Tafseer-e-Saadi - Al-Hajj : 3
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ یَتَّبِعُ كُلَّ شَیْطٰنٍ مَّرِیْدٍۙ
وَ : اور مِنَ النَّاسِ : کچھ لوگ جو مَنْ : جو يُّجَادِلُ : جھگڑا کرتے ہیں فِي اللّٰهِ : اللہ (کے بارے) میں بِغَيْرِ عِلْمٍ : بےجانے بوجھے وَّيَتَّبِعُ : اور پیروی کرتے ہیں كُلَّ شَيْطٰنٍ : ہر شیطان مَّرِيْدٍ : سرکش
اور بعض لوگ ایسے ہیں جو خدا (کی شان) میں علم (و دانش) کے بغیر جھگڑتے ہیں اور ہر شیطان سرکش پیروی کرتے ہیں
آیت 3 یعنی لوگوں میں ایک گروہ ایسا ہے جو گمراہی کے راستے پر گامزن ہے، وہ باطل دلائل کے ساتھ حق سے جھگڑتے ہیں، وہ باطل کو حق اور حق کو باطل ثابت کرنا چاہتے ہیں اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ جہالت کی انتہا کو پہنچے ہوئے ہیں، ان کے پاس کچھ بھی علم نہیں۔ ان کے علم کی انتہا یہ ہے کہ وہ ائمہ ضلال اور ہر سرکش شیطان کے پیچھے چلتے ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کے ساتھ عناد رکھتا ہے، ان کے خلاف سرکشی کرتا ہے۔ وہ اللہ اور رسولٓ کی مخالفت کر کے ائمہ ضلال میں شامل ہوجاتا ہے جو لوگوں کو جہنم کی طرف بلاتے ہیں۔ (کتب علیہ) ” لکھ دیا گیا ہے اس پر۔ “ یعنی اس سرکش شیطان کے لئے مقرر کردیا گیا ہے (انہ من تولاہ) کہ جو اس کی پیروی کرے گا (فانہ یضلہ) وہ اسے حق سے دور اور راہ راست سے بھٹکا دے گا (ویھدیہ الی عذاب السعیر) اور اسے جہنم کا راستہ دکھائے گا اور یہ یقیناً ابلیس کا نائب ہے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے ابلیس کے بارے میں فرمایا : (انما یدعوا حزبہ لیکونوا من اصحب السعیر) (فاطر : 53/6) ” وہ اپنے پیروکاروں کو صرف اس لئے اپنی راہ پر بلا رہا ہے تاکہ وہ بھی جہنمیوں میں شامل ہوجائیں۔ “ یہی وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھگڑتا ہے، خود اپنے آپ کو بھی گمراہ کرتا ہے اور لوگوں کو بھی گمراہ کرنے کے درپے ہوتا ہے اور یہی وہ شخص ہے جو ہر سرکش شیطان کا مقلد ہے۔۔۔. اندھیرے ایک سے ایک بڑھ کر ہیں۔ اس گروہ میں اہل کفر اور اہل بدعت کی اکثریت شامل ہے کیونکہ ان کی اکثریت مقلدین پر مشتمل ہے جو بغیر علم کے جھگڑتی ہے۔
Top