Tafseer-e-Saadi - Al-Qasas : 84
مَنْ جَآءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهٗ خَیْرٌ مِّنْهَا١ۚ وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ فَلَا یُجْزَى الَّذِیْنَ عَمِلُوا السَّیِّاٰتِ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَنْ جَآءَ : جو آیا بِالْحَسَنَةِ : نیکی کے ساتھ فَلَهٗ : تو اس کے لیے خَيْرٌ مِّنْهَا : اس سے بہتر وَمَنْ : اور جو جَآءَ : آیا بِالسَّيِّئَةِ : برائی کے ساتھ فَلَا يُجْزَى : تو بدلہ نہ ملے گا الَّذِيْنَ : ان لوگوں کو جنہوں نے عَمِلُوا السَّيِّاٰتِ : انہوں نے برے کام کیے اِلَّا : مگر۔ سوا مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جو شخص نیکی لے کر آئے گا اس کے لئے اس سے بہتر (صلہ موجود) ہے اور جو برائی لائے گا تو جن لوگوں نے برے کام کئے ان کو بدلا بھی اسی طرح کا ملے گا جس طرح کے وہ کام کرتے تھے
آیت 84 اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم کے کئی گنا زیادہ ہونے اور اپنے عدل کامل کے بارے میں آگے فرماتا ہے : (من جاء بالحسنۃ) ” جو شخص نیکی لے کر آئے گا۔ “ اس میں شرط عائد کی گئی ہے عامل نیکی کے ساتھ آئے کیونکہ کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ انسان کوئی نیکی کرتا ہے اور اس نیکی کے ساتھ کچھ ایسے اعمال بھی ہوتے ہیں جو قابل قبول نہیں ہوتے یا وہ اس نیکی کو باطل کردیتے ہیں .... تو یہ شخص در حقیقتتی کی لے کر اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر نہیں ہوتا۔ (الحسنۃ) ” نیکی “ یہاں اسم جنس ہے جو ان تمام امور کو شامل ہے جن کا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ نے حکم دیا ہے مثلاً حقوق اللہ اور حقوق العباد سے متعلق تمام اقوال اور تمام ظاہر اور باطنی اعمال (فلہ خیر منھا) ” تو اس کے لیے اس سے بہتر نیکی ملے گی ‘ یعنی اس کی جز ازیادہ بڑی اور زیادہ جلیل القدر ہے ایک اور آیت کریمہ میں آتا ہے (فلہ عشر امثالھا) (الانعام : 6؍26) ” اس کے لئے ویسی ہی دس نیکیاں ہیں۔ “ نیکی کا اس طرح کئی گنا ہونا لازمی امر ہے۔ بسا اوقات اس کے ساتھ کچھ اسباب مقرون ہوتے ہیں جو اس کو اور زیادہ کردیتے ہیں : (واللہ یضعف لمن یشاء واللہ واسع علیم) (البقرۃ : 2؍162) ” اللہ جس کی نیکیوں کو چاہتا ہے کئی گنا کردیتا ہے ’ وہ بہت وسعت والا اور جاننے والا ہے۔ “ اور یہ اضافہ نیکی کرنے والے کے حال ‘ اس کے اس نیک عمل ‘ اس عمل کے فائدے اور اس کے محل و مقام کے مطابق ہوتا ہے۔ (ومن جاء بالسیءۃ) ” اور جو شخص برائی لے آئے “ یہاں (السیءۃ) ” برائی “ سے مراد ہر وہ کام ہے جس کو شرع نے حرام ٹھہرا کر اس سے روک دیا ہو (فلا یجزی الذین عملوا السیات الا ما کانو یعملون) ” تو ایسے لوگوں کو برائیوں کا اتنا ہی بدلہ ملے گا جس قدر انہوں نے کی ہوں گی “ یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی مانند ہے : (من جاء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا ومن جاء بالسیءۃ فلا یجزی الا مثلھا وھم لا یظلموں) (الانعام : 6؍061) ” جو کوئی اللہ کے حضور ایک نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لئے ویسی ہی دس نیکیاں ہیں اور جو کوئی ایک برائی لے کر حضر ہوگا تو اس کو صرف اتنی ہی سزا ملے گی جتنی اس نے برائی کی ہے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ “
Top