Tafseer-e-Saadi - Al-Ghaafir : 81
وَ یُرِیْكُمْ اٰیٰتِهٖ١ۖۗ فَاَیَّ اٰیٰتِ اللّٰهِ تُنْكِرُوْنَ
وَيُرِيْكُمْ : اور وہ دکھاتا ہے تمہیں اٰيٰتِهٖ ڰ : اپنی نشانیاں فَاَيَّ : تو کن کن اٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی نشانیوں کا تُنْكِرُوْنَ : تم انکار کروگے
اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تو تم خدا کی کن کن نشانیوں کو نہ مانو گے
آیت 81 اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اپنے احاسنات کا ذکر کترا ہے کہ اس نے ان کے لئے چوپائے پیدا کئے جن پر ان کے مفادات کا دار و مدار ہے۔ ان میں سے کچھ مویشیوں کو وہ سواری اور نقل و حمل کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ کچھ چوپایوں کا گوشت کھاتے اور ان کا دودھ پیتے ہیں۔ کچھ مویشیوں کی اون سے گرمی حاصل کرتے ہیں۔ ان کے بالوں، پشم اور اون سے آلات اور استعملا کا اسمان بناتے ہیں اور ان سے دیگر فوائد حاصل کرتے ہیں۔ (آیت) ” اور تاکہ تم ان پر سوار ہو کر اپنی حاجت و ضرورت کو پہنچو جو تمہارے سینوں میں ہے۔ “ یعنی تم ان دور دراز ملکوں میں پہنچ سکو جہاں پہنچنے کی اپنے دلوں میں ضرورت محسوس کرتے ہو اور تاکہ ان کے باعث ان کے مالکوں کو فروخت و سرور حاصل ہو۔ (آیت) ” اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار کئے جاتے ہو۔ “ یعنی تم زمینی سواریوں پر سواری کرتے ہو اور کشتیاں تمہیں سمندر میں اٹھائے پھرتی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لئے مسخر کردیا اور تمہارے لئے ایسے چوپائے مہیا کردیے جن کے بغیر تمہاری یہ سواریاں مکمل نہیں ہوتیں۔ (آیت) ” اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے “ جو اس کی وحدانیت اور اس کے اسماء وصفات پر دلالت کرتی ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو آفاق وانفس میں اپنی آیات کا مشاہدہ کرایا، بڑی بڑی نعمتوں سے بہرہ مند کیا اور ان نعمتوں کو شمار کیا تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کو پہچان لیں، اس کا شکر ادا کریں اور اس کا ذکر کریں۔ (آیت) ” پھر تم اللہ کی کن کن نشانیوں کا انکار کرو گے۔ “ یعنی اللہ تعالیٰ کی کون کون سی آیات ہیں جن کا تم اعتراف نہیں کرتے ؟ تمہارے نزدیک بھی یہ ثابت شدہ حقیقت ہے کہ تمام آیات اور تمام نعمتیں اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہیں، تب انکار کی کوئی گنجائش اور روگردانی کا کوئی موقع باقی نہیں۔ بلکہ یہ آیات اور نعمتیں عقل مندوں پر واجب ٹھہراتی ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے اور اس کی طرف متوجہ ہونے میں اپنی پوری کوشش صرف کریں۔
Top