Tafseer-e-Saadi - Faatir : 45
وَ لَوْ یُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوْا مَا تَرَكَ عَلٰى ظَهْرِهَا مِنْ دَآبَّةٍ وَّ لٰكِنْ یُّؤَخِّرُهُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى١ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِعِبَادِهٖ بَصِیْرًا۠   ۧ
وَلَوْ : اور اگر يُؤَاخِذُ اللّٰهُ : اللہ پکڑ کرے النَّاسَ : لوگ بِمَا كَسَبُوْا : ان کے اعمال کے سبب مَا تَرَكَ : وہ نہ چھوڑے عَلٰي : پر ظَهْرِهَا : اس کی پشت مِنْ دَآبَّةٍ : کوئی چلنے پھرنے والا وَّلٰكِنْ : اور لیکن يُّؤَخِّرُهُمْ : وہ انہیں ڈھیل دیتا ہے اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ : ایک مدت معین فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آجائے گی اَجَلُهُمْ : ان کی اجل فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے بِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں کو بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور اگر خدا لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا تو روئے زمین پر ایک چلنے پھرنے والے کو نہ چھوڑتا لیکن وہ انکو ایک وقت مقررہ تک مہلت دیے جاتا ہے سو جب ان کا وقت آجائے گا تو (ان کے اعمال کا بدلہ دے گا) خدا تو اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے
آیت 45 اللہ تعالیٰ لوگوں کو ترغیب دیتا ہے کہ محض غفلت کے ساتھ نہیں بلکہ عبرت حاصل کرنے کے لئے اپنے قلب و بدن کے ساتھ زمین میں چلیں پھریں اور دیکھیں کہ ان سے پہلے گزری ہوئی قوموں کا کیا انجام ہوا جنہوں نے رسولوں کی تکذیب کی، جو ان سے زیادہ مال اور اولاد رکھنے والے اور ان سے زیادہ طاقتور تھے، جنہوں نے ان سے زیادہ زمین کو آباد کیا۔ جب ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوا تو ان کی قوت نے انہیں کوئی فائدہ نہ دیا اور اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں ان کا مال اور اولاد کسی کام نہ آئے اور اللہ تعالیٰ کی قدتر اور مشیت ان میں نافذ ہو کر رہی۔ (وما کان اللہ لیعجزہ من شیء فی السموت ولا فی الارض) ” اور اللہ ایسا نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی چیز اسے عاجز کرسکے “ کیونکہ اللہ تعالیٰ کامل علم اور کامل قدرت کا مالک ہے۔ (انہ کان علیماً قدیراً ) ’ دبے شک وہ جاننے والا قدرت رکھنے والا ہے۔ “ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے کامل حلم اور گناہ گاروں اور ارباب جرائم کو دی ہوئی ڈھیل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : (ولو یواخذ اللہ الناس بما کسبوا) ” اور لوگوں نے جو گناہ کئے اگر اللہ تعالیٰ ان پر ان کا مواخذہ کرتا “ (ما ترک علی ظھرھا من دآبۃ ) ” تو روئے زمین پر ایک جان دار کو بھی نہ چھوڑتا “ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو پوری سزا دیتا اور اس سزا کی سختی کا یہ حال ہوتا کہ غیر مکلف حیوانات بھی اس سے نہ بچتے (ولکن) مگر اللہ تعالیٰ ان کو مہلت دیتا ہے مہمل نہیں چھوڑتا (یوخرھم الی اجل مستی فاذا جآء اجلھم فان اللہ کا نبعبادہ بصیراً ) ” اللہ تعالیٰ ان کو ایک وقت مقررہ تک مہلت دے رہا ہے پھر جب ان کا وقت آجائے گا تو بیشک اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے۔ “ یقیناً اللہ اپنے عمل کے مطابق ان کے اچھے اور برے اعمال کی جزا دے گا۔
Top