۔ (آیت) مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَتْكُمُ الْبَيِّنٰتُ ” احکام روشن پہنچ جانے کے بعد “ یعنی علم اور یقین ہوجانے کے بعد (آیت) ’ فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ ’ تو جان لو کہ اللہ غالب حکمت والا ہے۔ “ اس آیت میں نہایت سخت و عید اور تخویف ہے جو لغزشوں کو ترک کرنے کی موجب ہے، کیونکہ جب نافرمان لوگ اس غالب اور حکمت والی ہستی کی نافرمانی کرتے ہیں تو وہ نہایت قوت کے ساتھ ان کو پکڑتی ہے اور اپنی حکمت کے تقاضے کے مطابق ان کو سزا دیتی ہے، کیونکہ نافرمانوں اور مجرموں کو سزا دینا اس کی حکمت کا تقاضا ہے۔
Top