Tafseer-e-Saadi - Faatir : 30
لِیُوَفِّیَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ یَزِیْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ
لِيُوَفِّيَهُمْ : تاکہ وہ پورے پورے دے سے اُجُوْرَهُمْ : ان کے اجر وَيَزِيْدَهُمْ : اور انہیں زیادہ دے مِّنْ فَضْلِهٖ ۭ : اپنے فضل سے اِنَّهٗ : بیشک وہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا شَكُوْرٌ : قدر دان
کیونکہ خدا ان کو پورا پورا بدلہ دے گا اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ بھی دے گا وہ تو بخشنے والا (اور) قدردان ہے
آیت 30 (ان الذین یتلون کتب اللہ) ” بیشک جو لوگ اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں۔ “ یعنی اس کے اوامر میں اس کی اطاعت کرتے ہیں، اس کے نواحی کو ترک کرتے ہیں، اس کی دی ہوئی خبروں کی تصدیق کر کے انہیں اپنا عقیدہ بناتے ہیں اور ان اقوال کو پسند نہیں کرتے جو اس کی مخالفت کرتے ہیں وہ اس کے معانی میں غو رو خوض اور ان کے فہم کے حصول کی خاطر اس کے الفاظ کی تلاوت کرتے ہیں۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے کتاب الہ کی تلاوت کے عموم کو بیان کرنے کے بعد نماز کو مخصوص فرمایا، جو دین کا ستون، مسلمانوں کے لئے روشنی، ایمان کی میزان اور دعویٰ اسلام کی صداقت کی علامت ہے نیز اقارب، مساکین اور یتیموں پر زکوۃ، کفارات، نذر اور صدقات کے مال کو خرچ کرنے کو مخصوص فرما۔ (سرا و علانیۃ) ” کھلے چھپے “ تمام اوقات میں۔ (یرجون) اس کے ذریعے سے وہ امید کرتے ہیں (تجارۃ لن تبور) ایسی تجارت کی، جو کبھی کساد کا شکار ہوگی نہ فساد کا، بلکہ وہ سب سے بڑی، عالی شان اور افضل ترین تجارت ہے۔ آگاہ رہو کہ وہ تجارت ان کے رب کی رضا، اس کے بےپایاں ثواب کا حصول، اس کی ناراضی اور عذاب سے نجات ہے۔ اس آیت کریمہ میں ان اہل ایمان کے اعمال میں اخلاص کی طرف اشارہ ہے نیز اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ ان اعمال میں ان کے مقاصد برے اور نیت فاسد نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ وہ جس چیز کی امید کرتے تھے وہ ان کو حاصل ہوگئی۔ (لیوفیھم اجورھم) ” تاہ وہ دے ان کو ان کا پورا پورا اجر “ یعنی ان کے اعمال کی قلت و کثرت ان کے حسن و قبح کے اعتبار سے ان کا اجر (ویزیدھم من فضلہ) یعنی اللہ تعالیٰ ان کو ان کے اجر سے بڑھ کر نوازے گا۔ (انہ غفور شکور) ” بیشک وہ بخشنے والا قدر دان ہے۔ “ اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو بخش دے گا اور ان کی تھوڑی سی نیکی کو بھی قبولیت کا شرف بخشے گا۔
Top