Tafseer-e-Saadi - Al-Ghaafir : 57
لَخَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ
لَخَلْقُ : یقیناً پیدا کرنا السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین اَكْبَرُ مِنْ : زیادہ بڑا ۔ سے خَلْقِ النَّاسِ : لوگوں کو پیدا کرنا وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَ النَّاسِ : اکثر لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ : سمجھتے نہیں
آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے کی نسبت بڑا (کام) ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
آیت 57 اللہ تبارک و تعالیٰ ایسی دلیل بیان کرتا ہے جو عقلا ثابت ہے۔ آسمانوں اور زمین کی تخلیق ان کی عظمت و وسعت کے ساتھ، اناسنوں کی تخلیق سے زیادہ بڑا کرشمہ ہے کیونکہ اناسن کی تخلیق آسمانوں اور زمین کی تخلیق کی نسبت بہت معمولی ہے۔ پس وہ ہستی جس نے اتنے بڑے بڑے اجرام فلکی کو نہایت مہارت سے تخلیق کیا ہے اس کا لوگوں کو ان کے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنا، زیادہ اولیٰ ہے۔ یہ عقل مند کے لئے حیات بعد الموت پر قطعی اور عقلی دلیل ہے، جو حیات بعد الموت کے بارے میں کسی شک و شبہ کو قبول نہیں کرتی، جس کے وقوع کی انبیاء ومرسلین نے خبر دی ہے، مگر ہر شخص اس میں غور و فکر نہیں کرسکتا۔ بنا بریں فرمایا : (آیت) ” لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے “ اس لئے وہ اس سے عبرت حاصل کرتے ہیں نہ اس کی پروا کرتے ہیں۔ (آیت) ” اور اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں ہوسکتا اور اسی طرح) جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل (بھی) کئے وہ اور بدکار برابر نہیں ہوسکتے۔ “ یعنی جس طرح بینا اور نابینا برابر نہیں ہوسکتے اسی طرح اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے والے نیک لوگ اور وہ لوگ برابر نہیں ہوسکتے جو تکبر سے اپنے رب کی عبادت نہیں کرتے، اس کی غا فرمانی کا ارتکاب کرتے ہیں اور اس کی ناراضی کے موجب کاموں میں دوڑ دھوپ کرتے ہیں۔ (آیت) ” تم کم ہی نصیحت پکڑتے وہ “ ورنہ اگر تم معاملات کے مراتب، خیر و شر کے مقامات اور نیکو کاروں اور فاسقوں کے مابین فرق سے نصیحت پکڑتے اور تم اس کا عزم و ارادہ کرتے تو تم ضرر رساں پر نفع رساں کو، گمراہی پر ہدایت کو اور فانی دنیا پر ہمیشہ رہنے والی سعادت کو ترجیح دیتے۔ (ان الاسعۃ لاتیۃ لاریب فیھا) ” بلاشبہ قیامت آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔ “ اس کے بارے میں انبیاء ومرسلین خبر دے چکے اور وہ سب سے زیادہ سچے لوگ ہیں اور اس کے بارے میں تمام کتب الہیہ نے بھی خبر دی ہے، جن کی دی ہوئی تمام خبریں صدق کے بلند ترین درجے کی حامل ہیں، جن کی شہادت، شواہد مرئیہ اور آیات افقیہ دیتے ہیں۔ (ولکن اکثر الناس لایومنون) ” لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔ “ ان مذکورہ بالا امور کے بارے میں جو کامل تصدیق اور اطاعت کے موجب ہیں، اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔
Top