Tafseer-e-Saadi - Al-Baqara : 242
كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ : واضح کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِهٖ : اپنے احکام لَعَلَّكُمْ : تا کہ تم تَعْقِلُوْنَ : سمجھو
اسی طرح خدا اپنے احکام تمہارے لئے بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو
یعنی ہر طلاق یافتہ عورت کو مناسب فائدہ دینا اس کا حق ہے جو ہر متقی پر واجب ہے، تاکہ عورت کی دلجوئی ہوسکے اور اس کے بعض حقوق ادا ہوسکیں۔ جس عورت کو خلوت سے پہلے طلاق دی جائے اسے یہ متعہ ( مثلاً کپڑوں کا جو ڑایا کچھ رقم وغیرہ) دینا واجب ہے۔ دوسری صورت میں پورا حق مہر ادا کرنا واجب ہے جیسے پہلے بیان ہوا۔ اس مسئلہ میں یہ قول زیادہ بہتر ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ ہر عورت کو طلاق کے بعد متعہ دینا واجب ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ آیت کا مفہوم عام ہے۔ (اس میں کوئی تخصیص نہیں کی گئیض لیکن قانون یہ ہے کہ مطلق کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے اور پہلے بیان ہوچکا ہے کہ متعہ اس عورت کے لئے واجب ہے جسے خلوت سے پہلے اور حق مہر کے تعین سے پہلے طلاق ہوجائے۔ جب اللہ تعالیٰ نے یہ عظیم مسائل بیان فرمائے جو اس کی حکمت اور رحمت پر مشتمل ہیں، تو بندوں پر اپنے احسان کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :: (آیت) كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰيٰتِهٖ ” اللہ تعالیٰ اسی طرح تم پر اپنی آیتیں بیان فرما رہا ہے۔ “ یعنی حدود، حلال و حرام اور وہ احکام جن میں تمہارا فائدہ ہے۔ : (آیت) لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُوْنَ ” تاکہ تم انہیں سمجھو اور ان کا اصل مقصد تمہیں معلوم ہوجائے، کیونکہ جو ان کو سمجھ لے گا، وہ ان پر عمل کرنا ضروری سمجھے گا۔ اس کے بعد ارشاد ہے :
Top