Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Al-Maaida : 111
وَ اِذْ اَوْحَیْتُ اِلَى الْحَوَارِیّٖنَ اَنْ اٰمِنُوْا بِیْ وَ بِرَسُوْلِیْ١ۚ قَالُوْۤا اٰمَنَّا وَ اشْهَدْ بِاَنَّنَا مُسْلِمُوْنَ
وَاِذْ
: اور جب
اَوْحَيْتُ
: میں نے دل میں ڈال دیا
اِلَى
: طرف
الْحَوَارِيّٖنَ
: حواری (جمع)
اَنْ
: کہ
اٰمِنُوْا بِيْ
: ایمان لاؤ مجھ پر
وَبِرَسُوْلِيْ
: اور میرے رسول پر
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اٰمَنَّا
: ہم ایمان لائے
وَاشْهَدْ
: اور آپ گواہ رہیں
بِاَنَّنَا
: کہ بیشک ہم
مُسْلِمُوْنَ
: فرمانبردار
اور جب میں نے حواریوں کی طرف حکم بھیجا کہ مجھ پر اور میرے پیغمبر پر ایمان لاؤ وہ کہنے لگے کہ (پروردگار) ہم ایمان لائے تو شاہد رہیو کہ ہم فرمانبردار ہیں
آیت 111 یعنی میری اس نعمت کو یاد رکھیے جس سے میں نے تجھ کو نوازا اور تجھ کو انصار و اعوان اور متبعین مہیا کیے۔ پس میں نے حواریوں کی طرف وحی کی، یعنی ان کو الہام کیا اور میں نے ان کے دلوں میں القا کیا کہ وہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لائیں یا تیری زبان پر میں نے ان کی طرف وحی کی یعنی میں نے ان کو اس وحی کے ذریعے سے حکم دیا جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تیرے پاس آئی۔ انہوں نے اس وحی پر لبیک کہا، اس کی اطاعت کی اور کہا ” ہم ایمان لائے، گواہ رہئے کہ ہم مسلمان ہیں “ پس انہوں نے ظاہری اسلام، اعمال صالحہ اور باطنی ایمان کو جو مومن کو نفاق اور ضعف ایمان کے دائرے سے خارج کرتا ہے، جمع کیا۔ حواریوں سے مراد انصار ہیں جیسا کہ جناب مسیح نے حواریوں سے فرمایا تھا : (من انصاری الی اللہ قال الحواریون نحن انصار اللہ) (آل عمران :52/3) ” اللہ کی راہ میں میرا مددگار کون ہے “ حواریوں نے عرض کیا ” ہم اللہ کے مددگار ہیں۔ “ (اذ قال الحواریون یعیسی ابن مریم ھل یستطیع ربک ان ینزل علینا مآئدۃ من السمآء) ” جب حواریوں نے کہا، اے عیسیٰ ابن مریم ! کیا تیرا رب طاقت رکھتا ہے کہ وہ ہم پر آسمان سے بھرا ہوا خوان اتارے ؟ “ یعنی ایسا دستر خوان جس پر کھانا لگا ہوا ہے۔۔۔ یہ مطالبہ اس بنا پر نہیں تھا کہ انہیں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور طاقت میں کوئی شک تھا، بلکہ یہ درخواست تھی جو عرض اور ادب کے پیرائے میں تھی۔ چونکہ من مانے معجزات کا مطالبہ اطاعت حق کے منافی ہوتی ہے اور یہ کلام حواریوں سے صادر ہوا تھا اور یہ چیز ان کو وہم میں ڈال سکتی تھی اس لئے حضتر عیسیٰ نے ان کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : (اتقوا اللہ ان کنتم مومنین) ” اللہ سے ڈرو، اگر تم مومن ہو ‘ کیونکہ ممن کا سرمایہ ایمان اسے تقویٰ کے التزام اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت پر آمادہ کرتا رہتا ہے اور وہ بغیر جانے بوجھے معجزات کا مطالبہ نہیں کرتا کیونکہ اسے معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے بعد کیا ہوگا۔ حواریوں نے عرض کیا کہ ان کا مطالبہ اس معنی میں نہیں ہے بلکہ وہ تو نیک مقاصد رکھتے ہیں، ان کا یہ مطالبہ ضرورت کے تحت ہے (قالو نرید ان ناکل منھا) ” ہم اس سے کھانا چاتے ہیں “ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اس کھانے کے محتاج تھے (وتمئن قلوبنا ) ” اور ہمارے دل مطمئن ہوجائیں “ جب ہم عیاں طور پر معجزات کا مشاہدہ کریں گے تو دل ایمان پر مطمئن ہوں گے حتیٰ کہ ایمان عین الیقین کے درجہ پر پہنچ جائے گا، جیسا کہ جناب خلیل نے اپنے رب سے عرض کیا کہ وہ انہیں اس امر کا مشاہدہ کروائے کہ وہ مردوں کو کیسے زندہ کرتا ہے (قال اولم تو من قال بلی ولکن لیطمئن قلبی) (البقرۃ :260/2) ” فرمایا : کیا تو ایمان نہیں رکھتا ؟ عرض کیا کیوں نہیں۔ یہ عرض تو محض اس لئے ہے کہ میرا دل مطمئن ہوجائے۔ “ پس بندہ ہمیشہ اپنے علم، ایمان اور یقین میں اضافے کا محتاج اور متمنی رہتا ہے (ونعلم ان قد صدقتنا) ” اور ہم جان لیں کہ آپ نے ہم سے سچ کہا ہے۔ “ یعنی جو چیز آپ لے کر مبعوث ہوئے ہیں ہم اس کی صداقت کو جان لیں کہ یہ حق اور سچ ہے (ونکون علیھا من الشھدین) ” اور ہم اس پر گواہوں میں سے ہوجائیں “ اور یہ چیز ہمارے بعد آنے والوں کے لئے مصلحت کی حامل ہوگی۔ ہم آپ کے حق میں گواہی دیں گے، تب حجت قائم ہوجائے گی اور دلیل وبرہان کی قوت میں اضافہ ہوگا۔ جب عیسیٰ نے ان کی یہ بات سنی اور ان کا مقصود انہیں معلوم ہوگیا تو انہوں نے ان کی درخواست قبول فرما کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی (اللھم ربنا انزل علینا مآئدۃ من السمآء تکون لنا عیداً الا ولنا واخرنا وآیۃ منک) ” اے اللہ ! ہم پر آسمان سے بھرا ہوا خوان اتار، یہ ہمارے پہلے اور پچھلے لوگوں کے لئے خوشی کا باعث اور تیری طرف سے نشانی ہو “ یعنی اس کھانے کے نازل ہونے کا وقت ہمارے لئے عید اور یادگار بن جائے تاکہ اس عظیم معجزے کو یاد رکھا جائے اور مرور ایام کے ساتھ اس کی حفاظت کی جائے اور ہم اس کو بھول نہ جائیں۔ جیسے اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی عیدیں اور عبادت کے دن مقرر فرمائے ہیں جو اس کی آیات کی یاد دلاتے ہیں اور انبیاء ومرسلین کی سنن اور ان کی سیدھی راہ اور ان پر اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان کی طرف توجہ مبذول کراتے ہیں۔ (وارزقنا وانت خیر الرزاقین) ” اور ہمیں روزی دے اور تو وہی سب سے بہتر روزی دینے والا ہے “ یعنی اسے ہمارے لئے رزق بنا۔ پس حضرت عیسیٰ نے ان دو مصلحتوں کی بنا پر اللہ تعالیٰ سے دستر خوان کے اترنے کی دعا کی تھی۔ دینی مصلحت، یعنی یہ نشانی کے طور پر باقی رہے اور دنیاوی مصلحت، یعنی یہ رزق ہو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (انی منزلھا علیکم فمن یکفر بعد منکم فانی اعذبہ عذاباً لا اعذبہ احداً من العلمین) ” بیشک میں اسے تم پر اتاروں گا، پس اس کے بعد تم میں سے جو کفر کرے گا تو میں اسے ایسا عذاب دوں گا جو جہانوں میں سے کسی کو نہیں دوں گا “ کیونکہ اس نے واضح معجزے کا مشاہدہ کر کے ظلم اور عناد کی بنا پر اس کا انکار کردیا اور یوں وہ درد ناک عذاب اور سخت سزا کا مستحق ٹھہرا۔ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا کہ وہ دستر خوان نازل کرے گا اور اس کے ساتھ ان کو ان کے کفر کی صورت میں مذکورہ بالا وعید بھی سنائی مگر اللہ تعالیٰ نے اس کے نازل کرنے کا ذکر نہیں فرمایا۔ احتمال یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس وجہ سے اسے نازل نہیں فرمایا ہوگا کہ انہوں نے اس کو اختیار نہیں کیا۔ اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ اس کا ذکر انجیل کے اس نسخے میں نہیں ہے جو اس وقت عیسائیوں کے پاس ہے۔ اس میں اس امر کا بھی احتمال ہے کہ دستر خوان نازل ہوا ہو جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا اور اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا اور انجیل میں اس کا ذکر نہ ہونے کا سبب یہ ہے کہ وہ اسے بھلا بیٹھے ہوں گے جس کو یاد رکھنے کے لئے ان کو کہا گیا تھا اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ واقعہ سرے سے انجیل میں موجود ہی نہ ہو بلکہ نسل در نسل زبانی منتقل ہوا ہو اور اللہ تعالیٰ نے انجیل میں اس کا ذکر کئے بغیر اس کو بیان کرنے پر اکتفا کیا ہو اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (ونکون علیھا من الشھدین) ” اور ہم اس پر گواہ ہیں۔ “ بھی اس معنی پر دلالت کرتا ہے۔ حقیقت حال کو اللہ تعالیٰ زیادہ جانتا ہے۔ واذ قال اللہ یعسی ابن مریمء انت قلت للناس اتخذونی و امی الھین من دون اللہ) ” اور جب اللہ کہے گا، اے عیسیٰ ابن مریم ! کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو دو معبود بنا لینا، اللہ کے سوا “۔ یہ نصاریٰ کے لئے زجر و توبیخ ہے جو کہتے ہیں کہ اللہ تین میں سے ایک ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا یہ خطاب حضرت عیسیٰ کے لئے ہے۔ جناب عیسیٰ اس سے برأت کا اظہار کرتے ہوئے فرمائیں گے (سبحنک) ” پاک ہے تو یعنی میں اس قبیح کلام اور جو اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق نہ ہو، اس سے اللہ کی پاکی اور تنزیہہ بیان کرتا ہوں (مایکون لی ان اقول مالیس لی بحق) ” مجھے کب شایاں تھا کہ میں ایسی بات کہتا جس کا مجھے کچھ حق نہیں۔ “ یعنی میرے لئے مناسب نہیں ہے اور نہ میری شان کے لائق ہے کہ میں ایسی کوئی بات کہوں جو میرے اوصاف میں شامل ہے نہ میرے حقوق میں، کیونکہ مخلوق میں سے کسی کو بھی یہ حق نہیں۔ اللہ کے مقرب فرشتوں، انبیاء ومرسلین اور دیگر مخلوق میں سے کوئی بھی مقام الوہیت کا حق اور استحقاق نہیں رکھتا۔ یہ تمام ہستیاں اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں اور اس کی تدبیر کے تحت ہیں، اللہ تعالیٰ کی مسخر کی ہوئی عاجز اور محتاج مخلوق ہیں۔ (ان کنت قلتہ فقد علمتہ تعلم ما فی نفسی ولا اعلم ما فی نفسک) ” اگر میں نے یہ کہا ہوگا تو تجھ کو ضرور معلوم ہوگا، تو جانتا ہے جو میری جی میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے جی میں ہے۔ “ یعنی جو کچھ مجھ سے صادر ہوچکا ہے تو اسے زیادہ جانتا ہے (انک انت علامہ الغیوب) ” بیشک تو علام الغیوب ہے۔ “ یہ عیسیٰ کی طرف سے اپنے رب سے مخاطب ہوتے وقت کمال ادب کا مظاہرہ ہے۔ چناچہ آپ نے یہ نہیں کہا (لم اقل شیاء من ذلک) ” میں نے تو اس میں سے کچھ بھی نہیں کہا “ بلکہ آپ نے ایک ایسی بات کی خبر دی ہے جو آپ کی طرف سے ہر ایسی بات کہی جانے کی نفی کرتی ہے جو آپ کے منصب شریف کے منافی ہو نیز یہ کہ ایسا کہنا امر محال ہے۔ آپ نے اپنے رب کی تنزیہہ بیان فرمائی اور علم کو غائب اور موجود کے جاننے والے اللہ کی طرف لوٹا دیا۔ پھر مسیح نے تصریح فرمائی کہ انہوں نے بنی اسرائیل کے سامنے صرف وہی چیز بیان کی تھی کہ جس کا اللہ تعالیٰ نے ان کو حکم دیا تھا (ما قلت لھم الا ما امرتنی بہ) ” میں نے ان سے کچھ نہیں کہا بجز اس کے جس کا تو نے مجھے حکم دیا۔ “ پس میں تو تیرا تابع بندہ ہوں مجھے تیرے عظمت کے سامنے دم مارنے کی جرأت نہیں (ان اعبدوا اللہ ربی و ربکم) ” یہ کہ تم اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے۔ “ میں نے تو صرف الہ واحد کی عبادت اور اخلاص دین کا حکم دیا تھا جو کہ اس بات کا متضمن ہے کہ مجھے اور میری والدہ کو معبود بنانے سے باز رہیں اور اس بیان کا متضمن ہے کہ میں تو اپنے رب کی ربوبیت کا محتاج ہوں۔ وہ جیسے تمہارا رب ہے ویسے ہی میرا بھی رب ہے۔ (وکنت علیھم شھیداً مادمت فیھم) ” اور میں ان پر گواہ رہا جب تک میں ان میں موجود رہا “ یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ کون اس بات پر قائم رہا اور کون اس پر قائم نہ رہ سکا (فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیھم) ” پس جب تو نے مجھ کو (آسمان پر) اٹھا لیا تو تو ہی ان کی خبر رکھنے والا تھا۔ “ یعنی ان کے بھیدوں اور ضمائر کو جاننے والا (وانت علی کل شیء شھید) ” اور تو ہر چیز سے خبردار ہے “ یعنی تو چونکہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے، تو سننے والا، ہر چیز کو دیکھنے والا ہے اس لئے تو ہر چیز پر شاہد ہے۔ تیرا علم تمام معلومات کا احاطہ کئے ہوئے ہے تیری سماعت مسموعات کو سن رہی ہے اور تیری بصر بصر تمام مرئیات کو دیکھ رہی ہے۔ پس تو ہی اپنے بندوں کو اپنے علم کے مطابق خیر و شر کی جزا دے گا۔ (ان تعذبھم فانھم عبادک ) ” اگر تو ان کو عذاب دے، تو وہ تیرے بندے ہیں “ یعنی تو اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جس قدر وہ اپنے آپ پر رحم کرسکتے ہیں۔ تو ان کے احوال زیادہ جانتا ہے اگر وہ متکبر اور سرکش بندے نہ ہوتے تو تو انہیں کبھی عذاب نہ دیتا (وان تغفر لھم فانک انت العزیز الحکیم) ” اور اگر تو ان کو بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے۔ “ تیری مغفرت تیری کامل قدرت اور غلبہ سے صادر ہوتی ہے۔ تیری مغفرت اور تیرا معاف کردینا اس شخص کی مانند نہیں جو عاجزی اور عدم قدرت کی بنا پر معاف کردیتا ہے، تو حکمت والا ہے جہاں کہیں تیری حکمت تقاضا کرتی ہے تو اس شخص کو بخش دیتا ہے جو تیری مغفرت کے اسباب لے کر تیری خدمت میں آتا ہے۔ (قال اللہ) قیامت کے روز بندوں کو جو حال ہوگا اللہ تعالیٰ اسے بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ قیامت کے روز کون کامیابی سے بہرہ ور ہوگا اور کون ہلاک ہوگا، کسے سعادت نصیب ہوگی اور کس کے حصے میں بدبختی آئے گی (ھذا یوم ینفع الصدیقین صدقھم) ” یہ دن ہے کہ کام آئے گا سچوں کے ان کا سچ ‘ اصحاب صدق سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے اعمال، اقوال اور نیات درست، صرط مستقیم پر قائم اور صحیح نہج پر ہیں۔ قیامت کے روز وہ اپنے صدق کا پھل پائیں گے جب اللہ تبارک و تعالیٰ انہیں پاک مقام میں ہر طرح کی کامل قدرت رکھنے والے بادشاہ کے پاس ٹھہرائے گا۔ بنا بریں فرمایا : (آیت) ” ا کے لئے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی ہوئے، یہ ہے کامیابی بڑی “ جھوٹوں کے ساتھ اس کے برعکس معاملہ ہوگا۔ ان کو ان کے جھوٹ اور بہتان سے ضرور پہنچے گا اور وہ اپنے فاسد اعمال کا پھل چکھیں گے۔ (للہ ملک السموت ولارض وما فیھن) ” اللہ ہی کے لئے ہے بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے “ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے زمین اور آسمان کو پیدا کیا ہے اور وہی اپنے حکم کو فی و قدری، حکم شرعی اور حکم جزائی کے ذریعے سے ان کی تدبیر کر رہا ہے اس لئے فرمایا : (وھو علی کل شی قدیر “” اور وہ ہر چیز پر قادر ہے “ پس کوئی چیز اسے عاجز نہیں کرسکتی بلکہ تمام اشیا اس کی مشیت کی مطیع اور اس کے حکم کے سامنے مسخر ہیں۔
Top