Tafseer-e-Saadi - An-Naml : 73
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَشْكُرُوْنَ
وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَذُوْ فَضْلٍ : البتہ فضل والا عَلَي النَّاسِ : لوگوں پر وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان کے اکثر لَا يَشْكُرُوْنَ : شکر نہیں کرتے
اور تمہارا پروردگار تو لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن ان میں سے اکثر شکر نہیں کرتے
(آیت 73 اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی وسعت جودوسخا اور کثرت فضل و کرم کے بارے میں اپنے بندوں کو آگاہ کرتا ہے اور ان نعمتوں پر شکر ادا کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ بایں ہمہ اکثر لوگ شکر ادا کرنے سے گریز کرتے ہیں اور نعمتوں میں مشغول ہر کو نعمتیں عطا کرنے والے کو فراموش کردیتے ہیں۔ (وان ربک لیعلم ماتکن صدورھم) ” اور بلا شبہ جو باتیں ان کے سینے چھپاتے ہیں، تمہارا رب ان کو جانتا ہے۔ “ یعنی جو ان کے سینوں میں جمع ہے۔ (وما یعلنون) ” اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں۔ “ اس لئے انہین اس ہستی سے ڈرنا چاہیے جو ظاہر و باطن کا علم رکھتی ہے اور اس سے خوف کھانا چاہیے۔ (وما من غائبۃ فی السماء والارض) یعنی آسمان و زمین کی کوئی چھپی ہوئی چیز اور عالم علوی اور عالم سفلی کا کوئی بھید ایسا نہیں جو (الا فی کتب مبین) ” واضح کتاب میں نہ ہو۔ “ اس کتاب نے ان تمام امور و حوادث کا احاطہ کررکھا ہے جو اب تک وقوع میں آچکے ہیں اور جو قیامت تک واقع ہوں گے۔ پولیس جو بھی چھوٹا یا بڑا حادثہ وقوع میں آتا ہے وہ اس کے مطابق ہوتا ہے جو لوح محفوظ میں درج ہے۔
Top