Tafseer-e-Saadi - Al-Maaida : 47
وَ لْیَحْكُمْ اَهْلُ الْاِنْجِیْلِ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فِیْهِ١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
وَلْيَحْكُمْ : اور فیصلہ کریں اَهْلُ الْاِنْجِيْلِ : انجیل والے بِمَآ : اس کے ساتھ جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فِيْهِ : اس میں وَمَنْ : اور جو لَّمْ يَحْكُمْ : فیصلہ نہیں کرتا بِمَآ : اس کے مطابق جو اَنْزَلَ : نازل کیا اللّٰهُ : اللہ فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ : وہ الْفٰسِقُوْنَ : فاسق (نافرمان)
اور اہل انجیل کو چاہئے کہ جو احکام خدا نے اس میں نازل فرمائے ہیں اسکے مطابق حکم دیا کریں اور جو خدا کے نزل کئے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے گا تو ایسے لوگ نافرمان ہیں۔
آیت 47 یعنی ان انبیاء ومرسلین کے پیچھے جو تورات کے مطابق فیصلے کیا کرتے تھے، ہم نے اپنے بندے اور رسول عیسیٰ ابن مریم، روح اللہ اور اللہ کے کلمہ کو جو اس نے حضرت مریم کی طرف ڈالا، مبعوث کیا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں ان سے پہلے گزری ہوئی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا نبی بنا کر بھیجا۔ وہ موسیٰ اور تورات کی حق و صدقات کے ساتھ گواہی دینے والے ان کی دعوت کی تائید کرنے والے اور ان کی شریعت کے مطابق فیصلے کرنے والے تھے اور اکثر امور شرعیہ میں موسیٰ کی موافقت کرتے تھے۔ بسا اوقات عیسیٰ بعض احکام میں تخفیف فرما یدتے تھے جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ کا قول نقل فرمایا کہ انہوں نے بنی اسرائیل سے فرمایا : (ولاحل لکم بعض الذی حرم علیکم) (آل عمران :50/3) ” اور تاکہ بعض چیزیں جو تم پر حرام تھیں ان کو حلال ٹھہراؤ۔ “ (واتینہ الانجیل) ” اور ہم نے ان کو انجیل عطا کی۔ “ یعنی ہم نے انہیں کتاب عظیم عطا کی جو تو رات کی تکمیل کرتی ہے۔ (فیہ ھدی ونور) ” اس میں ہدایت اور روشنی ہے “ یہ کتاب صراط مستقیم کی طرف راہنمائی کرتی ہے اور باطل سے حق کو واضح کرتی ہے۔ “ یعنی تورات کی صداقت کو ثاب کر کے، اس کی شہادت دے کر اور اس کی موافقت کر کے اس کی تصدیق کرتی ہے (ومصدقا لما بین یدیہ من التورۃ) اور تورات کی جو اس سے پہلے (نازل شدہ کتاب) ہے تصدیق کرتی ہے۔ “ یعنی تورات کی صداقت کو ثابت کر کے، اس کی شہادت دے کر اور اس کی موافقت کر کے اس کی تصدیق کرتی ہے (وھدی وموعظۃ للمتقین) ” اور متقین کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے “ کیونکہ اہل تقویٰ ہی میں جو ہدایت سے فائدہ اٹھاتے ہیں، مواعظ سے نصیحت پکڑتے ہیں اور غیر مناسب امور سے باز رہتے ہیں۔ (ولیحکم اھل الانجیل بما انزل اللہ فیہ) ” اور چاہیے کہ اہل انجیل اس کے موافق فیصلہ کریں جو اللہ نے اتارا۔ “ یعنی ان پر اپنی کتاب کا التزام کرنا لازم ہے، اس کتاب سے روگردانی کرنا ان کے لئے جائز نہیں (ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاؤلئک ھم الفسقون) ” اور جو اللہ کی نازل کردہ ہدایت کے مطابق فیصلے نہیں کرتے پس یہی لوگ فاسق ہیں۔ “
Top