Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-Muminoon : 31
ثُمَّ اَنْشَاْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ قَرْنًا اٰخَرِیْنَۚ
ثُمَّ
: پھر
اَنْشَاْنَا
: ہم نے پیدا کیا
مِنْۢ بَعْدِهِمْ
: ان کے بعد
قَرْنًا
: گروہ
اٰخَرِيْنَ
: دوسرا
پھر ان کے بعد ہم نے ایک اور جماعت پیدا کی
(آیت نمبر 31) نوح علیہ اسلام اور ان کی قوم کا ذکر کرنے کے بعد کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو کیسے ہلاک کیا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (ثمہ انشانا من بعدھم قرناً اخرین) ، ، پھر ان کے بعد ہم نے ایک دوسری امت پیدا کی۔ ، ، بظاہر اس سے مراد ثمود، یعنی صالح علیہ اسلام کی قوم ہے کیونکہ یہ قصہ ان کے قصہ سے مشابہت رکھتا ہے۔ (فارسلنا فیھمہ رسولاً منھم) ، ، پس ان کے اندر انہی میں سے (یعنی انہی کی جنس سے) ایک رسول مبعوث کیا، ، جس کے حسب و نسب اور صداقت کے بارے میں انہیں پورا علم تھا۔۔۔ تاکہ وہ اطاعت کرنے میں جلدی کریں اور رسول ان کی کراہت اور نفرت سے بہت دور ہو۔ اس رسول نے بھی ان کو اسی چیز کی طرف دعوت دی جس کی طرف اس سے پہلے رسول اپنی قوموں کو دعوت دیتے چلے آرہے تھے۔ (ان اعبدو اللہ مالکم من الٰہ غیرہ) ، ، کہ اللہ کی عبادت کرو تمہارے لیے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ، ، پس تمام انبیاء ومرسلین اس دعوت پر متفق تھے۔ یہ اولین دعوت تھی جس کی طرف تمام رسولوں نے اپنی قوموں کو بلایا، یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حکم دینا، اس حقیقت سے آگاہ کرنا کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی عبادت کا مستحق ہے، غیر اللہ کی عبادت سے روکنا اور غیر اللہ کی عبادت کے بطلان اور فساد سے آگاہ کرنا ہے۔ بنابریں فرمایا : (افلا تتقون) ” کیا تم (اپنے رب سے ڈرتے نہیں ؟ “ کہ تم خود ساختہ معبودوں اور بتوں سے اجتناب کرو ( وقال الملا من قومہ الذین کفروا وکذبوا بلقاء الاخرۃ واترفنھم فی الحیوۃ الدنیا) یعنی ان کے روساء نے جن میں کفرو عناد ’ زندگی بعد موت اور جزا و سزا کا انکار جمع تھے اور ان کو دنیاوی زندگی کی خوش حالی نے سرکش بنادیا تھا ’ اپنے نبی کے ساتھ معارضہ کرتے اس کو جھٹلاتے اور لوگوں کو اس سے ڈراتے ہوئے کہا (ما ھذا الا بشر مثلکم) ” نہیں ہے یہ مگر انسان تم جیسا ہی۔ “ یعنی تمہاری جنس میں سے (یا کل مما تاکلون منہ و یشرب ما تشربون) ” وہی کچھ کھاتا پیٹا ہے جو تم کھاتے پیتے ہو۔ “ پس اسے کس چیز میں تم پر فضیلت حاصل ہے ؟ وہ فرشتہ کیوں نہیں کہ وہ کھانا کھاتا نہ پانی پیٹا۔ (ولین اطعتم بشرا مثلکم انکم اذا لخسرون) یعنی اگر تم نے اپنے جیسے انسان کی اتباع کی اور اس کو اپنا سردار بنا لیا تو تمہاری عقل امری گئی اور تم اپنے اس فعل پر ندامت اٹھاؤ گے۔ یہ بڑی ہی عجیب بات ہے ‘ کیونکہ حقیقی ندامت تو اس شخص کے لیے ہے جو رسول کی اتباع اور اطاعت نہیں کرتا۔ یہ اس شخص کو سب سے بڑی جہالت اور سفاہت ہے جو تکبر کے باعث ایسے انسان کی اطاعت نہ کرے ‘ جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی وحی سے مختص کر کے اپنی رسالت کے ذریعے سے فضیلت بخشی ‘ اور شجر و حجر کی عبادت میں مبتلا ہوجائے۔ اس کی نظیر کفار کا یہ قول ہے ( فقالو ابشرا منا واحد نت بعد انا اذا لفی ضلال و سعر) القی الذکر علیہ من بیننا بل ھو کذاب اشر) (القمر : (25-34/54 ” بھالا ہم ایک آدمی کی پیروی کریں جو ہم ہی میں سے ہے ‘ تب تو ہم سخت گمراہی اور دیوانگی میں پڑگئے۔ کیا ہم سب میں سے صرف اسی پر وحی نازل کی گئی ‘ نہیں ! بلکہ وہ تو سخت جھوٹا اور متکبر ہے۔ “ چونکہ انہوں نے رسول کی رسالت کا انکار کر کے اسے رد کردیا تھا ‘ اس لیے انہوں نے زندگی بعد موت اور اعمال کی جزا و سزا کا بھی انکار کردیا ‘ چنائچہ انہوں نے کہا : (ایعد کم انکم اذا متم وکنتم ترابا و عظا ما انکم محرجون فیھات ھیھات لما توعدون) یعنی تمہارے ریزہ ریزہ ہو کر ‘ مٹی اور ہڈیاں بن کر بکھر جانے کے بعد تمہارے دوبارہ زندہ کئے جانے کا جو وعدہ یہ رسول تمہارے ساتھ کرتا ہے وہ بہت بعید ہے۔ پس انہوں نے انتہائی کو تائی بینی کا ثبوت دیا اور انہوں نے اپنی طاقت اور قدرت کے مطابق اسے ناممکن سمجھا اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کی قدرت کو اپنی قدرت پر قیاس کیا ‘ حالانکہ اللہ تعالیٰ اس سے بلند تر ہے۔ پس انہوں نے اللہ تعالیٰ کے مردوں کو زندہ کرنے پر قادر ہونے کا انکار کیا ‘ انہوں نے اللہ تعالیٰ کو عاجز اور بےبس ٹھہرایا اور خود اپنی پہلی پیدائش کو بھول گئے حالانکہ وہ ہستی جو ان کو عدم سے وجود میں لائی ہے ‘ اس کے لیے ان کے مرنے اور بوسیدہ ہوجانے کے بعد ‘ دوبارہ پیدا کرنا آسان تر ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے لیے دونوں بار پیدا کرنا نہایت آسان ہے۔ پس وہ اپنی پہلی تخلیق کا اور محسوس چیزوں کا انکار کیوں نہیں کرتے ‘ نیز وہ کیوں نہیں کہتے کہ ہم ہمیشہ سے موجود ہیں تاکہ ان کے لیے انکار قیامت آسان ہوتا اور ان کے پاس خالق عظیم کے وجود کے اثبات کے خلاف حجت ہوتی۔ یہاں ایک اور دلیل بھی ہے۔۔۔۔ وہ ہستی جو زمین کو اس کے مردہ ہوجانے کے بعد دوبارہ زندہ کرتی ہے وہی ہستی مردوں کو دوبارہ زندگی عطا کرے گی بلاشبہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور دلیل بھی ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے زندگی بعد الموت کے منکرین کو جواب دیا ہے۔ چنائچہ فرمایا۔ ( بل عجبو ان جاھم منذر منھم فقال الکفرون ھذا شیء عجیب اذا متنا و کنا ترا با ذالک رجع بعد) (ق 32/5; ) ان لوگوں کو تعجب ہوا کہ ان کے پاس ‘ انہیں میں سے ایک ڈرانے والا آیا ‘ تو کافروں نے کہا۔ یہ تو بڑی ہی عجیب بات ہے کیا جب ہم مر کر مًٹی ہوجائیں گے۔ ( تو پھر زندہ ہوں گے ؟ ) یہ زندگی تو بہت ہی بعید بات ہے۔ “ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس قول کا جواب دیتے ہوئے فرمایا ؔ ( قد علمنا ما تنقص الارض منھم وعندنا کتب حفیظ) (ق (4/50: ” ان کے اجساد کو زمین کھا کھا کر کم کرتی جاتی ہے ہمیں اس کا علم ہے اور ہمارے پاس محفوظ رکھنے والی ایک کتاب موجود ہے۔ “ (ان ھی الا حیاتنا الدنیا نموت ونحیا) “ بس یہ دنیا کی زندگی ہے ہم مرتے اور جیتے رہتے ہیں۔ “ یعنی کچھ لوگ مرجاتے ہیں اور کچھ لوگ زندہ رہتے ہیں ( وما نحن بمبعوزین) ” اور ہمارے مرنے کے بعد ہمیں دوبارہ زندہ کر کے نہیں اٹھایا جْہے گا۔ “ پس جب ان کا کفر بہت بڑھ گیا اور انزار نے ان کو کوئی فائدہ نہ دیا۔ تو ان کے نبی نے ان کے لیے بددعا کی ‘ اس نے کہا : (رب انصرنی بما گذبون) “ اے میرے رب ! میری مدد فرما بسبب اس کے جو انہوں نے مجھے جھٹلایا۔ “ ان کو ہلاک کر کے اور آخرت سے پہلے دنیا میں ان کو رسوا کر کے ‘ ( قال) اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی دعا قبول کرتے ہوئے فرمایا : (عما قلیل لیصبحن ندمین فاحدتھم الصیحۃ بالحق) ” بہت ہی جلد یہ اپنے کیے پر پچھتانے لگیں گے ‘ پس ان کو چیخ نے پکڑ لیا حق ( عدل) کے ساتھ۔ “ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کو ظلم وجور سے نہیں پکڑا بلکہ اس کی پکڑ ان کے ظلم اور اس کے عدل کی وجہ سے ہوئی ‘ چنائچہ ایک زبر دست چنگھاڑ نے ان کو آلیا ( فجعلنھم غشاء) یعنی ہم نے ان کو خشک بھوسہ بنا کر رکھ دیا ایسے لگتا تھا جیسے کوڑے کرکٹ کو سیلاب نے وادی کے کناروں پر پھینک دیا ہو ‘ ایک اور آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (انا ارسلنا علیھم صیحۃ واحدۃ فکالو کھشیم المحتظر) (القمر : (31/54” ہم نے ان پر عذاب کے لیے ایک زبردست چیخ بھیجی اور وہ ایسے ہوگئے جسے ٹوٹی ہوئی باڑ “ اور فرمایا : ( فبعد للقوم الظلمین) ” پس دوری ہے ظالم لوگوں کے لیے۔ “ یعنی اللہ تعالیٰ کے عذاب کے ساتھ ‘ اس کی رحمت سے محرومی ‘ اس کی لعنت اور جہانوں کی مذمت بھی ان کے حصے میں آئی ’ فما بکت علیھم السماہ والارض وما کانوا منظرین) (الدخان (29/44;” پس ان پن آسمان رویا نہ زمین اور نہ ان کو مہلت دی گئی۔ “ (آیت (42 یعنی ان جھٹلانے والے معاندین حق کے بعد ہم نے دوسری قومیں پیدا کیں ‘ ہر قوم وقت مقرر اور مدت معین کے لیے برپا کی گئی ‘ اس نے ایک لمحہ کے لیے آگے پیچھے نہیں ہوسکتی۔ پھر ان میں پے درپے رسول بھیجے ‘ شاید کہ وہ ایمان لے آئیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں۔ مگر کفر اور تکزیب نافرمان ‘ کافر اور باغی قوموں کا وتیرہ بنا رہا۔ کسی قوم کے پاس جب بھی ان کا رسول آتا ‘ وہ اس کو جھٹلاتے رہے ‘ حالانکہ وہ ان کے پاس ایسی ایسی نشانیاں لے کر آتا جو انسان کے بس سے باہر تھیں بلکہ ان رسولوں کی مجرد دعوت اور شریعت ہی اس چیز کی حقانیت پر دلالت کرتی تھی جو وہ لے کر آتے رہے۔ ( فاتبعنا بعضھم بعضا) “ پس پیچھے لگایا ہم نے بعض کو بعض کے۔ “ ہلاک کرنے میں ‘ یعنی یکے بعد دیگرے سب کو ہلاک کردیا۔ پس ان میں سے کوئی قوم باقی نہ رہی اور ان کے بعد ان کے گھر اجڑگئے ( و جعلنھم احادیث) ” اور ہم نے ان کو قصے کہانیاں بنا کر رکھ دیا “ جن کو بیان کیا جاتا ‘ جو اہل تقویٰ کے لیے عبرت مکذبین کے لیے عقوبت اور خود ان کے لیے عذاب اور رسوائی ہے۔ (فبعد القوم لا یومنون) ” پس دوری ہے اس قوم کے لیے جو ایمان نہیں لاتی۔ “ کتنے بدبخت ہیں وہ اور ان کی تجارت کس قدر خسارے کی تجارت ہے۔ (آیت (45 صفحہ 22 بہت عرصے کی بات ہے ‘ کسی اہل علم کا قول میری نظر سے گزرا ہے ‘ جن کا نام اس وقت مجھے یاد نہیں۔۔۔۔ کہ موسیٰ (علیہ السلام) کی بعثت اور تورات کے نزول کے بعد اللہ تعالیٰ نے قوموں پر سے عذاب کو اٹھایالیا ‘ یعنی وہ عذاب جو ان کا جڑ سے خامہ کردیتا تھا اور اس کی جگہ اللہ تعالیٰ نے مکذبین و معاندین حق کے خلاف جہاد مشروع کیا۔ معلوم نہیں انہوں نے یہ رائے کہاں سے اخذ کی ہے لیکن جب میں نے ان آیات کو سورة القصص کی آیات کے ساتھ ملا کر غور کیا تو میرے سامنے اس کا سبب واضح ہوگیا کہ ان آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے پے درپے ہلاک ہونے والی قوموں کا ذکر فرمایا پھر آگاہ فرمایا کہ اس نے ان قوموں کے بعد حضرت موسٰی (علیہ السلام) کو رسول بنا کر بھجا ان پر تورات نازل فرمائی جس میں لوگوں کے لیے راہنمائی تھی اور فرعون کی ہلاکت سے اس نقطہ نظر کی تردید نہیں ہوتی کیونکہ فرعون نزول تورات سے پہلے ہلاک ہوگیا تھا۔ رہی سورة القصص کی آیات ‘ تو وہ نہایت واضح ہیں کیونکہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے فرعون کی ہلاکت کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا : ( ولقد اتینا موسیٰ الکتب من بعد ما اھلکنا القرون الاولی بصائر للناس وھدی ورحمۃ لعلھم یتذکرون) (القصص (43/28” پچھلی قوموں کو ہلاک کردینے کے بعد ہم نے موسٰی کو کتاب سے نوازا ‘ لوگوں کے لیے بصیرت ‘ ہدایت اور رحمت بنا کر تاکہ شاید وہ نصیحت پکڑیں۔ ” اس آیت کریمہ میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان باغی اور سرکش قوموں کی ہلاکت کے بعد موسٰی (علیہ السلام) کو تورات عطا فرمائی اور آگاہ فرمایا کہ یہ کتاب لوگوں کے لیے بصیرت ‘ ہدایت اور رحمت کے طور پر نازل کی گئی ہے۔ شاید وہ آیات بھی اسی پر دلالت کرتی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے سورة یونس میں ذکر فرمایا ہے : (آیت ثم بعثنا من بعدہ رسلا الی قومھم فجاء و ھم بالبینت فما کانو لیومنوا بما گذبو بہ من قبل گذالک نطبع علی قلوب المعتدین ثم بعثنا من بعدھم موسیٰ و ھرون) (یونس : (75, 74/10” پھر نوح کے بعد ہم نے دیگر رسولوں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا وہ ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے مگر جس کو انہوں نے پہلے جھٹلا دیا تھا وہ اب بھی اس پر ایمان نہ لائے ہم اسی طرح حد سے گزر جانے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں ‘ پھر ان کے بعد ہم نے موسٰی ( عمران ‘ کلیم اللہ) کو بھیجا “ ( واخاہ ھرون) “ اور ( ان کے ساتھ) ان کے بھائی ہارون کو ‘ جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے دعا کی کہ حضرت ہارون کو نبوت کے معاملے میں ان کے ساتھ شریک کیا جائے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرمالی۔ (بایتنا) ” اپنی نشانیوں کے ساتھ۔ “ جو ان کی صداقت اور ان کی دعوت کی صحت پر دلالت کرتی تھیں ( وسلطن مبین) “ اور واضح برہان کے ساتھ۔ “ ان دلائل میں ایسی قوت تھی کہ وہ دلوں پر غالب آجاتے اور اپنی قوت کی بنا پر دلوں میں گھر کرلیتے اور اہل ایمان کے دل ان کو مان لیتے اور معاندین حق کے خلاف حجت قائم ہوجاتی۔ اور یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے مانند ہے۔ ( ولقد اتینا موسا تسع ایت بینت) (بنی اسرائیل (101/17; ” اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ کو نوکھلی کھلی نشانیاں عطا کیں۔ “ اس لیے معاندین حق کے سردار فرعون نے ان کو پہچان لیا لیکن عناد کا راستہ اختیار کیا۔ ( فسعل بنی اسرائیل اذا اجاء ھم) “ آپ بنی اسرائیل کے سردار فرعون نے ان کو پہچان لیا لیکن عناد کا راستہ اختیار کیا۔ ( وسعل بنی اسرائیل اذا جاھم) “ آپ بنی اسرائیل سے پوچھ لیجیے ! جب موسیٰ یہ نشانیاں لے کر ان کے پاس آئے “ ( فقال) تو فرعون نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے کہا ( انی لا ظلنک یموسی سحورا) ( بنی اسرائیل : (101/17” اے موسیٰ ! میں تو تجھے سحر زدہ خیال کرتا ہو۔ “ ( قال لقد علمت ما انزل ھو لاء الا رب السموت والارض بصائر وانی لا ظنک یفرعون مثبورا) ( بنی اسرائیل : (102/17” موسیٰ نے کہا : تو جانتا ہے کہ یہ بصیرت افروز نشانیاں اللہ کے سوا کسی نے نازل نہیں کیں۔ اے فرعون ! میں سمجھتا ہوں کہ تو ضرور ہلاک ہونے والا ہے۔ “ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ( وجحدو بھا و استیقنتھا انفسھم ظلم و علو) (النمل (14/27“ انہوں نے محض ظلم اور تکبر کی بنا پر ان نشانیوں کو جھٹلایا حالانکہ ان کے دلوں نے ان کو مان لیا تھا۔ “ یہاں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ( ثم ارسلنا موسیٰ و اخاہ ھرون با یاتنا وسلطن مبین الی فرعون و ملاۂ ) ” پھر ہم نے بھیجا موسیٰ اور ان کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیوں اور واضح برہان کے ساتھ ‘ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف۔ “ مثلاً ہامان اور دیگر سرداران قوم۔ ( فاستکبرون) پس تکبر کی بنا پر وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان نہ لائے اور اس کے انبیاء کے ساتھ تکبر سے پیش آئے۔ ( وکانو قوما عالین ) “ اور تھے وہ سرکش لوگ۔ “ یعنی ان کا وصف غلبہ ‘ قہر اور فساد فی الارض تھا اس لیے ان سے تکبر صادر ہوا اور اسے وہ کوئی بری بات نہیں سمجھتے تھے۔ (فقالو) انہوں نے تکبر اور غرور سے ضعیف العقل لوگوں کو ڈراتے اور فریب کاری کرتے ہوئے کہا : ( انومن لبشرین مثلنا) ” کیا ہم اپنے جیسے دو انسانوں پر ایمان لے آئیں ؟ “ جیسا کہ ان سے پہلے لوگ بھی ایسے ہی کہا کرتے تھے چونکہ کفر میں ان کے دل ایک دوسرے سے مشابہت رکھتے تھے۔ اس لیے ان کے اقوال و افعال بھی ایک دوسرے کے مشابہ تھے ‘ چناچہ اللہ تعالیٰ نے رسالت کے ذریعے سے ان پر جو عنایت کی انہوں نے اسے جھٹلایا دیا ( وقومھما) “ اور ان دونوں کی قوم “ یعنی بنی اسرائیل ( لنا ععبدون) ” ہمری غلام ہے۔ “ یعنی وہ پر مشقت کام سر انجام دینے کے لیے ہمارے مطیع ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ( واض نجینکم) آیت البقرہ : (49/2” یاد کرو وہ وقت جب ہم نے تمہیں آل فرعون سے نجات دی وہ تمہیں بہت عذاب دیتے تھے۔ تمہارے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتے تھے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے۔ اس میں تمہارے رب کی طرف سے بہت بڑی آزمائش تھی۔ “ پس ہم ان کے متبوع ( پیشوا) ہوتے ہوئے ان کے تابع کیسے بن سکتے ہیں ؟ اور یہ ہم پر سردار کیسے ہوسکتے ہیں ؟ ان کے قول کی نظیر نوح (علیہ السلام) کی قوم کا یہ قول ہے ( انومن لک واتبعک الارذنون) ( الشعراء : (111/26” کیا ہم تجھے مان لیں حالانکہ تیری پیروی تو رذیل لوگوں نے کی ہے۔ “ ( وما نرک اتبعک الا الذین ھم ارادلنا بادی الرای) ( ھود (27/11 ہم دیکھ رہے ہیں کہ صرف انہیں لوگوں نے تیری پیروی کی ہے جو ہماری قوم میں رذیل اور چھچھورے تصور کئے جاتے ہیں۔ “ اور یہ بات واضح ہے کہ حق کو رد کرنے کے لیے یہ بات درست نہیں ہے اور ظاہر ہے کہ یہ تکذیب اور عناد ہے ‘ اس لیے فرمایا ( فکذبوھما فکانو من المھلکین) ” پس انہوں نے ان دونوں کو جھٹلایا اور وہ بھی ہلاک شدہ لوگوں میں ہوگئے۔ “ یعنی بنی اسرائیل کے آنکھوں دیکھتے سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔ (و لقد اتینا موسیٰ الکتب) ” اور دی ہم نے موسیٰ کو کتاب۔ “ جب اللہ تعالیٰ نے فرعون کو ہلاک کر کے اسرائیلی قوم کو موسیٰ (علیہ السلام) کی معیت میں نجات بخشی تب موسیٰ (علیہ السلام) کو قوت اور طاقت حاصل ہوئی کہ وہ اللہ تعالیٰ کے دین کو قائم اور اس کے شعائر کو غالب کریں تو اللہ تعالیٰ نے آپ سے وعدہ فرمایا کہ وہ آپ پر چالیس دن میں تورات نازل کرے گا۔ موسیٰ (علیہ السلام) اپنے رب کے مقرر کردہ وقت پر پہنچ گئے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ( وکتبنا لہ فی الالواح من کل شیء موعظۃ و تفصیلا لکل شیء) (الاعراف : (145/7 ” اور ہم نے ہر چیز کے متعلق نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل اس کے لیے تختیوں پر لکھ دی “ بنا بریں یہاں فرمایا : ( لعلھم یھتدوں) ” تاکہ وہ ہدایت پائیں۔ “ یعنی امرو نہی اور ثواب و عقاب کی تفاصیل کی معرفت حاصل کر کے شاید راہ راست پر گامزن ہوجائیں اور اپنے رب کے اسماء وصفات کی بھی معرفت حاصل کریں۔
Top