Tafseer-e-Saadi - Al-Ahzaab : 55
لَا جُنَاحَ عَلَیْهِنَّ فِیْۤ اٰبَآئِهِنَّ وَ لَاۤ اَبْنَآئِهِنَّ وَ لَاۤ اِخْوَانِهِنَّ وَ لَاۤ اَبْنَآءِ اِخْوَانِهِنَّ وَ لَاۤ اَبْنَآءِ اَخَوٰتِهِنَّ وَ لَا نِسَآئِهِنَّ وَ لَا مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُنَّ١ۚ وَ اتَّقِیْنَ اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدًا
لَا جُنَاحَ : گناہ نہیں عَلَيْهِنَّ : عورتوں پر فِيْٓ : میں اٰبَآئِهِنَّ : اپنے باپ وَلَآ : اور نہ اَبْنَآئِهِنَّ : اپنے بیٹوں وَلَآ اِخْوَانِهِنَّ : اور نہ اپنے بھائی وَلَآ : اور نہ اَبْنَآءِ اِخْوَانِهِنَّ : اور اپنے بھائیوں کے بیٹے وَلَآ : اور نہ اَبْنَآءِ اَخَوٰتِهِنَّ : اپنی بہنوں کے بیٹے وَلَا : اور نہ نِسَآئِهِنَّ : اپنی عورتیں وَلَا : اور نہ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُنَّ ۚ : جس کے مالک ہوئے ان کے ہاتھ (کنیزیں) وَاتَّقِيْنَ : اور ڈرتی رہو اللّٰهَ ۭ : اللہ اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے شَهِيْدًا : گواہ (موجود)
عورتوں پر اپنے باپوں سے (پردہ نہ کرنے میں) کچھ گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں سے اور نہ اپنے بھائیوں سے اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سے اور نہ اپنی (قسم کی) عورتوں سے اور نہ لونڈیوں سے اور (اے عورتو ! ) خدا سے ڈرتی رہو بیشک خدا ہر چیز سے واقف ہے
آیت 55 جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ ازاج مطہرتا سے اگر کوئی چیز طلب کی جائے تو پردے کے پیچھے سے طلب کی جائے تو لفظ عام استعمال کیا جس کا اطلاق سب پر ہوتا ہے، اس لئے ضرورت محسوس ہوئی کہ اس حکم میں سے ان محرم اقارب کو مستثنیٰ قرار دیا جائے جو یہاں مذکور ہیں کہ جن سے پر وہ نہ کرنے میں (لا جناح علیھن) ” ان پر کوئی حرج نہیں۔ “ اللہ تبارک و تعالیٰ نے چچاؤں اور ماموؤں کا ذکر نہیں کیا کیونکہ جب خالاؤں اور پھوپھیوں پر بھتیجوں اور بھانجوں سے پردہ کرنا واجب نہیں تو چچا اور ماموں سے پردہ کرنا بدرجہ اولیٰ واجب نہیں، نیز ایک دوسری آیت کا منطوق، جس میں نہایت صراحت کے ساتھ چچا اور ماموں کا ذکر ہے، اس آیت کریمہ کے مفہوم مخالف پر مقدم ہے۔ (ولا نسآء ءھن) یعنی عورتوں پر دوسری عورتوں سے پردہ نہ کرنے پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ یعنی وہ عوتریں جو دین میں ان کی ہم جنس ہیں، تو آیت کریمہ کے اس جملے کی رو سے کافر عورتیں نکل جاتی ہیں۔ اس میں یہ احتمال بھی ہوسکتا ہے کہ اس سے مراد جنس عورت ہے، تب معنی یہ ہوگا کہ عورت عورت سے پردہ نہ کرے۔ (ولا ماملکت ایمانھن) ” اور نہ ان میں کوئی گناہ ہے جن کی وہ مالک ہیں۔ “ یہ حکم اس وقت تک ہے جب تک غلام پورے کا پورا ان کی غلامی میں ہے۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے ازواج مطہرات سے حرج اور مضائقہ کو دور کردیا ہے، اس لئے اس بارے میں اور دیگر امور میں التزام تقویٰ کی شرط عائد کی ہے، نیز یہ کہ اس میں کسی حرمت شرعی کا ارتکاب نہ ہو، چناچہ فرمایا : (واتقین اللہ) یعنی اپنے تمام احوال میں تقویٰ کو کام میں لاؤ۔ (ان اللہ کان علی کل شیء شھیداً ) ” اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر گواہ ہے۔ “ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے تمام ظاہری و باطنی اعمال کو دیکھ رہا ہے، ان کے تمام اقوال کو سن رہا ہے اور ان کی تمام حرکات کا مشاہدہ کر رہا ہے، پھر اللہ تعالیٰ ان کو ان کے تمام اعملا کی پوری پوری جزا دے گا۔
Top