Tafseer-e-Saadi - Faatir : 41
اِنَّ اللّٰهَ یُمْسِكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا١ۚ۬ وَ لَئِنْ زَالَتَاۤ اِنْ اَمْسَكَهُمَا مِنْ اَحَدٍ مِّنْۢ بَعْدِهٖ١ؕ اِنَّهٗ كَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يُمْسِكُ : تھام رکھا ہے السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین اَنْ : کہ تَزُوْلَا ڬ : ٹل جائیں وہ وَلَئِنْ : اور اگر وہ زَالَتَآ : ٹل جائیں اِنْ : نہ اَمْسَكَهُمَا : تھامے گا انہیں مِنْ اَحَدٍ : کوئی بھی مِّنْۢ بَعْدِهٖ ۭ : اس کے بعد اِنَّهٗ : بیشک وہ كَانَ : ہے حَلِيْمًا : حلم والا غَفُوْرًا : بخشنے والا
خدا ہی آسمانوں اور زمین کو تھامے رکھتا ہے کہ ٹل نہ جائیں اگر وہ ٹل جائیں تو خدا کے سوا کوئی ایسا نہیں جو ان کو تھام سکے بیشک وہ بردبار (اور) بخشنے والا ہے
آیت 41 اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے کمال قدرت، بےپایاں رحمت اور وسعت حلم و مغفرت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے، نیز یہ کہ اس نے آسمانوں اور زمین کو ٹل جانے سے روک رکھا ہے، اگر وہ ٹل جائیں تو اس کی مخلوق میں سے کوئی ہستی ایسی نہیں جو انہیں روک سکے۔ ان کی طاقت اور ان کے قویٰ ان کے بارے میں عاجز آجائیں لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ فیصلہ کیا کہ زمین و آسمان ویسے ہی رہیں جیسے وجود میں لائے گئے تاکہ مخلوق کو استقرار، فائدہ اور عبرت حاحصل ہو، نیز وہ اللہ تعالیٰ کی عظمت سلطان، قوت اور قدرت کو جان لیں اور ان کے دل اللہ کے جلال و تعظیم اور محبت و تکریم سے لبریز ہوں اور تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے گناہ گاروں کو مہلت عطا ہونے اور نافرمانوں کو سزا دینے میں عدم عجلت کی بنا پر جان لیں کہ وہ کامل حلم و حکمت کا مالک ہے حالانکہ اگر اللہ تعالیٰ آسمان کو حکم دے تو ان پر پتھروں کی بارش برسا دے اور اگر اللہ تعالیٰ زمین کو حکم دے تو وہ ان کو نگل جائے۔ مگر اللہ تعالیٰ کی بےپایاں مغفرت اور اس کا حلم و کرم ان پر سایہ کناں ہے (انہ کان حلیما غفوراً ) ” بیشک وہ بہت بردبار معاف کرنے والا ہے۔ “
Top