Tafseer-e-Saadi - Al-Ahzaab : 22
وَ لَمَّا رَاَ الْمُؤْمِنُوْنَ الْاَحْزَابَ١ۙ قَالُوْا هٰذَا مَا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ صَدَقَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ١٘ وَ مَا زَادَهُمْ اِلَّاۤ اِیْمَانًا وَّ تَسْلِیْمًاؕ
وَلَمَّا : اور جب رَاَ الْمُؤْمِنُوْنَ : مومنوں نے دیکھا الْاَحْزَابَ ۙ : لشکروں کو قَالُوْا : وہ کہنے لگے ھٰذَا : یہ ہے مَا وَعَدَنَا : جو ہم نے کو وعدہ دیا اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗ : اور اس کا رسول وَصَدَقَ : اور سچ کہا تھا اللّٰهُ : اللہ وَرَسُوْلُهٗ ۡ : اور اس کا رسول وَمَا : اور نہ زَادَهُمْ : ان کا زیادہ کیا اِلَّآ : مگر اِيْمَانًا : ایمان وَّتَسْلِيْمًا : اور فرمانبرداری
اور جب مومنوں نے (کافروں کے) لشکر کو دیکھا تو کہنے لگے یہ وہی ہے جس کا خدا اور اس کے پیغمبر نے ہم سے وعدہ کیا تھا اور خدا اور اس کے پیغمبر نے سچ کہا تھا اور اس سے ان کا ایمان اور اطاعت اور زیادہ ہوگئی
آیت نمبر : 22 یہ بیان کرنے کے بعد کہ خوف کے وقت منافقین کی کیا حالت ہوتی ہے ‘ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کا حال بیان کیا ‘ چناچہ فرمایا : (ولما را المؤمنون الاحزاب) ” اور جب مومنوں نے لشکروں کو دیکھا “ جو جنگ کے لیے جمع ہوئے اور وہ اپنے اپنے محاذ پر نازل ہوئے تھے تو (مومنوں) کا خوف جاتا رہا۔ (قالوا ھذا ماوعدنا اللہ ورسولہ) ” وہ کہنے لگے یہ وہی ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا۔ “ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد میں جو وعدہ فرمایا ہے : (ام حسبتم ان تدخلوا الجنۃ ولما یاتکم مثل الذین خلوا من قبلکم مستھم الباسآء والضرآء و زلزلوا حتی یقول الرسول والذین امنوا معہ متی نصر اللہ الا ان نصر اللہ قریب) (البقرہ : 2/412) ” کیا تم نے سمجھ لیا ہے کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ گے حالانکہ تم پر وہ آزمائشیں تو آئی ہی نہیں جو تم سے پہلے لوگوں پر آئی تھیں ‘ ان پر بڑی بڑی سختیاں اور تکلیفیں آئیں اور انہیں ہلا ڈالا گیا حتیٰ کہ رسول اور وہ لوگ جو اس کے ساتھ تھے ‘ پکار اٹھے : اللہ کی مدد کب آئے گی دیکھو اللہ کی مدد بہت قریب ہے۔ “ (وصدق اللہ و رسولہ) ” اور نہیں زیادہ کیا ان کو “ یعنی اس معاملے نے (الا ایمانا) ” مگر ایمان میں “ یعنی ان کے دلوں میں ایمان زیادہ ہوگیا۔ (وتسلیما) ” اور ماننے میں “ یعنی ان کے جوارح میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت کا اضافہ کیا۔
Top