Tafseer-e-Saadi - Al-Fath : 8
اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ
اِنَّآ : بیشک اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے آپ کو بھیجا شَاهِدًا : گواہی دینے والا وَّمُبَشِّرًا : اور خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈرانے والا
اور ہم نے (اے محمد) ﷺ تم کو حق ظاہر کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا اور خوف دلانے والا (بنا کر) بھیجا ہے
(انا ارسلنک) اے رسول کریم ! ﷺ ہم نے آپ کو بھیجا (شاھدا) گواہ بنا کر ” یعنی آپ کی امت جو نیکی یا بدی کرتی ہے، ہم نے آپ کو اس پر گواہ بنا کر بھیجا نیز تمام حق اور باطل مقالات اور مسائل پر، اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور ہر لحاظ سے اس کے اپنے کمال میں منفرد ہونے پر آپ کو گواہ بنا کر مبعوث کیا۔ (ومبشرا) جس کسی نے آپ کی اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی، اس کے لئے دنیاوی، دینی اور اخروی ثواب کی خوشخبری سنانے والا بنا کر بھیجا اور جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی، اس کو دنیاوی اور اخروی عذاب سے ڈرانے والا بنا کر مبعوث کیا۔ تبشیر اور انداز یہ ہے کہ ان اعمال و اخلاق کو بیان کیا جائے جن پر خوشخبری دی جاتی ہے اور جن کے انجام سے ڈرایا جاتا ہے، چناچہ آپ خیر وشر، سعادت و شقاوت اور حق و باطل کو کھول کھول کر بیان کردینے والے ہیں۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے اس پر اپنا یہ ارشاد مرتب فرمایا : (لتومنوا باللہ ورسولہ) رسول اللہ ﷺ کے تمہیں دعوت اور ان امور کی تعلیم دینے کے سبب سے ہم نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا جن میں تمہارا فائدہ ہے، تاکہ تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ جو تمام امور میں ان دونوں کی اطات کو مستلزم ہے۔ (وتعزروہ وتوقروہ) تم رسول اللہ ﷺ کا ادب کرو، آپ کی توقیر و تعظیم کرو، آپ کو مرتبے میں بڑا تسلیم کرو اور آپ کے حقوق کو ادا کرو جیسا کہ تمہاری گردنوں پر آپ ﷺ کا بڑا احسان ہے۔ (وتسبحوہ) اور اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرو (بکرۃ واصیلا) صبح و شام۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے وہ حق بیان کیا ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے درمیان مشترک ہے، یعنی ان دونوں پر ایمان۔ ایک حق وہ ہے جو رسول اللہ ﷺ سے مختص ہے اور وہ ہے آپ کی تعظیم و توقیر اور ایک حق وہ ہے جو صرف اللہ تعالیٰ سے مختص ہے اور وہ ہے نماز وغیرہ کے ذریعے سے اس کی تسبیح و تقدیس۔
Top