Tafseer-e-Saadi - Ash-Shu'araa : 209
ذِكْرٰى١ۛ۫ وَ مَا كُنَّا ظٰلِمِیْنَ
ذِكْرٰي : نصیحت کے لیے وَمَا كُنَّا : اور نہ تھے ہم ظٰلِمِيْنَ : ظلم کرنے والے
تاکہ نصیحت کردیں اور ہم ظالم نہیں ہیں
آیت 209 سے 212 اللہ تبارک و تعالیٰ ، اہل تکذیب کو ہلاک کرنے کے بارے میں اپنے عدل کامل کے متعلق آگاہ فرماتا ہے کہ وہ کسی بسی پر اس وقت تک عذاب اور ہلاکت نہیں کرتا جب تک ان کا عذر ختم نہ ہوجائے اور ان پر حجت قائم نہ ہوجائے۔ وہ ان کے اندر، ان کو برے انجام سے ڈرانے والے مبعوث کرتا ہے جو انہیں واضح آیات کے ذریعے سے ڈراتے ہیں، انہیں ہدایت کی طرف بلاتے ہیں، انہیں ہلاکت کے گڑھے میں گرنے سے روکتے ہیں، وہ انہیں اللہ تعالیٰ کی آیات کے ذریعے سے نصیحت کرتے ہیں، وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کی ناراضی کے بارے میں اس کی عادت سے متنبہ کرتے ہیں۔ (ذکری) ” نصیحت “ یعنی یہ اتمام حجت ان کے لئے یا ددہانی اور ان کے خلاف حجت قائم کرنا ہے (وما کن ظلمین) ” اور ہم ظلم کرنے والے نہیں۔ “ کہ ہم بستیوں کو ان کے انجام سے ڈرائے بغیر ہلاک کردیں، ان کو پکڑ لیں اور ان کی حالت یہ ہوا کہ انہیں ڈرانے والوں کے بارے میں کچھ خبر نہ ہو۔ (وما کنا معذبین حتی نبعث رسولا) ( بنی اسرائیل : 18/15) ” اور ہم عذاب نہیں دیتے جب تک کہ حق و طابل کا فرق سمجھانے کے لئے ایک رسول نہ بھیج دیں۔ “ (رسلا مبشرین ومنذرین لئلا یکون للناس علی اللہ حجۃ بعد الرسل) (النساء 4/165) تمام رسولوں کو خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجا ہے تاکہ رسولوں کے آنے کے بعد لوگوں کے پاس اللہ کے خلاف کوئی حجت باقی نہ رہے۔ “ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن عظیم کا کمال اور اس کی جلالت بیان کرتے ہوئے اس ہر صفت نقص سے منزہ قرار دیا نیز واجح کردیا کہ وہ قرآن کے نازل ہونے کے وقت اور اس کے بعد شیاطین جن و انس سے ان کی حفاظت کرتا ہے۔ چناچہ فرمایا : (وما تنزلت بہ الشیطن۔ وما ینبغی لھم) ” اور اس (قرآن) کو شیاطین لے کر نازل ہوئے ہیں نہ یہ ان کے لائق ہی ہے۔ “ یعنی یہ چیز ان کے حال کے لائق ہے نہ ان سے کوئی مناسبت رکھتی ہے (وما یستطیعون) ” اور نہ وہ ایسا کر ہی سکتے ہیں “۔ (انھم عن السمع المعزولون) ” وہ (آسمانی باتوں کے) سننے سے الگ کردئے گئے ہیں۔ “ یعنی وہ اس سے دور کردیے گئے ہیں اور اس کی حفاظت کی خاطر شیاطین کے لئے شہاب ثاقت تیار کئے گئے ہیں۔ اس قرآن کو جبریل لے کر نازل ہوتا ہے جو سب سے طاقتور فرشتہ ہے شیطان اس کے قریب پھٹک سکتا ہے نہ اس کے ارد گرد منڈ لاسکتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشد کی مانند ہے :) انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحفظون) (الحجر : 15/9) ” ہم نے قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ “
Top