Tafseer-e-Madani - Yaseen : 5
تَنْزِیْلَ الْعَزِیْزِ الرَّحِیْمِۙ
تَنْزِيْلَ : نازل کردہ ہے الْعَزِيْزِ الرَّحِيْم : زبردست ، رحم فرمانے والی ہستی کی طرف
یہ (قرآن) سراسر اتارا ہوا ہے اس ذات کا جو (سب پر) غالب انتہائی مہربان ہے
4 قرآن حکیم وسیلہ عزت و عظمت : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ قرآن حکیم عزت و عظمت کا سرچشمہ اور حقیقی فوز و فلاح سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔ سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف وصریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ " یہ سراسر اتارا ہوا کلام ہے اس ذات کا جو نہایت ہی زبردست ہے "۔ پس نہ تو کوئی اس کے اس کلام مقدس میں کسی طرح کی کوئی مداخلت کرسکتا ہے اور نہ ہی کوئی اس کی گرفت اور پکڑ سے بچ کر نکل سکتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو جو لوگ اس کتاب عزیز کو اپنائیں گے وہ صحیح معنوں میں اور حقیقی عزت سے سرفراز ہوں گے اس دنیا میں بھی اور آخرت کے اس ابدی جہاں میں بھی ۔ وباللہ التوفیق ۔ اور اس کے برعکس جو لوگ اس سے منہ موڑیں گے وہ اس منصہ عز و شرف سے محروم ہو کر ہلاکت و تباہی کے انتہائی ہولناک گڑھے اور قعر مذلت میں گریں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو تنزیل العزیز کے ان دو کلمات کریمہ سے ایک حقیقت تو یہ واضح فرما دی گئی ہے کہ یہ کلام خالص اور سراسر اتارا ہوا کلام ہے۔ اس میں کسی انسانی فکر و کاوش کا کوئی عمل دخل نہیں۔ اور دوسری حقیقت اس سے یہ واضح فرما دی گئی کہ یہ کلام اس عزیز ذات کا کلام ہے جس کی عزت و عظمت اور اس کے غلبہ وقوت کا کوئی کنارہ نہیں۔ اس لیے جو لوگ اس کلام عزیز و حکیم سے اعراض و روگردانی برتیں گے وہ اس ربِّ عزیز کی گرفت وپکڑ سے بچ نہیں سکیں گے۔ اور تیسری طرف اس سے یہ حقیقت بھی واضح فرما دی گئی کہ جو لوگ اس کلام عزیز کو صدق دل سے اپنائیں گے وہ سچی اور حقیقی عزت و عظمت سے سرفراز ہوں گے۔ سو قرآن حکیم حقیقی عزت و عظمت کا مصدر و سرچشمہ اور اس سے سرفرازی کا واحد ذریعہ و وسیلہ ہے ۔ والحمد للہ جل وعلا ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور صدق دل سے اس کے ساتھ وابستہ رہنے کی توفیق بخشے ۔ آمین۔ 5 قرآن حکیم رحمت خداوندی کا مقتضیٰ اور رحمت سے سرفرازی کا ذریعہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " یہ حکمتوں بھرا کلام اتارا گیا ہے اس ذات کی طرف سے جو کہ انتہائی مہربان ہے "۔ پس اس کی بےپایاں رحمتوں کا تقاضا تھا کہ وہ اپنے بندوں کی رہنمائی کے لئے قرآن حکیم جیسی ابدی صداقتوں والی یہ بےمثال و لازوال کتاب اتارے۔ بھلا جس نے ہماری جسمانی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے طرح طرح کی اور لاتعداد نعمتوں کو پیدا فرمایا ہے کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ وہ ہماری روحانی ضرورتوں کا کوئی انتظام نہ فرمائے جو کہ اصل بھی ہیں۔ اور جسمانی ضرورتوں سے کہیں زیادہ اہم بھی۔ سو اس خدائے عزیز و رحیم ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ نے اسی لیے قرآن حکیم کی صورت میں اپنی یہ آخری اور کامل کتاب نازل فرمائی۔ پس اس سے منہ موڑنا اپنے آپ کو گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈالنا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی صفت رحیم کے یہاں پر ذکر فرمانے سے اس اہم اور بنیادی حقیقت کو واضح فرما دیا گیا ہے کہ تنزیل قرآن رحمت خداوندی کا سب سے بڑا مظہر و مقتضیٰ ہے۔ اور یہی رحمت خداوندی سے سرفرازی کا سب سے بڑا اور واحد ذریعہ و وسیلہ ہے۔ دنیا کی اس عارضی زندگی میں بھی اور آخرت کے اس حقیقی اور ابدی جہان میں بھی ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
Top