Tafseer-e-Saadi - An-Najm : 4
اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْیٌ یُّوْحٰىۙ
اِنْ هُوَ : نہیں وہ اِلَّا وَحْيٌ : مگر ایک وحی ہے يُّوْحٰى : جو وحی کی جاتی ہے
یہ (قرآن) تو حکم خدا ہے جو (ان کی طرف) بھیجا جاتا ہے
(اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى) یعنی آپ صرف اس چیز کی پیروی کرتے ہیں جو آپ کی طرف وحی کی جاتی ہے، یعنی ہدایت اور اپنے اور دیگر لوگوں کے بارے میں تقوی۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ سنت بھی رسول اللہ کی طرف بھیجی ہوئی وحی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (وانزل اللہ علیک الکتاب والحکمۃ۔ النساء 113) اور اللہ تعالیٰ نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل کی۔ نیز یہ اس بات کی بھی دلیل ہے آپ اللہ اور اس کی شریعت کے بارے میں خبر دینے میں معصوم ہیں کیونکہ آپ کا کلام کسی خواہش نفسانی سے صادر نہیں ہوتا یہ تو وحی الہی ہے جو آپ کی طرف بھیجی جاتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ کے معلم کا ذکر فرمایا اور وہ ہیں جبرائیل جو مکرم فرشتوں میں سب سے افضل، سب سے قوی اور سب سے کامل ہیں چناچہ فرمایا (علمہ شدید القوی) یعنی جبرائیل جو نہایت طاقتور اور ظاہری باطنی قوی کے مالک ہیں اس وحی کو لے کر رسول مصطفیٰ پر نازل ہوئے حضرت جبرائیل اس حکم کو نافذ کرنے میں جس کو نافذ کرنے کا اللہ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا، بہت طاقتور ہیں اس وحی کو رسول اللہ تک پہنچانے، اس کو شیاطین کے اچک لینے سے بچانے اور اس کے اندر ان کی دخل اندازی سے حفاظت کرنے میں یہ قوی ہیں یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنی وحی کی حفاظت ہے کہ اس نے اس وحی کو ایسے پیغامبر فرشتے کے ساتھ بھیجا جو نہایت طاقتور اور امانت دار ہے۔
Top