Tafseer-e-Saadi - Al-Ankaboot : 49
بَلْ هُوَ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ فِیْ صُدُوْرِ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ١ؕ وَ مَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَاۤ اِلَّا الظّٰلِمُوْنَ
بَلْ هُوَ : بلکہ وہ (یہ) اٰيٰتٌۢ بَيِّنٰتٌ : واضح آیتیں فِيْ صُدُوْرِ : سینوں میں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْعِلْمَ ۭ : علم دیا گیا وَمَا يَجْحَدُ : اور نہیں انکار کرتے بِاٰيٰتِنَآ : ہماری آیتوں کا اِلَّا : مگر (صرف) الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع)
بلکہ یہ روشن آیتیں ہیں جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے ان کے سینوں میں (محفوظ) ہیں ہماری آیتوں سے وہی لوگ انکار کرتے ہیں جو بےانصاف ہیں
آیت نمبر : 49 (بل) ” بلکہ “ یہ قرآن کریم (ایت بینت) ” واضح آیات ہیں “ نہ کہ مخفی (فی صدور الذین اوتوا العلم) ” ان لوگوں کے سینوں میں جو علم دیے گئے ہیں۔ “ یہ لوگ تمام مخلوق کے سردار ‘ ان کے زیادہ عقل و خرد رکھنے والے اور کامل لوگ ہیں۔ جب ان آیات بینات نے اس قسم کے اصحاب خرد کے سینوں کو منور کر رکھا ہے تو دوسروں پر تو بدرجہ اولیٰ حجت ہیں اور دوسرے لوگ انکار کرکے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور یہ انکار ظلم کے سوا کچھ نہیں ‘ بنا بریں فرمایا : (وما یجحد بایتنآ الا الظلمون) ” اور ہماری آیات کا انکار صرف ظالم لوگ کرتے ہیں۔ “ یعنی ان آیات کا انکار ایک جاہل شخص ہی کرسکتا ہے جو علم کے بغیر بحث کرتا ہے اور اہل علم اور ان لوگوں کی اقتدا نہیں کر ستا جو اس کی حقیقت کی معرفت رکھتے ہیں ‘ یا ان آیات کا انکار وہ لوگ کرتے ہیں جو حق کو جان کر اس سے عناد رکھتے ہیں اور اس کی صداقت کو پہچان کر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
Top