Tafseer-e-Saadi - At-Tur : 29
فَذَكِّرْ فَمَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَّ لَا مَجْنُوْنٍؕ
فَذَكِّرْ : پس نصیحت کیجیے فَمَآ اَنْتَ : پس نہیں آپ بِنِعْمَتِ : نعمت سے رَبِّكَ : اپنے رب کی بِكَاهِنٍ : کا ھن وَّلَا مَجْنُوْنٍ : اور نہ مجنون
تو (اے پیغمبر ! ) تم نصیحت کرتے رہو تم اپنے پروردگار کے فضل سے نہ تو کاہن ہو اور نہ دیوانے
اللہ تبارک وتعالی اپنے رسول کو حکم دیتا ہے کہ وہ تمام لوگوں کو مسلمانوں اور کفار کو نصیحت کریں تاکہ ظالموں پر اللہ کی حجت قائم ہوجائے اور توفیق یافتہ لوگ آپ کی تذکیر کے ذریعے سے راہ راست پالیں، نیز یہ کہ آپ مشرکین اہل تکذیب کی باتوں اور ان کی ایذا رسانی کو خاطر میں نہ لائیں اور ان کی ان باتوں کی پروانہ کریں جن کے ذریعے سے وہ لوگوں کو آپ کی اتباع سے روکتے ہیں حالانکہ وہ خوب جانتے ہیں کہ آپ ان باتوں سے لوگوں میں سب سے زیادہ دور ہیں بنا بریں اللہ تعالیٰ نے ہر اس نقص کی نفی کردی جسے وہ آپ کی طرف منسوب کرتے تھے اس لیے فرمایا (فماانت بنعمت ربک) یعنی نہیں ہیں آپ اپنے رب کے لطف و کرم سے (بکاھن) کاہن۔ جس کے پاس جنوں کے سردار آتا ہے اور اس کے پاس غیب کی خبر لاتا ہے اور وہ اس میں جھوٹ خود اپنی طرف سے شامل کردیتا ہے۔ (ولا مجنون) اور نہ آپ فاتر العقل ہیں بلکہ آپ عقل میں تمام لوگوں سے زیادہ کامل، شیاطین سے سب سے زیادہ دور، صداقت میں سب سے بڑے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ جلیل القدر اور سب سے زیادہ کامل ہیں۔
Top