Tafseer-e-Saadi - Az-Zumar : 70
وَ وُفِّیَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَا یَفْعَلُوْنَ۠   ۧ
وَوُفِّيَتْ : اور پورا پورا دیا جائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص مَّا عَمِلَتْ : جو اس نے کیا (اس کے اعمال) وَهُوَ : اور وہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے بِمَا يَفْعَلُوْنَ : جو کچھ وہ کرتے ہیں
اور جس شخص نے جو عمل کیا ہوگا اس کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور جو کچھ یہ کرتے ہیں اسکو سب کی خبر ہے
آیت 70 اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اپنی عظمت کا خوف دلانے کے بعد، قیامت کے احوال کے ذریعے سے انہیں ڈرایا اور انہیں ترغیب و ترہیب دی، چناچہ فرمایا : (ونفخ فی الصور) ” اور صور پھونکا جائے گا۔ “ یہ بہت بڑا سینگ ہے جس کی عظمت اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی شخص نہیں جانتا یا صرف اس شخص کو علم ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مطلع کردیا ہو، اس صور میں اسرافیل جو اللہ تعالیٰ نے مطلع کردیا ہو، اس صور میں اسرافیل جو اللہ تعالیٰ کے مقرب اور اس کا عرش اٹھانے والے فرشتوں میں ہیں۔ پھونک ماریں گے۔ (فصعق) تو بےہوش ہوجائیں گے یا مرجائیں گے۔ اس بارے میں یہ دونوں قول منقول ہیں۔ (من فی السموت ومن فی الارض) ” جو بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں۔ “ یعنی زمین اور آسمانوں کی تمام مخلوق جب صور پھونکنے کی آواز سنے گی تو اس کی شدت اور ان احوال کے بارے میں علم ہونے کے باعث گھبرا اٹھے گی، جن کا یہ آواز مقدمہ ہے۔ (الا من شآء اللہ) ” مگر جسے اللہ (بچانا) چاہے۔ “ یعنی ان لوگوں کے سوا جن کو اللہ تعالیٰ مضبوط اور ثابت قدم رکھے، مثلاً شہد اور بعض دیگر لوگ، ان پر بےہوشی طاری نہیں ہوگی یہپ ہلی پھونک نفخۃ الصعق اور تفخۃ الفزع ہے۔ (ثم نفخ فیہ) ” پھر اس میں (ایک اور) پھونک ماری جائے گی۔ “ یہ نفخۃ الصعق اور نفخۃ الفزع ہے۔ (ثم نفخ فیہ) ” پھر اس میں (ایک اور) پھونک ماری جائے گی۔ “ یہ نفخۃ البعث ہے (فاذا ھم قیام ینظرون) ” تو وہ فوراً اٹھ کر دیکھنے لگیں گے۔ “ یعنی وہ حاسب و کتاب کے لئے اپنی قبروں میں سے اٹھ کھڑے ہوں گے، جبکہ ان کی تخلیق اجاسرو اور تخلیق ارواح مکمل ہوچکی گی۔ ان کی آنکھیں اوپر کو اٹھی ہوئی ہوں گی (ینظرون) وہ دیکھ رہے ہوں گے “ کہ اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ کیا کرتا ہے۔ (واشرقت الارض بنور ربھا) ” اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی “ اس سے معلوم ہوا کہ موجودہ تمام روشنیاں قیامت کے روز مضمحل ہو کر ختم ہوجائیں گی اور حقیقت میں ایسا ہی ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خبر دی ہے کہ (قیامت کے روز) سورج بےنور ہوجائے گا، چاند کی روشنی ختم ہوجائے گی، ستارے بکھر جائیں گے اور لوگ تاریکی میں ڈوب جائیں گے، تب اس وقت زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی جب وہ تجلی فرمائے گا اور بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لئے نازل ہوگا۔ اس دن اللہ تعالیٰ تمام مخلوق کو ایسی قوت اور ایسی تخلیق عطا کرے گا جس کی بنا پر وہ اللہ تعالیٰ کی تجلی کو برداشت کرنے کی قوت سے سرفراز ہوں گے، اللہ تعالیٰ کا نور ان کو جلا نہیں ڈالے گا، اس دن ان کے لئے اللہ تعالیٰ کا دیدار کرنا ممکن ہوگا ورنہ اللہ تعالیٰ کا نور اس قدر عظیم ہے کہ اگر وہ اپنے چہرے سے پردہ ہٹا دے تو جہاں تک اس کی نگاہ پہنچے اس کے چہرے کا نور تمام مخلوق کو جلا کر راکھ کر ڈالے۔ (ووضع الکتب) ” اور (اعمال کی) کتاب رکھ دی جائے گی۔ “ یعنی اعمال نامہ کھول کر پھیلا دیا جائے گا تاکہ بندہ اپنی نیکیوں اور گناہوں کو پڑھ لے۔ جی اس کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” اور اعمال نامہ رکھ دیا جائے گا تو آپ مجرموں کو دیکھیں گے کہ وہ اپنے اعمال نامے کے مندرجات سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے ہائے ہماری ہلاکت ! یہ کیسی کتاب ہے کہ ہمارا کوئی چھوٹا بڑا عمل ایسا نہیں جو اس نے درج نہ کیا ہو۔ وہ اپنے تمام اعمال کو اپنے سامنے موجود پائیں گے اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔ “ اور عمل کرنے والے سے مکمل عدل و انصاف کے ساتھ کہا جائے گا۔ (آیت) ” اپنی کتاب (اعمال) پڑھ، آج اپنا حاسب لینے کے لئے تو خود ہی کافی ہے۔ “ (آیت) ” اور نبیوں کو لایا جائے گا “ تاکہ ان سے تبلیغ اور ان کی امتوں کے رویے کے بارے میں سوال کیا جائے اور یہ ان پر گواہی دیں (والشھدآء) ” اور گواہ “ یعنی فرشتے، زمین اور اناسن کے اعضا گواہی دیں گے (وقضی بینھم بالحق) ” اور ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا۔ “ یعنی پورے عدل اور کامل انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا کیونکہ یہ حاسب ایسی ہستی کی طرف سے کیا جائے گا جو ذرہ بھر ظلم نہیں کرتی اس کا علم ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور اس کی کتاب، یعنی لوح محفوظ ان کے تمام اعمال پر مشتمل ہے۔ کراماً کاتبین اپنے رب کی نافرمانی نہیں کرتے، بندے جو عمل بھی کرتے ہیں یہ ان کے اعمال ناموں میں درج کرلیتے ہیں۔ عادل ترین گواہ اس فیصلے میں گواہی دیں گے اور فیصلہ وہ ہستی کرے گی جو اعمال کی مقدار اور ان کے ثواب و عقاب کے استحقاق کی مقدار کو خوب جانتی ہے۔ فیصلہ ہوگا اور تمام مخلوق اس کا اقرار کرے گی۔ تمام مخلوق اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کے عدل کا اعتراف کرے گی۔ وہ اس کی عظمت، اس کے علم و حکمت، اور اس کی رحمت کا اس طرح اعتراف کریں گے کہ دل میں کبھی اس کا خیال گزرا ہوگا نہ ان کی زبانوں نے کبھی اس کی تعبیر کی ہوگی، اس لئے فرمایا : (آیت) ” جس شخص نے جو عمل کیا اس کو اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور جو کچھ یہ کرتے ہیں اس کو سب کی خبر ہے۔ “
Top